’’کرونا ویکسین کے ٹرائل کیلئے لایا گیا بندر فرار‘‘

یونیوسٹی آف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور میں کرونا ویکسین کے ٹرائل کے لیے لائے گئے پانچ بندروں میں سے ایک فرار ہونے کے دو دن بعد بھی تاحال پکڑا نہیں جا سکا ، یونیوسٹی آف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور کے انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر یعقوب کے مطابق بدھ کو بہاولپور کے چڑیا گھر سے کل پانچ بندر کرونا ویکسین کے ٹرائل کے لیے لائے گئے تھے اور ان کو یونیورسٹی کے اندر ٹرانسپورٹ کیا جا رہا تھا جس دوران ایک بندر فرار ہوگیا۔

ڈاکٹر طاہر یعقوب کے مطابق انھوں نے بندر کو ڈھونڈنے کے لیے ریسکیو 1122، پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ سے بھی رابطہ کیا ہے لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود وہ بندر تاحال پکڑا نہیں جا سکا ، پرسوں سے ہماری یونیورسٹی کے لوگوں کے علاوہ باقی متعلقہ اداروں کے لوگ بھی معاونت کر رہے ہیں لیکن ابھی تک ہمیں بندر کو ڈھونڈنے میں کامیابی نہیں ملی ، یاد رہے کہ پنجاب گورنمنٹ نے کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے 10 کروڑ روپے کی رقم مختص کر رکھی ہے۔

لاہور میں کرشن نگر کے رہائشی صحافی خالد خٹک نے بتایا کہ بدھ کے روز دوپہر کے وقت (2 سے 3 بجے کے درمیان) انھوں نے یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر ایک گاڑی دیکھی تھی جس میں غالباً ان بندروں کو لایا گیا تھا ، خالد خٹک کے مطابق اس کے کچھ ہی دیر بعد انھوں نے وہاں ریسکیو 1122 کی جانوروں کو ریسکیو کرنے والی گاڑی بھی دیکھی تھی ، علاقے کے بہت سے لوگوں نے اس بندر کو گھروں کی چھتوں پر سے چھلانگیں لگاتے ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے دیکھا ہے یہاں بہت سے مقامی لوگوں نے اس بندر کو سنت نگر کے سپورٹس کمپلیکس اور کرشن نگر کے بابا گراؤنڈ میں دیکھا تھا اور اسے پکڑنے کے لیے ریسکیو 1122 کا عملہ بھی پہنچا تھا لیکن وہ وہاں سے بھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا اور اس کے بعد سے اس بندر کا کچھ پتا نہیں کہ وہ کہاں ہے ، اس بندر کو جلد پکڑا جانا چاہئے کیونکہ وہ بچوں اور بڑوں دونوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے ، خالد خٹک کے مطابق علاقے کے ایک مقامی باشندے نے انہیں بتایا ہے کہ فرار ہونے والا بندر بھاگنے کے دوران زخمی بھی ہوا تھا اور اسے طبی امداد کی ضرورت ہوگی۔

یونیوسٹی آف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز لاہور کے انسٹی ٹیوٹ آف مائیکرو بیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر یعقوب نے بتایا کہ جیسے پوری دنیا میں ایسے بندر بھاگ جاتے ہیں ان سے بھی یہ ایک بندر بھاگ گیا ہے لیکن بہت جلد وہ اسے ڈھونڈ لیں گے۔ڈاکٹر طاہر یعقوب کے مطابق یہ بندر اتنا نقصان دہ نہیں ہے ، بندر کو قابو کرنے کیلئے ڈارٹ گن کی مدد لی جائے گی ، جمعرات کو ایسی اطلاعات تھیں کہ وہ بندر کہیں یونیورسٹی کے اندر ہی چھپا ہوا ہے لیکن تلاش کے باوجود تا حال اسے ڈھونڈا نہیں جا سکا ہے۔

دوسری طرف ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر رضوان نصیر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بدھ کے روز انہیں ایک بندر کے فرار ہونے کی کال ضرور آئی تھی لیکن وہ پکڑا نہیں گیا ہے ، ڈاکٹر رضوان نصیر کے مطابق ان کا عملہ ہمدردی کی خاطر زخمی جانوروں کو ریسکیو کرنے میں لوگوں کی مدد ضرور کرتا ہے لیکن یہ ان کے محکمے کا کام نہیں ہے کہ وہ ایک فرار جانور کو پکڑیں ، جب کوئی جانور زخمی ہو جائے یا کنویں وغیرہ میں گر جائے تو ہمارا عملہ فوری طور پر مدد کو ضرور پہنچتا ہے۔

Related Articles

Back to top button