کیا الیکشن کمیشن فواد اور سواتی کو مہلت دے گا؟


چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندر سلطان کے خلاف سنگین الزامات عائد کرنے کے بعد اپنے سروں پر نااہلی کی لٹکتی تلوار سے خوفزدہ دو وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن سے موصول شدہ نوٹس کا جواب دینے کےلئے ایک ماہ کی مہلت مانگ لی ہے۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن انہیں یہ مہلت دیتا ہے یا اگلی کارروائی کا آغاز کر دیتا ہے؟
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 16 ستمبر کو چیف الیکشن کمشنر پر سیاست کرنے اور جانبداری دکھانے کے الزامات عائد کرنے پر وفاقی وزراء فواد چودھری اور اعظم سواتی کو نوٹس جاری کیے تھے اور ان سے انہیں ثابت کرنے کے لیے ایک ہفتے کے اندر ثبوت مانگے تھے۔ تاہم ایک ہفتہ گزرنے سے پہلے ہی دونوں وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی نے راجہ سکندر سلطان کے خلاف اپنے الزامات دوبارہ سے دہرا دئیے تھے۔ اب الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی ایک ہفتے کی مہلت ختم ہونے پر دونوں وزرا نے اپنے الزامات کے حق میں ثبوتوں پر مبنی جواب دینے کی بجائے آفتاب مقصود ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو جواب دینے کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کے اعتراضات کے بعد حکومتی وزراء راجہ سکندر سلطان پر حملہ آور ہو گئے تھے اور ان کی ساکھ پر سوالات اٹھا دیئے تھے۔ یہ تنازع تب طول پکڑ گیا جب 10 ستمبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن دھاندلی میں ملوث رہا ہے، اس نے مخالفین سے پیسے پکڑے ہیں اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔
اسی شام کو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن سے استعفی دے کر الیکشن لڑیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن، اپوزیشن کے ہیڈکوارٹرز میں تبدیل ہوگیا ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹسز جاری کر دیے تھے۔ لیکن وفاقی وزرا نوٹس جاری ہونے کے بعد بھی باز نہیں آئے اور وزیر ریلوے اعظم سواتی نے 20 ستمبر کو چیف الیکشن کمشنر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘اپوزیشن کی زبان میں بات کررہے ہیں اور ہماری حکومت کا مقابلہ کررہے ہیں’۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن دونوں وفاقی وزراء کو ایک مہینے کی مہلت دیتا ہے یا ان کے خلاف قانون کے مطابق باقاعدہ کارروائی کا آغاز کر دیتا ہے۔ حکومتی ذرائع اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن وفاقی وزرا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں وہ نااہل قرار پا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے جج کے اختیارات رکھتا ہے اور ریڈ لائن کراس کرنے والوں کے خلاف ہتک عزت کی کارروائی بھی کر سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق کپتان حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے ساتھ پنگا ڈالنے کی ٹائمنگ بہت غلط ہے کیونکہ اس وقت کمیشن میں تحریک انصاف کا فارن فنڈنگ کیس بھی چل رہا ہے جس کا اب فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔ تاہم دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شاید وزیراعظم کو فارن فنڈنگ کیس کے ممکنہ فیصلے کا اندازہ ہے اور اسے روکنے کی خاطر ہی چیف الیکشن کمشنر پر الزامات لگا کر ان کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Related Articles

Back to top button