6 منٹ کی فون کال اب 22 روپے میں پڑے گی


وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ 2021-22 میں تمام ٹیلی کام کمپنیز کے صارفین پر نیا ٹیکس عائد کرنے کے بعد اب چھ منٹ کی فون کال 22 روپے میں پڑے گی۔ لہذا اب اپنا فون استعمال کرتے ہوئے صارفین کو احتیاط اور کنجوسی سے کام لینا ہو گا۔
قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے فنانس بل 2021-22 میں لکھا گیا ہے کہ کوئی بھی صارف اگر تین منٹ سے زیادہ کی کال کرے گا تو فی کال اس سے 75 پیسے اضافی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ بجٹ تقریر اور فنانس بل میں پہلے پانچ منٹ سے طویل کال پر ایک روپیہ اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز تھی اور ایک جی بی سے زیادہ انٹرنیٹ کے استعمال پر اضافی پانچ روپے اور فی ایس ایم ایس 10 پیسے اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز بھی تھی۔ لیکن حکومت کی جانب سے اب کالز کے دورانیے کو کم کر کے تین منٹ کر دیا گیا ہے جس پر 75 پیسے اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ جبکہ انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس پر عائد اضافی ٹیکس کی تجویز کو رد کیا گیا ہے۔ یہ ٹیکس کالز پر عائد 19.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے علاوہ ہوگا۔ یہ دونوں ٹیکسز پاکستان میں تمام سیلولر نیٹ ورکس پر پہلے سے عائد ہے اور صارفین سے ہر ایک کال پر یہ دونوں ٹیکسز وصول کیے جاتے ہیں۔
اسی طرح موبائل صارفین پر ری چارج کرنے اور کمپنی کی طرف سے مہیا دیگر سروسز پر ٹیکسز الگ ہوں گے جس طرح ٹیلی نار کی جانب سے فی ری چارج پر پانچ فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ تین منٹ سے زیادہ کی کال کتنے کی ہوگی؟ تین منٹ سے زیادہ کال کی قیمت کا جائزہ لینے کے لیے موبائل کمپنیز ٹیلی نار اور زونگ کے نرخوں کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان میں سیلولر کمپنیز صارفین کو دو قسم کی سروسز فراہم کرتی ہیں جس میں سے ایک میں سٹینڈرڈ ریٹس پر کالز اور ایس ایم ایس دیتی ہیں جبکہ دوسری قسم میں پیکجز اور بنڈل کی صورت میں کالز اور ایس ایم ایس دینا شامل ہے۔ پیکجز اور بنڈلز سٹینڈرڈ ریٹس پر کالز اور ایس ایم ایس سے قدرے کم قیمت پر ہوتے ہیں۔
اس کی ایک مثال ٹیلی نار کی جانب سے ’ایزی کارڈ‘ کے نام سے مختلف پیکجز کی سہولت ہے۔اس میں تین اقسام شامل ہیں جن میں سب سے زیادہ قیمت والا 715 روپوں والا کارڈ ہے۔ صارف یہ کارڈ مہینے میں ایک بار استعمال کر سکتا ہے اور اسی پیکج میں صارف کو نو جی بی انٹرنیٹ، ٹیلی نار سے اسی کے نیٹ ورک پر بات کرنے کے لیے پانچ ہزار مفت منٹس ، دیگر نیٹ ورکس پر بات کرنے کے لیے 300 مفت منٹس شامل ہیں جب کہ اسی پیکج میں صارف کو پانچ ہزار ایس ایم ایس کرنے کی سہولت بھی دی جاتی ہے۔
ٹیلی نار ہیلپ لائن سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق ٹیلی نار کی فی منٹ کال کے موجودہ کے نرخ 2.43 روپیہ ہیں تاہم پہلے سے عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس ملا کر ٹیلی نار کی فی منٹ کال تقریباً 3.20 روپے کی ہو جاتی ہے۔ اگر اس کال کی قیمت 3.20 روپے فی منٹ ہے تو تین منٹ کی کال کی قیمت 9.6 روپے بن جائے گی اور اگر اس کے ساتھ اب 75 پیسے اضافی جمع کریں تو تین منٹ سے زیادہ کی کی کال صارف کو 10.35 روپے پر پڑ جائے گی۔
اسی طرح زونگ کے ریٹس کا بھی جائزہ لیتے ہیں جس کی موجودہ کال کی قیمت فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس ملا کر 3.40 روپے فی منٹ بنتی ہے۔ اب اگر زونگ کا کوئی صارف تین منٹ سے زیادہ گفتگو کرے گا تو اس سے اس کال کے تقریباً 11روپے وصول کیے جائیں گے اور چھ منٹس سے طویل کال 22 روپے کی پڑے گی۔ تاہم ابھی تک ٹیلی کام کمپنیز کا موقف سامنے نہیں آیا ہے کہ وہ اضافی ٹیکس پیکجز پر بھی اصول کریں گے یا یہ صرف سٹینڈرڈ ریٹس پر ہی لاگو ہوگا۔ اگر سیلولر کمپنیز کی جانب سے پیکجز پر اس اضافی ٹیکس کو لاگو کیا جاتا ہے تو اس سے صارفین زیادہ متاثر ہوں گے کیونکہ آج کل غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے صارفین زیادہ تر پیکجز ہی استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ قیمت میں سیٹینڈرڈ ریٹس کے مقابلے میں زیادہ سستے پڑتے ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے جون 2021 کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت 18 کروڑ 83 لاکھ موبائل کنکشنز موجود ہیں جبکہ تھری جی اور فور جی صارفین کی تعداد تقریباً 10 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ اسی طرح 10 کروڑ سے زیادہ انٹرنیٹ براڈ بینڈ کے صارفین موجود ہیں۔
موبائل فون استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سیلولر کمپنیز نے صارفین کے لیے جو پیکجز دے رکھے ہیں ذیادہ تر وہی استعمال کرتے ہیں۔ ان پیکجز میں فائدہ یہ ہوتا ہے کہ صارف کو کم قیمت پر کالز، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ کا پیکج مل جاتا ہے جس میں پورا مہینہ یہ پریشانی بھی نہیں رہتی کہ بیلنس ختم ہوجایے گا یا انٹرنیٹ کا ڈیٹا ختم ہوجایے گا۔ لہازا صارفین کا کہنا ہے کہ حکومت اگر پہلے سے موجود ٹیکسز کم نہیں کر سکتی تو کم از کم غریب اور متوسط طبقے کے استعمال کی چیزوں پر اضافی ٹیکس تو عائد نہ کرے۔ اب اگر پیکجز پر بھی کمپنیزنے ٹیکسز لگائے تو یہ غریب کی دسترس سے اور بھی دور ہوجائیں گے کیونکہ فی منٹ کال کی قیمت فی الحال تین روپے سے زیادہ ہے پھر اس پر ٹیکسز لگیں گے تو سیلولر کمپنیز اسی حساب سے پیکجز کے ریٹس بھی بڑھائیں گی۔
اسی طرح سیلولر کمپنیز پری پیڈ اور پوسٹ پیڈ کی سہولت بھی صارفین کو دیتی ہیں۔ پری پیڈ نمبرز میں صارف بیلنس ختم ہونے پر اس کو دوبارہ چارج کرسکتا ہے جبکہ پوسٹ پیڈ کا بل ماہانہ بنیاد پر آتا ہے جس طرح بجلی اور گیس کا بل آتا ہے۔ اضافی ٹیکس سے پوسٹ پیڈ صارفین بھی متاثر ہوں گے اور ان کے ماہانہ بل میں بھی اضافہ ہوگا اگر کوئی صارف تین مںٹ سے زیادہ بات کرے گا۔ لہازا صارفین تین منٹ سے طویل کال پر 75 پیسے کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کے حکومتی فیصلے سے نالاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب ہم پہلے سے ٹیلیفون کالز، بیلنس ڈلوانے اور کارڈز خریدنے پر ٹیکس دے رہے ہیں تو اب اس اضافی ٹیکس کی کیا تک بنتی ہے لہازا یہ فیصلہ واپس لیا جائے۔

Back to top button