اظہار قاضی، جوانمرگی کا شکار ہونے والا پاکستانی امیتابھ


ٹیلی وژن اور فلم کی اسکرین پر دو دہائیوں تک اداکاری کے جوہر دکھا کر صرف 52 برس کی عمر میں گزر جانے والے معروف اداکار اظہار قاضی کو حیران کن مشابہت کی وجہ سے پاکستانی امیتابھ بچن بھی کہا جاتا تھا۔ اظہار قاضی نے اسی اور نوے کی دہائی میں پہلے ٹی وی اور پھر فلموں میں اپنا لوہا منوایا۔ وہ ان چند پاکستانی اداکاروں میں سے تھے جنہوں نے ٹی وی سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور پھر فلمی دنیا میں بھی اپنی جگہ بنائی۔ ڈرامہ سیریل ‘انا’، ‘گردش’ اور ‘دائرہ’ میں کام کرنے والے اظہار نے 1986 میں فلموں کا رخ کیا اور دو دہائیوں تک فلم انڈسٹری پر بھی راج کیا۔ اظہار قاضی نہ صرف شکل و صورت سے امیتابھ بچن کی کاپی لگتے تھے بلکہ ان کی آواز میں بھی وہی گھن گرج تھی جو امیتابھ کی آواز میں ہے۔ اظہار پیشے کے اعتبار سے انجینئر تھے۔ 1982 میں فاطمہ ثریا بجیا نے انہیں اپنی ڈرامہ سیریل انا میں متعارف کروایا۔ امیتابھ بچن سے مشابہت کی وجہ سے وہ فوری ناظرین کی توجہ کا مرکز بن گئے۔ کراچی ٹی وی سے اپنا کیریئر شروع کرنے والے اظہار نے نہایت کم عرصے میں شُہرت کی بلندیوں کو چُھوا اور ایک سے بڑھ کر ایک ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں یادگار کردار ادا کیے۔
اظہار 15ستمبر 1959ء کو کراچی میں کھڈا مارکیٹ کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کرنے کے بعد میٹرک حاجی عبداللہ ہارون سیکنڈری اسکول سے نمایاں پوزیشن میں پاس کیا اور گریجویشن ایس ایم کالج کراچی سے اوّل پوزیشن سے پاس کیا۔ کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اکنامکس امتحان فرسٹ ڈویژن میں کرنے اور ایس ایم لاء کالج کراچی سے ایل ایل بی امتیازی نمبروں سے پاس کرنے کے بعد روزگار کی تلاش اظہار قاضی کو بالآخر پاکستان اسٹیل مل لے گئی، جہاں انہوں نے ایڈمن منیجر کی پوسٹ پر کام کیا۔ پھر یوں ہوا کہ ایک شادی کی تقریب میں اظہار قاضی کی ملاقات مایہ ناز رائٹر فاطمہ ثریا بجیا سے ہو گئی جنہوں نے اس گوہر نایاب کو پہچان لیا اور یوں پاکستانی شوبز انڈسٹری کو ایک نیا ہیرو مل گیا۔ بجیا نے اظہار قاضی کو آڈیشن کے لیے بلالیا اور یہی آڈیشن اُن کی ٹی وی پر آمد کا سبب بنا۔ چند مختصر دورانیے کے ڈراموں میں کام کرنے کے بعد ڈراما سیریل ’’انا‘‘ وہ پہلا پروجیکٹ تھا، جس نے اُنہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا تھا۔ اس سیریل میں اظہار قاضی کی ہیروئن مہرین الٰہی تھیں۔
اظہار قاضی نے اس کے علاوہ ڈراماسیریز دائرہ، تھکن، اور زادِراہ، میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ اس کے بعد انہوں نے ڈراما سیریز بھنور کے علاوہ میرے بھی ہیں کچھ خواب میں کام کیا۔ ڈراما سیریل ’’گردش‘‘ میں روحی بانو اور انیتا ایوب نے اظہار کے ساتھ اداکاری کے جوہر دکھائے۔
ڈرامہ سیریل انا کے بعد ہدایت کار نذرشباب کی نظر انتخاب اظہار پر ٹھہری تو انہوں نے اپنی فلم ’’روبی‘‘ میں سبیتا اور گیتا کماری کے ساتھ سائن کرلیا۔ یُوں یہ خوبرو ہیرو چھوٹی اسکرین سے بڑی اسکرین پر جگمگانے لگا۔ یہ فلم کام یاب ہو گئی اور اس طرح اظہار قاضی کے لیے فلم انڈسٹری کے دروازے کھلتے چلے گئے۔ فلم روبی، 1986 میں ریلیز ہوئی۔ اسی سال اظہار قاضی کی ہدایت کار جان محمد کے ساتھ پہلی فلم ’’بنکاک کے چور‘‘ بھی ریلیز ہوئی۔1987ء میں اظہار قاضی کی تیسری فلم ’’لو ان نیپال‘‘ ریلیز ہوئی۔ انہوں نے اپنی تیسری ہی فلم میں ینگ ٹو اولڈ کردار ادا کیا اور شبنم اور ششما شاہی جیسی سینئر ہیروئنز کے ساتھ اعتماد سے کام کیا۔ 1987ء میں منیلا کی بجلیاں، ہمت والا، نجات، میرا انصاف، ریلیز ہوئیں۔
اسی سال اظہار قاضی کی پہلی پنجابی فلم ’’دُلاری‘‘ بھی فلم بینوں نے ناصرف پسند کی، بلکہ انجمن کے ساتھ اظہار قاضی کی جوڑی کو بھی پسند کیاگیا۔1991ء میں ریلیز ہوئی فلم چراغ بالی، میں بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ اظہار قاضی کو دیاگیا۔
2002ء میں اظہار قاضی کی پنجابی فلم بالی جٹی ریلیز ہوئی جس نے نمایاں کام یابی حاصل کی۔ 2004ء میں اظہار کی فلم دامن اور چنگاری ریلیز ہوئی اور 2005 میں فلم پرچم ریلیز ہوئی۔ اسکے بعد وہ دور آیا جب اظہار غیر معیاری فلموں سے نالاں ہوکر انڈسٹری سے تقریباً کنارہ کشی اختیار کر گے اور رئیل اسٹیٹ کے بزنس کی طرف زیادہ توجہ دینے لگے۔ اظہار اداکاری کے ساتھ اچھی آواز اور اچھے اخلاق کے بھی مالک تھے۔ انہوں نے گلوکاری میں بھی طبع آزمائی کی۔
ان کی 2 آڈیو کیسٹس بھی ریلیز ہوئیں۔ ایک سونک کمپنی اور ایک ایگل کمپنی نے ریلیز کی۔ اُن کا میوزک ویڈیو ’’پہلی ایک نظر میں‘‘ این ٹی ایم پر ریلیز ہوا۔
اظہار کی آخری فلم ’’ایشیا کے ٹائیگرز‘‘ رہی جو کبھی ریلیز نہ ہو پائی۔ 24 دسمبر 2007 کو اپنے اچانک انتقال سے کچھ لمحے پہلے اظہار ایک گھریلو تقریب میں گانا گا رہے تھے جب انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ جانبر نہ ہو سکے۔ یوں فلمی دنیا کا یہ چمکتا ستارہ ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔

Related Articles

Back to top button