پاکستانی آم کی ایران ایکسپورٹ خطرے سے دوچار

 ایکسپورٹرز کی جانب سے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ نہ کیے جانے کی وجہ سے پاکستانی آم کی ایران کو ایکسپورٹ خطرے میں پڑگئی، ایران نے پاکستانی آموں کی کنسائمنٹ پر اعتراض عائد کردیا۔ایکسپریس نیوز کے مطابق ایرانی پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستانی قرنطینہ کو ارسال کردہ خط میں آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان سے ایران آنے والے آم کی کنسائنمنٹ کے معائنے سے پتا چل رہا ہے کہ پاکستان بغیر ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ ایران کو آم ایکسپورٹ کررہا ہے۔ایرانی حکام کے مطابق پاکستانی آم مضر حشرات سے پاک کرنے کے ٹریٹمنٹ سے نہیں گزارے جارہے، حشرات کی موجودگی سے محفوظ بنانے کے لیے آم کی ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ نہیں ہورہی، ایران کو ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کو یقینی بنایا جائے۔

ایرانی حکام نے کہا ہے کہ پاکستانی پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ فائیٹو سینٹری سرٹیفکیٹ کے ساتھ ہر کنسائمنٹ کے ٹریٹمنٹ کے لیے بھی علیحدہ سرٹیفکیٹ جاری کرے ورنہ پاکستانی کنسائمنٹ قبول نہیں کریں گے۔

آم میں پھلوں کی مکھی کی موجودگی کے تدارک کے لیے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ سے گزارا جاتا ہے تاہم بعض پلانٹس آم کو پراسیس کیے بغیر ٹریٹمنٹ  ہونے کے جعلی سرٹیفکیٹ جاری کردیتے ہیں جس سے ملک کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے اور ایکسپورٹ کنسائمنٹ میں زندہ مکھیاں نکلنے کی صورت میں پاکستانی آم پر پابندی عائد ہونے کا خدشہ ہے۔

ایرانی حکام نے جولائی کے پہلے ہفتے میں ارسال کردہ مکتوب میں واضح کیا ہے کہ جولائی کے آخری ہفتے تک کے دوران پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ ہر کنسائمنٹ کے لیے ٹریٹمنٹ کے علیحدہ تصدیقی سرٹیفکیٹ پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

ادھر آم کے ایکسپورٹرز کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی پلانٹ پروٹیکشن ڈپارمنٹ نے آم کی ایکسپورٹ کے سیزن کے عروج پر سخت ایس او پیز نافذ کردیے ہیں جن پر عمل درآمد دشوار ہے اور ایس او پیز پر پورا نہ اترنے والے پلانٹس کو کام کرنے سے روک دیا گیا جس سے پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ بری طرح متاثر ہورہی ہے اور رواں ماہ کے دوران ایکسپورٹ میں 90 فیصد تک کمی آئی ہے۔

Related Articles

Back to top button