تحریک انصاف ملکی معیشت کو تباہ کرنے پر کیوں تل گئی

 تحریکِ انصاف نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام اور مستقبل میں حکومت کی تبدیلی کی صورت میں اس پر عمل درآمد سے متعلق اپنی حمایت واپس لینے کا عندیہ دے دیا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کیخلاف تحریک انصاف کی سازش کامیاب ہونے کی صورت میں نہ صرف مہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا بلکہ جان پکڑتی ملکی معیشت کی کمر بھی ٹوٹ جائے گی جس سے ملک پر ایک بار پھر دیوالیہ ہونے کے خطرات منڈلانے لگیں گے۔

آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کرنے والے پی ٹی آئی کے ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے لیے تعاون کی یقین دہانی واضح طور پر صاف اور شفاف انتخابات سے مشروط تھی جو کہ اب دکھائی نہیں دیتے لہذا وہ آئی ایم ایف پروگرام کے لیے اپنی حمایت واپس لے رہے ہیں۔اس ضمن میں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کی سربراہی میں وفد نے آئی ایم ایف کے نمائندوں سے ملاقات کر کے شفاف انتخابات سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس شہباز شریف کی اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ تین ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جس سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ کے پاکستان میں نمائندوں نے سیاسی جماعتوں سے بات چیت کر کے حمایت حاصل کی تھی۔اس ضمن میں آئی ایم ایف کے نمائندوں نے اہم سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں۔ان ملاقاتوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں کا مقصد پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے تاکہ آئی ایم ایف پروگرام آگے بڑھتا رہے۔

پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے جولائی میں آئی اایم ایف وفد سے ہونے والی ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ’الیکشن کے بعد جب تک نئی حکومت نہیں آتی تب تک آئی ایم ایف معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔‘

تین ارب ڈالر کے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی ابتدائی قسط جولائی 2023 میں پاکستان کو مل چکی ہے جبکہ اپریل تک تقریباً ایک ارب 80 کروڑ ڈالرز ملنا باقی ہیں۔پاکستان کے لیے قرض کی اگلی قسط کا جائزہ 11 جنوری 2024 کو لیا جائے گا جسے ایگزیکٹو بورڈ کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں پی ٹی آئی نے جیل میں قید اپنے بانی چیئرمین کا بیان بھی جاری کیا ہے جس میں عمران خان نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں ہے۔پی ٹی آئی کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا اثر پاکستان کی کمزور معیشت اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات پر پڑے گا۔بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے تعاون کا وعدہ صاف شفاف انتخابات سے مشروط تھا اور صاف شفاف انتخابات سے ملک میں اس سیاسی استحکام کا دروازہ کھلے گا جو معاشی استحکام و ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔

پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے جیل میں قید عمران خان سے ملاقات کی کوشش کی تھی تاکہ پروگرام کے حوالے سے ان کی جماعت کی حمایت لی جا سکے تاہم ایسا ممکن نہیں ہو سکا ہے۔بعدازاں پی ٹی آئی کے موجودہ چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور پارٹی ترجمان رؤف حسن نے آئی ایم ایف کے نمائندوں سے بات چیت کی اور اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کو ماضی میں بھی آئی ایم ایف پروگرام متاثر کرنے کے الزامات پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، اس وقت کے پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری اور خیبر پختونخوا کے وزیرِ خزانہ تیمور جھگڑا کی مبینہ آڈیو بھی سامنے آ چکی ہے جس کے مطابق مبینہ طور پر آئی ایم ایف کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے انہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھ کر اپنے تحفظات ظاہر کیے ہیں کہ آزادانہ و شفاف انتخابات ہونے دکھائی نہیں دے رہے ہیں لہذا وہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کی حمایت کی یقین دہانی نہیں کرا سکتے۔

Related Articles

Back to top button