تاخیر پر تاخیر، کیا آج ووٹنگ ہو سکے گی؟

قومی اسمبلی کے اجلاس کا اہم ایجنڈا تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہے، صبح اجلاس شروع ہوا تو مختصر سی کارروائی کے بعد اسے اچانک معطل کر دیا گیا، ساڑھے بارہ بجے اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہو گی لیکن یہ اجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے بحال ہوا۔

سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بات یقینی ہے کہ اگر عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی، تو وہ اقتدار میں نہیں رہ سکیں گے۔اپوزیشن کو اس تحریک کو کامیاب بنانے کی خاطر پارلیمان میں سادہ اکثریت یعنی 172 ووٹ چاہییں جبکہ متحدہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس ایک سو ستانوے ووٹ ہیں۔پاکستان میں سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق چونکہ عمران خان کو علم ہے کہ وہ کامیاب نہیں ہو سکتے، اس لیے اس پورے عمل کو مؤخر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پاکستان کے سرکردہ صحافی حامد میر کے بقول اپوزیشن اور حکومت کے مابین ڈیل ہوئی ہے کہ آج ہفتہ نو اپریل کو شب آٹھ بجے کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو گی تاہم سیاسی حالات ابھی تک غیر واضح ہیں اور یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ آیا آج کی کارروائی کے دوران تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہو سکے گی، اس وقت انہتر سالہ عمران خان سن دو ہزار اٹھارہ میں الیکشن جیت کر اقتدار میں آئے تھے۔ انہوں نے غربت، مہنگائی اور بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے لگائے تھے تاہم ان کے دور اقتدار میں پاکستان کی اقتصادی صورت حال ابتر ہی ہوئی۔

سپیکر قومی اسمبلی کا عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار

پاکستان میں اقتصادی مسائل کی وجوہات میں اگرچہ کورونا وائرس کی عالمی وبا اور یوکرین پر روسی فوجی حملے کی اثرات بھی شامل ہیں، تاہم کچھ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں حکومت کی نااہلی نے بھی کردار ادا کیا۔ عمران خان البتہ بضد ہیں کہ وہ ہی ایک ایسے شخص ہیں، جو پاکستان کو تانباک مستقبل دے سکتے ہیں۔ انہوں نے جمعے کی رات قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ سڑکوں پر نکلیں گے۔ انہوں نے پاکستانی عوام سے بھی کہا کہ وہ ان کا ساتھ دیں اور اتوار کی رات پرامن احتجاج کریں۔

عمران خان کے ان بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کا سیاسی بحران بڑھے گا ہی کیونکہ کئی سیاسی ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ ایک مرتبہ پھر دھرنے شروع کریں گے اور حکومت کے کام میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کریں گے۔

Related Articles

Back to top button