سندھ کے عوام کو سول نافرمانی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے

 متحدہ قومی پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ شہری سندھ کے عوام کو مزاحمت اور سول نافرمانی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد میں دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے موجودہ متنازع مردم شماری کو جواز بنا کر صوبے میں بلدیاتی انتخابات کروانے سے معذرت کرلی ہے جب کہ اس متنازع مردم شماری کا سب سے بڑا فائدہ خود پیپلز پارٹی کو ہوا ہے۔ 2017 کی مردم شماری میں شہری سندھ بالخصوص کراچی کے ساتھ تاریخی دھوکہ ہوا ہے، بلاول بھٹو زرداری بتائیں کہ پیپلز پارٹی کی نام نہاد جمہوریت کے پچھلے ادوار میں ایسی کون سی مجبوریاں تھیں جن کی وجہ سے پیپلز پارٹی نے کبھی ملک میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں کروایا۔ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ جب بھی ملک میں آتی ہے تو بنیادی جمہوریت ختم ہوجاتی ہے۔

کنوینر ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ ملک میں 1998 کی مردم شماری کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔ شہری سندھ کے مسائل کا حل مضبوط بلدیاتی نظام میں ہی مضمر ہے، سندھ کی بدقسمتی ہے کہ صوبے میں تاریخ کی بدترین کرپٹ حکومت قابض ہے۔ کتوں کے کاٹنے کے واقعات سے لے کر جرائم کے واقعات میں سندھ سب سے آگے ہے۔ سندھ میں وزیروں سے لے کر سرکاری افسران کرپشن میں گرفتار ہورہے ہیں اور معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹنے والے ایسے وزیروں اور افسران کو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اپنے سروں کا تاج سمجھتی ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی کراچی دشمنی کو چھپانے کیلئے رونا روتی ہے کہ ایم کیو ایم کراچی میں انہیں کام نہیں کرنے دیتی تو کیا ایم کیو ایم نے انہیں لاڑکانہ، دادو اور باقی سندھ میں بھی کام کرنے سے روکا ہے؟ کیا پیپلز پارٹی نے لاڑکانہ اور دادو کے عوام کو بنیادی حقوق دے دیئے ہیں؟ کورونا وبا پر ایم کیو ایم پاکستان حکومت کے ساتھ کھڑی رہی ہے مگر سندھ حکومت کورونا کا بہانہ بناکر شہری سندھ کا معاشی اور تعلیمی قتل عام کر رہی ہے۔ پیپلزپارٹی پاکستان کے معاشی حب کو پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے جو کہ کھلی ملک دشمنی ہے۔

رہنماایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ شہری سندھ کے ساتھ بڑھتی ہوئی زیادتیوں کے خلاف ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا، مسلسل احتجاج کیا مگر اب ہمارا صبر جواب دے رہا ہے، سندھ کے شہری عوام کو مزاحمت پر مجبور کیا جارہا ہے اور سول نافرمانی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ جب انتظامی بنیادوں پر پنجاب کی تقسیم کی بات کی جاسکتی ہے تو پھر سندھ کو انتظامی بنیادوں پر تقسیم کرنے میں کیا مسئلہ ہے؟، حکمران اس موضوع پر سیاست اور منافقت کرنے کے بجائے اصولی موقف اختیار کریں کیونکہ سندھ میں انتظامی بنیادوں پر صوبہ شہری سندھ کے عوام کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور یہی پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

Related Articles

Back to top button