پاکستان کی سابق کینیڈین وزیر کے بیان کی شدید مذمت

دفتر خارجہ نے سابق کینیڈین وزیر کے ریمارکس پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا بیان افغان امن عمل کی سمجھ کے فقدان کے ساتھ ساتھ زمینی حقائق سے لاعلمی ظاہر کرتا ہے۔ ایک ٹوئٹ میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘ہم سابق کینیڈین وزیر کرس الیگزینڈر کی جانب سے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار سے متعلق بے بنیاد اور گمراہ کن دعوؤں پر مشتمل غیر ضروری تبصرے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے ریمارکس معاملے کی سمجھ کے مکمل فقدان اور زمینی حقائق سے لاعلمی ظاہر کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ ایک ٹوئٹر پیغام میں کرس الیگزینڈر نے کہا تھا کہ طالبان جنگجو پاکستان سے سرحد پار کر کے افغانستان میں داخلے کا انتظار کر رہے ہیں، جو بھی اب تک اس بات کی نفی کر رہا ہے کہ پاکستان، افغانستان کے خلاف جارحیت کے عمل میں مصروف ہے وہ جنگی جرائم اور پراکسی وار میں ملوث ہے۔ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے مذکورہ معاملہ کینیڈین حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے، ہم نے کینیڈین حکام پر زور دیا ہے کہ اس بدنیتی پر مبنی مہم سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم جو باتیں طویل عرصے سے کہہ رہے تھے بین الاقوامی طاقتوں نے انہیں سراہنا شروع کردیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ ‘اب جبکہ دنیا وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کو تسلیم کر رہی ہے کہ افغانستان کا کوئی عسکری حل نہیں ہے اور ایک جامع و وسیع البنیاد سیاسی تصفیے کی ضرورت ہے، ایسے میں اس قسم کا بلا ضرورت تبصرہ قابل افسوس ہے۔

Back to top button