سلامتی کونسل کا اسرائیل پر حملوں، فلسطینیوں کے انخلا کو روکنے کیلئے زور
اقوامِ متحدہ: فلسطین کی صورتحال پر بلائے گئے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں شریک تمام اراکین نے اسرائیل نے زور دیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی اور علاقائی تبدیلیاں نہ کرے اور اور اپنی دشمنی کو فوری طور پر ختم کرے۔
سلامتی کونسل کے اراکین نے فلسطینیوں کے لیے بین الاقوامی تسلیم شدہ سرحد کے ساتھ آزاد ریاست والے 2 ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا۔مئی کے مہینے کے لیے کونسل کی تبدیل ہونے صدارت کے حامل ملک چین کے وزیرخارجہ وینگ یی نے کہا کہ ‘جو کچھ ہوا اس نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا کہ 2 ریاستی حل کی بنیاد پر ہی ایک پائیدار تصفیہ کیا جاسکتا ہے۔
تمام اراکین نے حماس پر اسرائیل پر راکٹ حملے فوری روکنے کے لیے زور دیا اور دونوں فریقین کو یہ بآور کروایا کہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے کاکوئی جواز نہیں ہوسکتا۔یہ رواں ہفتے فلسطین پر ہونے والا سلامتی کونسل کا تیسرا اجلاس تھا، اس سے قبل بدھ کے روز ہوئے اجلاس میں امریکا نے کونسل کو بیان جاری کرنے سے روک دیا تھا جس میں ‘غزہ کی حالیہ صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور دشمنی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
🎬 Tune in LIVE for @UN Security Council Open Debate chaired by @Chinamission2un on the situation in the Middle East, including the Palestinian question. Followed by media stakeouts.@UNDPPA #Gaza #UNSC #Israel #Palestine
📅 16 May 🕙 10am, New York, EDT https://t.co/6b9viwzNSl
— UN Web TV (@UNWebTV) May 16, 2021
سلامتی کونسل کے اتوار کے روز ہونے والے اجلاس کی سربراہی وینگ یی نے کی جس کے دوران خطے میں جاری تنازع مکمل جنگ کی شکل اختیار کرنے کے امکان کے بڑھتے ہوئے خطرات سامنے آئے۔چینی عہدیدار نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہ سلامتی کونسل کے کاندھے پر بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے لیکن ‘افسوس کہ، صرف ایک ملک کی راہ میں حائل رکاوٹ کرنے کی وجہ سے کونسل ہم آواز ہو کر بات نہیں کرسکتی’۔
اجلاس میں خطاب کرنے والے پہلے 2 درجن افراد میں شامل اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیوگوتریس نے خبردار کیا کہ حالیہ پر تشدد کارروائیاں صرف موت، تباہ اور مایوسی کے چکروں کو دوام بخشتا ہے اور مایوسی، اور بقائے باہمی اور امن کی امید کا افق مزید دور کردیتی ہے۔
تمام فریقین سے امن کے مطالبے پر دھیان دینے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لڑائی لازمی رکنی چاہیے اسے فوری طور پر رکنا چاہیے۔فلسطینی وزیر خارجہ نے اس اجلاس کو اپنی کمینٹی کی دیرینہ شکایات پہنچانے کے لیے استعمال کیا انہوں نے دنیا کو یاد دلایا کہ اسرائیل کو ہمیشہ فلسطین کے عوام کے ساتھ کی گئی زیادتیوں اور مظالم سے بچ نکلنے کی اجازت دی گئی۔انہوں نے امریکا اور اسرائیل کا دفاع کرنے والی طاقتوں کی سرزنش کی جس نے پورے پورے خاندانوں کو نیند کی حالت میں قتل کرنے کے لیے اس کی حوصلہ افزائی کی۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے فلسطینیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیلی شہریوں پر حملے کررہے ہیں۔
فلسطینی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے اراکین سے دو سوالات کا جواب دینے کو کہا کہ فلسطینی اپنے دفاع کے لیے کیا کرنے کے حقدار ہیں؟ کیا ان کے اقدامات کو اپنے دفاع کے طور پر دیکھنا چاہیے یا یا دہشت گردی کے طور پر ؟فلسطینی خاندانوں کی ان کے گھروں سے بے دخلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ریئل اسٹیٹ ایجنٹس وہ کس طرح چھین سکتے ہیں جو ان کا نہیں’۔تاہم اسرائیلی سفیر نے دعویٰ کیا کہ شیخ جراح کا تنازع حماس کی جوابی کارروائی کا سبب نہیں تھا بلکہ یہ سیاسی تھا۔اجلاس میں ناروے اور آئرلینڈ نے میڈیا پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا، دونوں ممالک نے فلسطینی کے انخلا اور غیر قانونی آبادکاری کی توسیع ختم کرنے کا مطالبہ کیا،
امریکی سفیر نے دونوں فریقین سے کہا کہ یہ وقت تشدد کے سلسلے کو ختم کرنے، راکٹ حملوں کو روکنے اور اسرائیل میں جاری مذہبی لڑائی کو روکنے کا ہے۔انہوں نے بھی بیت المقدس سمیت دیگر علاقوں سے انخلا، غیر قانونی آبادکاری ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا حالیہ تشدد 2 ریاستی حل کے لیے جاری بات چیت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔