ثروت گیلانی نے ذہنی صحت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا پر ایسے مسائل کو ذمہ داری کے ساتھ اجاگر نہیں کیا جاتا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس پر سنجیدگی سے بات کی جائے۔‘
ثروت گیلانی اس وقت خیراتی ادارے ’برٹش ایشین ٹرسٹ‘ کے زیر اہتمام ایک تقریب میں شرکت کرنے کے لیے لندن میں موجود ہیں، یہ ادارہ پاکستان میں بھی ذہنی صحت سے متعلق مسائل پر کام کررہا ہے۔
ماضی میں بھی اس ادارے کی جانب سے ذہنی صحت کی مہم چلانے کے لیے اداکارہ ماہرہ خان اور صنم سعید کو جنوبی ایشیا کا سفیر بنانے کا اعلان کیا گیا تھا
ثروت گیلانی نےانٹرویو کے دوران خیراتی ادارے کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’ذہنی صحت کی مہم کی سخت ضرورت ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ ذہنی صحت سے متعلق آگاہی فراہم کرتا ہے جو ایک پوشیدہ مسئلہ ہے اور اکثر لوگ اس پر بات کرنا غلط سمجھتے ہیں، اس ادارہ کا مقصد بنیادی طور پر ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کو فروغ دینا ہے تاکہ جو لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں وہ مدد طلب کرسکیں’۔
ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ ’میڈیا کی بات کی جائے تو ایسے مسائل کو ذمہ داری کے ساتھ اجاگر نہیں کیا جاتا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس پر سنجیدگی سے بات کی جائے، میڈیا پر بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ معاشرے میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی عکاسی کرے‘۔
اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ ہم فن کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں اور لاکھوں لوگ ہمیں دیکھتے ہیں اس لیے ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس طرح کے مسائل پر بات کریں اور آگاہی فراہم کریں’۔
ثروت گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ ’ساس بہو اور مظلوم سسکتی ہوئی عورت جیسی کہانیوں میں آپ اتنا ہی دکھا سکتے ہیں، حالانکہ ایسی عورتیں بھی ذہنی صحت کا شکار رہتی ہیں لیکن ہم آگاہی فراہم کرنے کے لیے کچھ مختلف بھی کرسکتے ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر جوائے لینڈ جیسی کہانی حیرت انگیز طور پر لوگوں پر اثرانداز کرسکتی ہے تو ذہنی صحت جیسے موضوع بھی کرسکتے ہیں‘۔