چین سےخطرناک کوروناوائرس پاکستان منتقل ہونےکاخطرہ

وفاقی حکومت کی وزارت قومی صحت سروسز نےچین میں پھیلنےوالے’ایس اے آرایس لائک کورونا وائرس’ کےپیش نظر خطرات سےبچنےکے لیے ہدایت نامہ جاری کردیا۔ اس حوالے سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی اور بین الاقوامی اخبارات اورمشہورجرنلزمیں یہ رپورٹ کیا گیا کہ وسطی چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس پایا گیا۔
اعلامیےکےمطابق چین کےقومی صحت کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ یہ وائرس لوگوں کےدرمیان منتقل ہوسکتا ہے اوراس کےمزید کیسزسامنےآنےکا امکان ہے۔ لہٰذا بیان کےمطابق بین الاقوامی خطرے کی روشنی میں یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ بیماریوں کی نگرانی کےڈویژن اورمرکزی ادارہ صحت اعلیٰ سطح پراس کی نگرانی کرے۔ علاوہ ازیں وائرس کی منتقلی کے خطرے کے پیش نظر چین سے پاکستان آنے اور جانے والوں کے طبی معائنےاوراس سلسلےمیں وائرس سےبچاؤ کےلیے ہوائی اڈوں پر بھی خصوصی کاؤنٹر بنانےکا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت قومی صحت کی جانب سےجاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ متاثرہ ممالک سے کورونا وائرس دیگرممالک میں منتقل ہونےکا خدشہ ہے، چین میں کورونا وائرس مچھلی، گوشت منڈی والوں کوہواہے۔ ہدایت نامےکےمطابق اس وائرس کی علامات میں بخار،کھانسی، سانس لینے میں دشواری شامل ہے، وائرس متاثرہ جانور یا حاصل شدہ غذا سےانسان کومنتقل ہوتا ہے اور یہ کورونا وائرس پھیپھڑوں کو شدید متاثر کرتا ہے۔مذکورہ ہدایت نامے میں کہا گیا کہ دنیا میں کورونا وائرس کی ویکسین تاحال دستیاب نہیں تاہم اس سے بچاؤ کا واحد حل بروقت احتیاطی تدابیرہیں۔ ہدایت نامےکےمطابق جاپان، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ میں بھی کورونا وائرس پایا گیا ہے۔
واضح رہےکہ وسطی چین کے شہرووہان سے پہلی مرتبہ سیویرایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسا پراسرارکورونا وائرس سامنےآیا، جس کےنتیجےمیں اب تک چین میں متعدد افراد ہلاک ہوچکےہیں۔ یہ وائرس چین کےعلاوہ دیگر ممالک جاپان، جنوبی کوریا اورتھائی لینڈ میں بھی پہنچ چکا ہے، جہاں اس سےلوگ متاثرہیں۔ اس سےقبل ایس اے آرایس 2002 سے 2003 میں چین اورہانگ کانگ میں پھیلا تھا جس کےنتیجےمیں650افراد ہلاک ہوئےتھے۔
ناول کورونا وائرس کا پہلا کیس ووہان میں ایک سمندری غذا کی مارکیٹ میں سامنےآیا جہاں اسےجانورسےانسان میں منتقل ہونےوالا وائرس کہا گیا لیکن اب یہ تصور کیا جارہا ہےکہ یہ انسان سے انسان کے درمیان پھیل رہا۔بدھ یعنی 22 جنوری تک تقریباً 440 افراد کے اس سےمتاثرہونےکی تصدیق ہوگئی جبکہ 9 افراد بیماری کے باعث ہلاک ہوگئے، جن میں نمونیا اوردیگرسانس کی علامات پائی گئی تھیں۔


قبل ازیں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے گزشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اس وائرس کی بنیادی ذریعہ قوی حد تک جانور تھا لیکن کچھ قریبی رابطوں کی وجہ سے مخصوص انسان سے انسان کے درمیان منتقل ہورہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button