اشرف غنی ڈالرز سے بھری گاڑیاں لیکر بھاگے

روسی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر اشرف غنی ڈالروں سے بھری گاڑیاں لے کر بھاگے ہیں ۔افغانستان میں روس کے سفارتخانے نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ طالبان کی کامیابیوں کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی ملک سے بھاگتے ہوئے امریکی ڈالرز سے بھری ہوئی 4 گاڑیاں ساتھ لیکر گئے۔ وہ ڈالرز سے بھرا ہیلی کاپٹر بھی ساتھ لے گئے، جگہ نہ ہونے کے باعث کیش کی بڑی مقدار چھوڑنی بھی پڑی۔

ملک چھوڑنے والے افغان صدر اشرف غنی کے مشیر طارق فرھادی نے بتایا ہے کہ افغان صدر کے ہمراہ 200 افراد کابل چھوڑ کر فرار ہوئے ہیں۔پیر کے روز ایک بیان میں فرھادی نے بتایا کہ افغانستان چھوڑنے کے بعد اشرف غنی افغانستان کی سابق قیادت بن گئے ہیں۔ حقیقت میں اس وقت ملک کی باگ دوڑ طالبان کے ہاتھ میں ہے۔  دوحہ سے طالبان قیادت کو لوٹنا چاہئے تاکہ وہ ملک میں سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھال سکیں۔اُدھر امریکا اور روس کے نمائندے خصوصی برائے افغانستان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ضمیر کابلوف اور زلمے خلیل زاد نے افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی، روس، پاکستان، چین اور امریکا افغانستان کی صورتحال میں بہتری کے لئے کردار ادا کرسکتے ہیں۔افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ کمانڈر اسماعیل خان ایران فرار ہوگئے ہیں اور وہ اس وقت مشہد شہر ‏میں ہیں۔کمانڈر اسماعیل خان طالبان سے مشاورت کرکے ایران گئے ہیں۔ ہتھیار ڈالنےکےبعد کمانڈراسماعیل ‏خان ہرات کی رہائشگاہ پر4دن رہے۔

دوسری طرف امریکا نے ایک مرتبہ پھر افغان طالبان کو سخت نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہمارے لیے مشکلات پیدا کی گئیں تو سخت رد عمل ملے گا۔یو ایس ڈپٹی سیکیورٹی ایڈوائزر جان فائنر کا کہنا تھا کہ دوحہ میں طالبان کےسفارتی مشن کے ساتھ رابطے میں ہیں، ائیرپورٹ کو محفوظ بنانے کا پلان موجود ہے، افغانستان میں دہشت گردی کے خطرے کا جائزہ لے رہے ہیں۔جرمن وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل ائیرپورٹ پر کنفیوژن کی صورتحال ہے، واضح نہیں انخلاء کا عمل کب تک جاری رہے گا، کم از کم 10ہزار افراد کو کابل سے نکالنا ہے، انجیلا مرکل جرمنی کو افغانستان کے ہمسایہ ممالک سے بھی رابطے میں رہنا چاہیے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل میں صورتحال کنٹرول میں ہے، چوری اور دیگر جرائم پر کئی افراد کو حراست میں لیا گیا، سابق حکام اور اہلکاروں کے گھروں میں گھسنے کی کسی کو اجازت نہیں، کسی کو دھمکی دینے یا گاڑی ہتھیانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے، ایسے کاموں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

افغانستان سے نکلنے کے خواہشمند افراد کا ہجوم پیر کی صبح کابل ایئرپورٹ کے رن وے پر چڑھ دوڑا جنھیں منتشر کرنے کے لیے امریکی فوجیوں نے فائرنگ کر دی۔فائرنگ سے پیدا ہونے والی افراتفری میں پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جبکہ ہوائی اڈے کو عوام کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ دوستی اور مشترکہ تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چین افغان عوام کے اس حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی قسمت کا تعین کریں اور وہ (چین) افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور باہمی تعاون کے فروغ کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ  طالبان نے بار ہا چین کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی امید ظاہر کی ہے اور یہ کہ وہ افغانستان کی تعمیرِ نو اور ترقی میں چین کی شرکت کے منتظر ہیں۔طالبان نے بھی چین کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اس سے پہلے بھی ان کی جانب سے ایسے بیان سامنے آئے ہیں جن میں چین سے افغانستان کی ترقی میں ہاتھ بٹانے کی امید شامل ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق کابل ایئرپورٹ پر اس وقت 7 ہزار افراد اپنے خاندانوں کے ہمراہ موجود ہیں، 7ہزارخاندان ہرصورت افغانستان سے نکلنا چاہتےہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل افغان حکومتی عہدیداروں کے فرار کے بعد صدارتی محل کا کنٹرول طالبان نے سنبھالتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں جنگ ختم ہوچکی ہے۔ایک آن لائن ویڈیو افغان طالبان کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر نے بھی فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ امتحان اور ثابت کرنے کا وقت ہے، اب ہمیں دکھانا ہے کہ ہم اپنی قوم کی خدمت کرسکتے ہیں اور آرام دہ زندگی اور تحفظ یقینی بناسکتے ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ امریکا کی شکست کے بعد افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کا موقع ملا ہے، ایران افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں کا بغور مشاہدہ کررہا ہے، افغانستان میں افغان شہریوں کی حکومت کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تمام افغان گروپوں سے قومی مفاہمت کے ذریعے ملک کے امور چلانے کا مطالبہ کرتے ہیں،ایران ہمسایہ ملک افغانستا ن کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

عرب میڈیا کے مطابق افغانسستان کے دارلحکومت کابل پر گذشتہ رات طالبان کے کنڑول کے بعد سے ملک کے سب سے بڑے ہوائی اڈے سے بیرون ملک سفر کے خواش مند افراد کا غیر معمولی رش دیکھا جا رہا ہے، جس کے بعد وہاں سکیورٹی کی صورت حال پیدا ہونے کی اطلاعات ہے۔ہوائی اڈے کی حفاظت پر مامور امریکی اہلکاروں کی جانب سے کابل چھوڑنے کی غرض سے پہلی پرواز کے ٹکٹ حاصل کرنے والے غیر منظم رش کو کنڑول کرنے اور انہیں ایپرن سے جانے سے منع کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کرنا پڑی۔صورت حال کو قابو سے باہر ہوتا دیکھ کر حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ کابل سے تمام کمرشل پروازیں تا اطلاع ثانی منسوخ رہیں گی اس لیے عوام بیرون ملک سفر کے لیے ہوائی اڈے کا رخ نہ کریں۔

Back to top button