ناظم جوکھیو کے قتل کا تفتیشی تبدیل کرنے سے انکار

ناظم جوکھیو قتل کیس کی تفتیش کے حوالے سے پولیس نے سندھ حکومت کی جانب سے تفتیشی کو تبدیل کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے، اور اس حوالے سے درخواست پر غور نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پولیس کے مطابق اس طرح کا کوئی بھی اقدام قانونی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا، مقتول کی بیوہ نے اللہ کی رضا کیلئے تمام مجرمو‌ں کو معاف کر دیا تھا۔

محکمہ داخلہ کے لیٹر میں موقف اپنایا گیا کہ ہوم سیکریٹری نے تفتیشی افسر کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی طرف سے دیے گئے اسکروٹنی نوٹ اور قانونی مشورے کی بروقت تعمیل کرنے میں ناکامی کا سخت نوٹس لیا ہے، حکومت کو اس مقدمے کی کارروائی میں شرمندگی اور مجموعی طور پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں سے آئی او تبدیل کرنے کی خواہش ظاہر نے کا اختیار نہیں ہے، یہ اختیار صرف پولیس حکام کے پاس ہے کہ وہ افسر کو تبدیل کر سکیں، محکمہ داخلہ کے خط پر سندھ پولیس کے فیصلے سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ناظم جوکھیو کیس کے تحقیقاتی افسر کہیں نہیں جا رہے ہیں۔

مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے استعفیٰ دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ دوسری بات یہ ہے کہ اس کیس نے قومی سطح پر توجہ حاصل کی ہے، ہر کوئی

اس کیس کو دیکھتا ہے اور اس کی پیروی کرتا ہے، ان حالات میں سندھ پولیس ایسے فیصلے نہیں کر سکتی جس سے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچے۔ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں کے ویڈیو بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ اس پیش رفت کے بعد کیس حساس ہوگیا ہے اور اس نے عوامی بحث کو جنم دیا ہے۔

بعدازاں رکن صوبائی اسمبلی، ان کے بھائی رکن قومی اسمبلی جام کریم اور دیگر کے خلاف ناظم جوکھیو کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا کیونکہ اس نے ملزمان کے غیر ملکی مہمانوں کو شکار کرنے سے روکا تھا۔

Related Articles

Back to top button