پنجاب اور کے پی کی نگران حکومتیں اور کتنی دیر رہیں گی؟

پنجاب میں ضمنی انتخابات کا انعقاد آٹھ اکتوبر تک ملتوی ہونے کےبعد صوبے کی نگران حکومت کی مدت میں بھی لگ بھگ چھ ماہ کا اضافہ ہو گیا ہے. دوسری طرف سیاسی حلقے  اس یقین کا اظہار کر رہے ہیں کہ اب خیبر پختون خواہ میں بھی انتخابات اکتوبر میں ہی ہوں گے چناچہ اس صوبے کی نگران حکومت بھی پنجاب کی طرز پر مزید چھ ماہ کام کرے گی، بتایا گیا ہے کہ سابق  وزیر اعلی پرویز الٰہی کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی  تحلیل کے بعد صوبے کی موجودہ نگران حکومت آئین کے آرٹیکل 224 اے کے تحت قائم کی گئی اور اس کا بنیادی مقصد پنجاب میں انتحابات شفاف اور پرامن طریقے سے منعقد کرانا ہے. اس ضمن میں صوبائی نگران حکومت کی کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی تھی، الیکشن کمشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لئے پہلے تیس اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی تاہم طویل مشاورت کے بعد اب یہ اتخابات آٹھ اکتوبر تک ملتوی کر دئیے گئے ہیں، اس طرح پنجاب کی نگراں حکومت کا وجود بھی  اگلے انتخابات تک برقرار رہنے کا جواز موجود ہے. یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اور صدر مملک کی ایما پر گورنر خیبر پختون خواہ حاجی غلام علی نے چودہ مارچ کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کے  اجلاس میں شرکت کی اور صوبے کی سیکیورٹی صورتحال پر کمیشن کو بریفنگ دینے کے ساتھ صوبے میں 28 مئی کو پولنگ کرانے کی تجویز دی۔

اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر کے پی نے کہا کہ میرا کام ہے صوبے میں الیکشن کے لیے تاریخ دینا، وہ میں نے دے دی ہے، اب الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کاکام ہے میں نے 28 مئی کو خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ دی ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آئین کے مطابق دو صوبوں میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمشن آف پاکستان نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ۔۔ الیکشن کمیشن  نے جی ایچ کیو‘ ڈی جی  ملٹری انٹیلی جنس‘ آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز‘ وزارت دفاع‘ وزارت داخلہ‘ وزارت خزانہ‘ وزارت قانون‘ ہائی کورٹس سمیت آئی جی پولیس پنجاب اور آئی جی پولیس خیبر پختونخوا‘ چیف سیکرٹری پنجاب‘ چیف سیکرٹری کے پی کے‘ قائم مقام وزیراعلیٰ پنجاب اور خیبر پختونخوا‘ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان‘ گورنر خیبر پختونخوا غلام علی‘ سیکرٹری وزارت خزانہ‘ سیکرٹری وزارت داخلہ اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا سلسلہ مکمل کیا ۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ  اس مشاورت کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سندھ‘ خیبر پختونخوا‘ بلوچستان‘ پنجاب کے ممبر صاحبان سے مشاورت بھی کی، معلوم  ہوا ہے کہ وفاقی حکومت کے سیکرٹری خزانہ نے قومی و صوبائی انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 65 ارب روپے کے فنڈز کے اجراء سے معذرت کی۔ تمام حساس اداروں نے ملک کے اندر دہشت گردی کی لہر کے پیش نظر اور اسکے علاوہ لاہور اور اسلام آباد میں سیاسی جتھوں کی ہنگامہ آرائی سے پیدا صورتحال کے پیش نظر محتاط رہنے کا مشورہ دیا ۔ وزارت دفاع‘ وزارت داخلہ‘ ہائی کورٹس نے بھی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر ضلعی عدالتوں سے دینے سے معذرت کر لی تھی۔

عدلیہ‘ سول اور عسکری اداروں کی طرف سے سکیورٹی اور ضروری سٹاف دینے سے معذرت سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس صورتحال میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی فنڈز کی عدم فراہمی‘ سکیورٹی کی عدم موجودگی اور دیگر انتظامی وجوہات کی بنیاد پر گزشتہ روز  پنجاب اسمبلی  کے الیکشن ملتوی کرنے کا اعلان کیا جبکہ ایسا ہی اعلان خیبر پختون خواہ کی اسمبلی کے انتخابات کے ہولے سے بھی جلد متوقع ہے ۔  واضح رہے کہ چند روز قبل بھی یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ اب تک کمیشن کو مختلف اسٹیک ہولڈرز سے جو معلومات موصول ہوئی ہیں ان کی روشنی میں  پنجاب میں 30؍ اپریل اور کے پی میں 28؍ مئی کو شفاف، منصفانہ اور پر امن ماحول میں الیکشن ممکن نہیں۔ الیکشن کمیشن کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ اگر آئین کے رو سے الیکشن کمیشن 90 دن میں الیکشن کرانے کا پابند ہے تو یہی آئین کمیشن سے تقاضہ کرتا ہے کہ یہ انتخابات شفاف اور منصفانہ انداز میں اور پر امن ماحول میں کرائے جائیں تاہم مشاورت کے دوران الیکشن کمیشن کو کسی بھی فریق نے آئینی نقاضوں کے مطابق  دو صوبوں میں الیکشن منعقد  کروانے کے حوالے سے مثبت جواب نہیں دیا. دوسری طرف پنجاب میں الیکشن ملتوی ہونے کے فیصلے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کرکے آئین شکنی کی ہے۔ایک بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دو صوبائی اسمبلیوں کو اس امید پر تحلیل کیا تھا کہ انتخابات 90 روز میں ہوں گے۔عمران خان نے کہا کہ اس وقت  خاموش رہنا پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی ختم کرنے کے مترادف ہے، اب پاکستانیوں کو عدلیہ اور وکلا برادری کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

حکومت کا عمران خان کو گرینڈ سیاسی ڈئیلاگ کیلئے گرین سگنل

Related Articles

Back to top button