عافیہ صدیقی کیلئے یہودی یرغمال بنانے والا پاکستانی نکلا

امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک یہودی عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنا کر ٹیکساس کی ایک جیل میں ہی قید پاکستانی جہادی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والا شخص برطانوی پاکستانی نکلا ہے جسے ریسکیو آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا گیا. ٹیکساس واقعے کے مرکزی کردار کا نام ملک فیصل اکرم ہے جسکے والد کا تعلق پنجاب کی تحصیل جہلم سے یے اور ان کا خاندان پچھلے پچاس برس سے برطانیہ میں مقیم ہے۔

لندن میں مقیم سینئر صحافی مرتضی علی شاہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیکساس فائرنگ کا مرکزی کردار فیصل برطانیہ کے علاقے بلیک برن میں رہتے ہوئے ایک بنیاد پرست مسلمان بنا اور جہاد کی طرف مائل ہو گیا جس کی ایک وجہ اس کا تبلیغی جماعت سے منسلک ہو کر دوسرے ممالک کے سفر کرنا بھی تھی۔ فیصل کے والد ملک اکرم لندن کمیونٹی کی ایک معزز شخصیت ہیں جو جہلم سے تعلق رکھتے ہیں اور پانچ دہائیاں قبل برطانیہ ہجرت کر گئے تھے۔

ملک اکرم اور ان کا خاندان برطانوی سیاست میں بھی متحرک رہا ہے اور ان کے قریبی رشتہ داروں میں سے ملک عرفان لیبر پارٹی کے کونسلر ہیں۔ مرتضی علی شاہ کے مطابق، مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ اپنے والد اکرم کے برعکس فیصل کا اپنے خاندان اور عزیز و اقارب سے کوئی اچھا تعلق نہیں تھا۔ ملک اکرم بھی مذہبی ہیں لیکن پرامن اور روادار ہونے کے لیے جانے جاتے ہیں تاہم فیصل تشدد کے راستے پر گامزن ہوگیا جس کا نتیجہ موت کی صورت میں سامنے آیا۔

ملک اکرم کے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ فیصل ملک کے بھائیوں میں سے ایک حال ہی میں کوویڈ میں مبتلا ہونے کے بعد انتقال کر گیا تھا۔ ملک اکرم لندن کے علاقے رنڈال سٹریٹ پر واقع اسلامک سنٹر کے صدر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، جسے رضا مسجد کہا جاتا ہے، وہاں زیادہ تر پاکستانی نماز کے لیے جاتے ہیں لیکن فیصل نماز پڑھنے ایلڈن راڈ کی مسجد عرفان جایا کرتا تھا جہاں زیادہ تر گجراتی مسلمان کمیونٹی آتی یے۔

مرتضی علی شاہ کے مطابق ملک فیصل لندن میں فلسطین کی آزادی کے لیے ہونے والے مظاہروں میں حصہ لیا کرتا تھا اور گوانتاناموبے کے قیدیوں کی رہائی کے لیے احتجاجوں میں بھی شریک ہوتا رہا۔ اس کی شادی ایک برطانوی گجراتی خاتون سے ہوئی تھی۔

جیسے ہی فیصل کے یرغمال بنانے میں ملوث ہونے کی خبر سامنے آئی، مقامی لندن لی بلیک برن کونسل نے تمام مقامی کونسلرز کو درخواست کی کہ وہ میڈیا سے بات نہ کریں۔ ملک فیصل کے بھائی گلبر اکرم نے ایک پیغام میں کہا کہ وہ ایف بی آئی کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور ہوسٹیج سٹینڈ آف کے دوران اپنے بہن بھائی کے ساتھ بھی رابطہ کرتے رہے۔

ٹیکساس میں عافیہ کی رہائی کے لیے لوگ یرغمالی بنانے والا ہلاک

انہوں نے اس موقع پر لوگوں سے معافی بھی مانگی اور لکھا: میں انتہائی افسوس سے امریکی ریاست ٹیکساس میں اپنے بھائی فیصل کی موت کی تصدیق کرتا ہوں۔ ہم بطور ایک خاندان بالکل تباہ ہو چکے ہیں۔ ہم ابھی زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ایف بی آئی کی تحقیقات جاری ہیں۔ ہم اسے ہتھیار ڈالنے پر آمادہ نہ کر پائے۔ ظاہر ہے اب ہماری ترجیح اس کی نماز جنازہ کے لیے برطانیہ واپس لانا ہو گی حالانکہ ہمیں متنبہ کیا گیا ہے کہ اس میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ ہم یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ کسی بھی انسان پر حملہ کرنا، چاہے وہ یہودی، عیسائی یا مسلمان ہو، غلط ہے اور اس کی ہمیشہ مذمت کی جانی چاہیے۔ کسی مسلمان کے لیے یہودی پر حملہ کرنا یا کسی یہودی کے لیے مسلمان، ہندو یا عیسائی پر حملہ کرنا بالکل ناقابل معافی ہے۔

سینئر صحافی مرتضی علی شاہ نے فیصل ملک کے حوالے سے اکٹھی کی گئی معلومات کی بنیاد پر بتایا ہے کہ وہ چند متبہ تبلیغی جماعت کے ساتھ بیرون ملک دوروں پر گئے۔ تاہم وہ اس تنا پر تشدد نہیں تھا کہ اسلحہ اٹھا لیتا۔۔ انکا۔کہنا یے کہ یہ ناقابل یقین ہے کہ اس نے ایسا قدم اٹھایا۔ وہ کاروباری ذہن اور ہوشیار تھا۔ پوری کمیونٹی صدمے کی کیفیت میں ہے۔ یہ درست ہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں اس کے اپنے خاندان کے ساتھ مسائل پیدا ہوئے تھے اور وہ پریشان تھا لیکن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے امریکا جانا کر لوگوں کو یرغمالی بنانا ناقابل یقین ہے۔ یاد رہے کہ پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی القاعدہ سے تعلق کے الزام پر ٹیکساس کی ایک جیل میں عمر قید کاٹ رہی ہیں۔

فیصل ملک نے ٹیکساس کے شہر کولیویل میں 15 جنوری کو ایک یہودی عبادت گاہ میں کئی لوگوں کو راہب سمیت گن پوائنٹ پر یرغمال بنا لیا تھا جس نے گھنٹوں بعد ایف بی آئی نے ریسکیو آپریشن میں ہلاک کردیا۔

کولیویل پولیس اور ایف بی آئی کی مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا جنھیں بحفاظت رہا کرا لیا گیا ہے جبکہ ملزم مارا گیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ ملزم نے کسی یرغمالی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا تاہم اس کا صرف ایک ہی مطالبہ تھا۔ کانگریگیشن بیتھ اسرائیل نامی عبادت گاہ میں جب واقعہ پیش آیا تو وہاں ہونے والی عبادت کو لائیو سٹریم کیا جا رہا تھا۔ اس لائیو سٹریم فیڈ میں ایک شخص کو اونچی آواز میں یہ کہتے سنا جا سکتا تھا کہ وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔ پھر اس شخص کو امریکہ میں قید پاکستانی عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سنا گیا۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ایک امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوج اور حکومت کے اہلکاروں پر مبینہ طور پر قاتلانہ حملے اور قتل کی کوشش کرنے کے سات الزامات میں مجرم قرار دیا تھا اور انھیں 86 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

Related Articles

Back to top button