ابھی نندن کی لمبی مونچھیں اب آدھی رہ گئی ہیں

پاکستان پر فضائی حملے کے دوران گرفتار ہوکر بھارت کے لئے شرمندگی کا نشان بننے والے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھارتی حکومت نے اپنے ناکام حملے کی خفت مٹانے کے لیے بھارت کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز تو دے دیا لیکن سچ یہ ہے کہ ابھی نندن نے پاکستان میں گرفتاری کے بعد بھارت واپس پہنچ کر ناکامی تسلیم کرتی ہوئے اپنی لمبی مونچھیں ترشوا دیں تھیں۔
ابھی نندن کو آج سے ایک سال قبل صرف ان کے رشتہ دار، دوست اور انڈین فضائیہ کے قریبی ساتھی ہی جانتے تھے لیکن گذشتہ سال 27 فروری کے بعد نہ صرف وہ بلکہ ان کی مونچھیں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔
بظاہر ان کی شہرت کی وجہ انڈیا اور پاکستان کی فضائیہ کے درمیان لڑائی کے دوران ان کے فائٹر طیارے کا گرنا اور ان کا پاکستان میں گرفتار ہونا اور پھر رہا ہونا نظر آتا ہے۔ پاکستان اور انڈیا کی جانب سے ان کی بہادری کے متعلق مخالف اور متضاد بیان آتے رہے ہیں لیکن انڈین حکومت نے گذشتہ سال انہیں فوجی بہادری کے ایوارڈ ’ویر چکر‘ سے نوازا ہے۔ یہ ایوارڈ اس فوجی کو دیا جاتا ہے جس نے میدان جنگ میں دشمن کے سامنے بہادری کا مظاہرہ کیا ہو۔ ابھینندن کو پاکستان میں تقریباً تین دنوں تک رکھا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی جاتی رہی لیکن انہوں نے پہلے پہل اپنے نام اور اپنے عہدے کے علاوہ زیادہ معلومات نہیں دیں۔
انڈیا کا موقف ہے کہ اس نے پلوامہ میں 14 فروری کو ہونے والے حملے کے جواب میں پاکستان کے بالاکوٹ میں کالعدم تنظیم جیش محمد کے ٹھکانے کو 26 فروری کو نشانہ بنایا جس میں بہت سے افراد ہلاک ہوئے لیکن پاکستان کا کہنا ہے کہ وہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس حملے کے جواب میں پاکستان نے فضائی کارروائی کی جس کے دوران ابھینندن کا طیارہ پاکستان کی سرحد کے اندر پہنچ گیا جہاں اسے ایک میزائل نے نشانہ بنایا۔ حادثے کا شکار ہونے کے بعد ابھینندن طیارے سے پیرا شوٹ کے ذریعے نکلنے میں کامیاب رہے۔ لیکن انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایجکٹ ہونے سے قبل ابھینندن نے ایک پاکستانی طیارے ایف 16 کو نشانہ بنایا اس لیے اس کو بھارت کا اعلی ترین فوجی اعزاز دیا گیا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ اس کا کوئی طیارہ تباہ نہیں ہوا اور سچ بھی یہی ہے کہ بھارت اب تک کسی پاکستانی طیارے کا ملبہ سامنے نہیں لا سکا۔ دوسری طرف صرف پاکستان میں ابھینندن کے جہاز کے ٹکروں کو ایک میوزیم بناکر نمائش پر لگا دیا ہے جہاں ابھی نندن کا ایک مجسمہ بھی موجود ہے۔
یاد رہے کہ ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد وزیراعظم عمران خان نے خطے میں قیام امن کے جذبے کے تحت اسے یکم مارچ 2019 کو رہا کردیا تھا جسے انڈیا نے اپنی جیت کے طور پر پیش کیا جبکہ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان پر اس حوالے سے کوئی بیرونی دباؤ نہیں تھا۔ خیال رہے کہ یہ حملہ گذشتہ سال انڈیا کے پارلیمانی انتخابات سے قبل کیا گیا تھا اور اس کا مقصد نریندر مودی کو الیکشن میں فائدہ پہنچانا تھا۔
پاکستانی فوج کی حراست میں چائے پیتے ہوئے ابھی نندن نے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ وہ پاکستان آرمی کے حسن سلوک سے بہت متاثر ہوا ہے۔ تاہم ابھی نندن نے رہائی کے بعد کہا کہ پاکستانی فوج نے انہیں جسمانی نقصان تو نہیں پہنچایا لیکن ’ذہنی اذیت‘ ضرور پہنچائی۔ دوسری طرف پاکستان کا کہنا ہے کہ ان سے جنیوا کنونشن کے تحت سلوک کیا گيا۔
حملے سے قبل انڈین فضائیہ میں ونگ کمانڈر ابھینندن سری نگر میں تعینات تھے اور ان کے حوالے مگ-21 بیسن تھی۔ پاکستان سے رہائی کے بعد انہوں نے واپس سرینگر میں اپنے بیس پر جوائن کیا لیکن انہیں وہاں سے تبدیل کر دیا گیا۔ ان کے تبادلے کے متعلق زیادہ تفصیلات نہیں دی گئیں بس اتنا کہا گیا کہ سرینگر میں ان کی سکیورٹی کے متعلق خدشہ تھا اور انہیں مغربی سیکٹر کے اہم سٹیشن پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
ابھینندن کی پیدائش 21 جون 1983 میں جنوبی ریاست تامل ناڈو کے تھیرو پنامور گاؤں میں ہوئی۔ ان کے والد بھی انڈین فضائیہ میں تھے اور ایئر مارشل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے جبکہ ان کی والدہ ایک ڈاکٹر ہیں۔ ابھینندن نے سینک ویلفیئر سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جبکہ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی سے اپنا گریجوایشن مکمل کیا۔ 2004 میں فلائنگ افسر کے طور پر ان کی تقرری ہوئی اور دو سال بعد وہ فلائٹ لفٹیننٹ بنا دئیے گئے۔ اس کے چار سال بعد جولائی 2010 میں وہ سکواڈرن لیڈر بنے۔ مگ 21 بیسن کا پائلٹ بننے سے قبل وہ سو-30 ایم کے آئی کے فائٹر پائلٹ رہے اور سنہ 2017 میں انہیں ترقی دے کرونگ کمانڈر بنا دیا گیا۔ ان کی شادی فضائیہ کی ریٹائرڈ سکواڈرن لیڈر سے ہوئی اور ان کے دو بچے ہیں۔ ابھینندن کو پاکستان میں ایمرجنسی لینڈنگ کی وجہ سے چوٹ آئی تھی اور میڈیکل کلیئرینس کے بعد انہوں نے 23 اگست کے بعد پھر سے طیارہ اڑانا شروع کر دیا ہے۔
ہر چند کہ ابھینندن کی مونچھوں کی بہت زیادہ تعریف ہوئی اور کئی لوگوں نے اس انداز کی مونچھیں بھی رکھنی شروع کر دیں لیکن گذشتہ سال ان کی جو تازہ تصویر سامنے آئی اس میں وہ کم مونچھوں میں نظر آئے۔ حال ہی میں دہلی کے فساد میں مرنے والے پولیس کانسٹیبل رتن لال نے ابھینندن کے انداز کی مونچھیں رکھی ہوئی تھیں جس سے ان کی مقبولیت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button