ہالینڈ میں پاکستانی صحافی کو کون قتل کروانا چاہتا ہے؟


ہالینڈ میں مقیم پاکستانی بلاگر وقاص گورایہ کے قتل کی سازش کے الزام میں گرفتار برطانوی نزاد پاکستانی شہری گوہر خان کو اقبال جرم کے لیے تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد اس کا ٹرائل شروع ہو جائے گا۔ تین ماہ قید کے دوران برطانوی حکام گوہر خان سے یہ جاننے کی بھی کوشش کریں گے کہ اسے احمد وقاص گورایہ کے قتل کی ذمہ داری کس فرد یا ایجنسی نے سونپی۔
یاد رہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے انسداد دہشت گردی کمانڈ یونٹ کی تحقیقات کے بعد برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن سروس نے گوہر خان پر ہالینڈ میں قیام پزیر اسٹیبلشمینٹ مخالف پاکستانی سوشل میڈیا بلاگر احمد وقاص گورایہ کے قتل کی سازش کا مقدمہ درج کیا تھا۔
برطانوی حکام کو بظاہر اس کیس میں دشمنی کا کوئی پہلو نظر نہیں آتا کیوں کہ گوہر خان برطانیہ میں مقیم تھا جبکہ احمد وقاص گورایا ہالینڈ میں مقیم ہے لہذا یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ گوہر خان کو کرائے کے قاتل کے طور پر ذمہ داری دی گئی تھی۔ برطانوی پولیس اس کیس کا موازنہ ایم کیو ایم کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے کیس سے بھی کر رہی ہے جنہیں کئی برس پہلے لندن میں کرائے کے قاتلوں کے ذریعے قتل کروا دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ برطانوی پولیس نے ڈچ پولیس کے کہنے پر ملزم کو 24 جون 2021 کو لندن سے گرفتار کیا تھا جب کہ 28 جون کو اس کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ بنا دیا گیا تھا۔ ڈچ حکام کے مطابق ملزم 16 فروری کو پہلی مرتبہ ہالینڈ آیا اور اس کے بعد 24 جون تک اس نے متعدد مرتبہ ہالینڈ کا سفر کیا، جہاں اس نے ہالینڈ میں موجود احمد وقاص گورایہ کے بارے میں معلومات لینے کی کوشش کی۔ تاہم، پیشگی اطلاع پر ہالینڈ پولیس احمد وقاص گورایہ کو 12 فروری کو ہی دوسرے مقام پر منتقل کر چکی تھی۔ملزم گوہر خان 24 جون کو ہالینڈ سے واپس برطانیہ پہنچا تو اسے ڈچ حکام کی اطلاع پر برطانوی پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ملزم چار گھنٹوں بعد ہی ضمانت پر رہا ہو گیا لیکن اگلے روز کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے گوہر خان کو گرفتار کیا اور 28 جون کو اس پر مقدمہ بنا دیا گیا۔
ملزم گوہر خان کو پہلے 29 جون کو مجسٹریٹ کے آگے پیش کیا گیا جہاں اسے 3 ہفتوں کے لئے ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا۔ تین ہفتوں بعد ملزم کو 19 جولائی 2021 کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا جس نے حکام کو ستمبر 2021 تک کیس کی تحقیقات مکمل کرنے کے لئے حکم دے دیا ہے۔ ملزم گوہر خان کو 29 اکتوبر کو دوبارہ پیش کیا جائے اور پیشکش کی جائے گی کہ وہ اقبالِ جرم کر لے۔ اگر اس نے اقبالِ جرم کر لیا تو 4 یا 11 جنوری کو اسے سزا سنا دی جائے گی۔
تاہم، اگر اس نے صحتِ جرم سے انکار کیا تو جنوری ہی میں اسکے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ شروع کر دیا جائے گا۔
اگلے تین ماہ قید کے دوران برطانوی حکام یہ جاننے کی بھی کوشش کریں گے کہ گوہر خان کو احمد وقاص گورایہ کے قتل کی ذمہ داری کسی فرد نے سونپی تھی یا کسی ایجنسی نے۔ یاد رہے کہ گوہر خان کی گرفتاری کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانی سوشل میڈیا بلاگرز اور صحافیوں کو نے اپنی سکیورٹی کے حوالے سے درپیش خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ اس سے پہلے دسمبر 2020 میں کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں بلوچ قوم پرست ایکٹیوسٹ کریمہ بلوچ کو قتل کر دیا گیا تھا۔ انکی لاش ایک جھیل سے ملی تھی۔ اس سے پہلے مئی 2020 میں سویڈن میں مقیم ایک اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ سوشل میڈیا بلاگر اور صحافی ساجد حسین کا بھی پراسرار حالات میں قتل ہو گیا تھا۔
ہالینڈ میں مقیم احمد وقاص گورایا پاکستانی بلاگر ہیں، جنہوں نے 2017 میں تب وطن چھوڑا تھا جب انہیں دیگر پانچ بلاگرز کے ہمراہ اغوا کرنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ ان کے اغوا پر انسانی حقوق کی تنظیموں، قانون سازوں اور کارکنان نے سخت تنقید کی تھی اور حکومت سے جبری گمشدگیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ احمد وقاص گورایا بعد ازاں اسی سال زندگی کو لاحق خطرات کے باعث نیدرلینڈ منتقل ہوگئے تھے۔ فروری 2020 میں احمد وقاص گورایا پر نیدرلینڈ کے علاقے روٹرڈم میں ان کی رہائش گاہ کے باہر حملہ کرکے دھمکایا گیا تھا، جس پر صحافیوں کی تنظیم رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز نے مذمت بھی کی تھی کیا تھا۔ دوسری جانب احمد وقاص گورایہ نے خیال ظاہر کیا کہ ان کو ہالینڈ میں قتل کروانے کی سازش کے پیچھے بھی وہی لمبے ہاتھ ہیں جو پہلے کریمہ بلوچ اور ساجد حسین کو بھی قتل کروا چکے ہیں۔

Related Articles

Back to top button