آئی ایم ایف کا دباؤ، گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافے کا امکان

آئی ایم ایف کے دباؤ پر حکومت نے یکم فروری سے گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافے کا عندیہ دے دیا ہے. بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کے لیے ریونیو ہدف کم کرنے پر راضی کرنے کیلئے حکومت کی طرف سے عوام پر گیس بم گرانے کی تجویز دی گئی ہے.
کابینہ ڈویژن نے حتمی فیصلے کیلئے اقتصادی رابطہ کمیٹی یعنی ای سی سی اراکین کا اجلاس طلب کر لیا ہے. اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے مالی سال 20-2019 میں قدرتی گیس کی قیمتوں کے حوالے سے سمری پر بحث کی جائے گی.
قبل ازیں آئی ایم ایف کے وفد کی وفاقی بورڈ آف ریونیو ایف بی آر سے ابتدائی ملاقات ہوئی، جس میں ایف بی آر حکام کی طرف سے رواں مالی سال کیلئے ریونیو اہداف میں کمی کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں 385 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال کا سامنا رہا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ریونیو میں مشکلات کے پیش نظر حکومت گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو اپنی کارکردگی کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہے۔ جہاں بجلی کی قیمتیں ریگولیٹرز کی منظوری کے بعد بڑھی ہیں وہیں گیس کی قیمتیں بھی بڑھنے کے لیے تیار ہیں. ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف کے وفد کو مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں 24 کھرب 10 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور 385 ارب روپے کے شارٹ فال کی وجوہات بتائیں جبکہ اطلاعات کے مطابق ایف بی آر کو مارچ کے آخر تک 35 کھرب 20 ارب روپے کے ہدف کو پورا کرنا ہوگا۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ معاشی حالات ایسے نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے جس کے ذریعے 50 کھرب روپے کا ریونیو ہدف سال کے آخر تک حاصل کیا جاسکے، لہٰذ ہدف پر نظر ثانی کرکے اسے کم کیا جانا چاہیے۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ اتھارٹیز کی جانب سے پالیسی کی سطح پر آئی ایم سے بات چیت کا آغاز ہونا باقی ہے تاہم انہیں باقی اہداف پر کارکردگی کے حوالے سے یقین دہانی کرانی ہوگی۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو بیان حلفی دیا تھا کہ وہ دسمبر 2019 تک گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کرے گی۔ اس کے علاوہ انہوں نے دونوں گیس کمپنیوں کے لیے ای سی سی کی جانب سے منظور شدہ منصوبے کے تحت گیس کے نقصانات کو کم کرنے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ 3 سالہ منصوبے کے تحت سالانہ ایک سے 2 فیصد تک نقصانات کو انفرااسٹرکچر میں بہتری، نیٹ ورک کی بحالی اور چوری روکنے کے ذریعے کم کرنے کا کہا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ای سی سی اجلاس میں 15 فیصد تک گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پر وزیر اعظم کی عام صارفین پر بوجھ کم سے کم کرنے کی ہدایات کے تحت بحث کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اوگرا نے مخصوص صارفین کے لیے 214 فیصد تک گیس کی قیمتوں میں اضافے کا تعین کیا تھا تاہم پیٹرولیم ڈویژن نے اس پیشکش کو تبدیل کردیا تھا۔ پیٹرولیم ڈویژن کی سمری میں میٹر کے کرائے کو 20 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کرنے، عام صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 5 فیصد، پاور پلانٹس کے لیے 12 فیصد اور صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز کے لیے 15 فیصد اضافے کا کہا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے تجویز دی ہے کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو آر ایل این جی کی قیمت پر ایندھن فراہم کیا جانا چاہیے جو ایک ہزار 672 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
واضح رہے کہ گیس کی قیمتوں میں پیش کردہ ایڈجسٹمنٹس کا مقصد دونوں گیس کمپنیوں کے لیے 35 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنا ہے، جس کے لیے ریگولیٹرز نے ریونیو ضروریات کو ایس این جی پی ایل کے لیے 274 ارب 20 کروڑ روپے ایس ایس جی سی کے لیے 282 ارب 90 کروڑ بتایا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button