پرویزالٰہی کو آفرکی،بیٹے کو وزیراعلیٰ بنانے کا کوئی شوق نہیں تھا

وزیر اعظم شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ بیٹے وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کا کوئی شو ق نہیں تھا ، ہم نے پرویز الٰہی کو آفر کی تھی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا سینئر صحافیوں کو دیئے گئے افطار ڈنر میں گفتگو کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ بیٹے حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کاکوئی شوق نہیں تھا، ہم نےمسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی کو اس کیلئے آفر کی تھی، جب وہ اپنی بات سےپھرگئےتوپارٹی نےحمزہ کونامزدکردیا۔

انکا کہنا تھا اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی کوشش کریں گے، لنگرخانوں کو نہیں چلایا جاسکتا۔ جس نےلنگرخانے بنانے ہیں وہ حکومت میں نہ آئے، حکومت کاکام روزگار کی فراہمی ہے۔ایک دو دن میں کابینہ مکمل کر لیں گے

انہوں نے کہاعمران خان نےپہلے توشہ خانہ کا قانون تبدیل کیا، توشہ خانہ میں ہار،انگوٹھی اورگھڑی کم قیمت پرخریدکردبئی میں فروخت کردی۔

انکا کہنا تھا وزارت توانائی سےبجلی کےکارخانوں کوایندھن کی فراہمی سےمتعلق پوچھا، وزارت توانائی کے افسر پہلے آئیں بائیں شائیں کرتے رہے، پھرکہاکہ وہ نیب کےخوف کی وجہ سےفیصلہ نہیں کرپارہےتھے۔

وزیر اعظم شہبا ز شریف نے کہا ہیلتھ کارڈ پروگرام نواز شریف کا دیا ہوا ہے،2018 میں ہماری حکومت ہوتی توہیلتھ کارڈپورےملک میں دےچکے ہوتے۔

دریں اثناوزیراعظم کو سابق حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ 27پاور پلانٹس کی بندش لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ، 9 آئی پی پیز، گیس، آر ایل این جی اور کوئلے کی عدم فراہمی کی وجہ سے بند، 18 پاور پلانٹس تکنیکی وجوہات کی وجہ سے خراب، 7 ہزار 140 میگا واٹ کی کمی کا سامنا ہے۔جس پر شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ایسی غفلت ناقابل برداشت، فوری اقدامات کریں۔

ذرائع کےمطابق توانائی ڈویژن نے شہباز شریف کو بریفنگ میں سابقہ حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کر دی۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ بجلی کی قلت نہیں، کارخانے ایندھن نہ ہونے اور فنی خرابیوں کی وجہ سے بند پڑے ہیں، ملک میں 18 پاور پلانٹس کے مختلف غیر فعال یونٹس فنی نقائص کی وجہ سے ایک سال سے بند ہیں، 7 پاور پلانٹس ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں، 18 پاور پلانٹس میں بیلٹ ٹوٹنے، تاریں خراب ہونے جیسے مسائل پائے گئے، کئی پاور پلانٹس ایندھن کی عدم فراہمی سے بند ہیں، سابقہ حکومت میں فنی خرابیوں کو دور کرنے، بروقت مرمت کرانے اور فاضل پرزہ جات کی تبدیلی نہیں کی گئی۔ذرائع کے مطابق زیادہ تر خرابیاں انتظامی نوعیت کی اور کچھ کا تعلق پالیسی فیصلوں سے ہے، 18 پاور پلانٹس میں پورٹ قاسم، گدو، مظفرگڑھ، کیپکو، جامشورو اور دیگر شامل ہیں، بندش کا شکار پاور پلانٹس 5 ہزار 751 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں،

نئے وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے نمبرز گیم کیا ہے، کون جیتے گا؟

ایندھن نہ ہونے سے بند پاور پلانٹس میں نندی پور، ساہیوال کول جیسے سستی بجلی بنانے والے کارخانے شامل ہیں، 9 پاور پلانٹس دسمبر 2021 سے بلوں کی عدم ادائیگی اور ایندھن خریدنے کے پیسے نہ ہونے کے سبب بند پڑے ہیں، 9 پاور پلانٹس مجموعی طور پر 3 ہزار 535 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، فنی خرابیوں کی وجہ سے بند 18 کارخانے مجموعی طور پر 3 ہزار 605 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے صورتحال پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے نقائص اور فنی خرابیاں فوری دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں، خدارا احساس کریں، ایسی غفلت ، لاپروائی ناقابل برداشت ہے، فوری اقدامات کریں۔

Related Articles

Back to top button