وزیراعظم، وزیراعلیٰ کی رہائش گاہوں کی سیکیورٹی کیوں بڑھا دی گئی؟

پاکستان تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی لاہور میں پانچ رہائش گاہوں اور دفاتر کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی، ایلیٹ فورس کمانڈوز کے ساتھ 450 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
جن رہائش گاہوں، دفاتر پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے ان میں شریف خاندان کی رہائش گاہ جاتی عمرہ، 180 ایچ ماڈل ٹاوؑن میں پارٹی دفتر، 96 ایچ ماڈل ٹاؤن میں وزیراعظم کیمپ آفس، جوڈیشل ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی میں حمزہ شریف کی رہائش گاہ اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے بلاک اے میں شہباز شریف کی رہائش گاہ شامل ہیں۔
لاہور کی سیکیورٹی برانچ نے پی ٹی آئی کی حالیہ احتجاجی تحریک کے بعد کوئی خطرہ نہ مول لیتے ہوئے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کی سیکیورٹی میں فوری اضافہ کیا، سیکیورٹی برانچ ونگ نے لاہور پولیس چیف کو درخواست بھیجی تھی کہ ایلیٹ پولیس کمانڈوز اور اور وینز کے علاوہ تین شفٹوں میں تعیناتی کیلئے پولیس لائنز سے اہلکاروں کو فارغ کیا جائے۔
اس سلسلے میں تمام سیکیورٹی اقدامات کے لیے سیکیورٹی برانچ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ذمہ داری سونپی گئی، حکام کے مطابق سیکیورٹی کے لیے خاص توجہ 96 ایچ ماڈل ٹاؤن پر دی گئی جسے وزیراعظم کا کیمپ آفس قرار دیا گیا ہے، 89 تربیت یافتہ مسلح پولیس اہلکار دفتر کے باہر تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ دو خصوصی وینز کے ساتھ ایلیٹ پولیس کمانڈوز اور دو خاتون پولیس کانسٹیبلز بھی دیگر پولیس فورس کے ہمراہ تعینات کر دی گئی ہیں۔
پولیس عہدیدار کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 180 ایچ ماڈل ٹاؤن کے پارٹی دفتر میں 91 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ دو پولیس موبائل مستقل طور پر گشت کے لیے مقرر کر دی گئی ہیں، جوڈیشل ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی میں حمزہ شہباز کی رہائش گاہ پر 87 پولیس اہلکار، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے بلاک اے میں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر 28 پولیس اہلکار جبکہ جاتی عمرہ میں 140 پولیس اہلکار تین شفٹوں میں تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
پولیس عہدیدار نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر کی سیکیورٹی پر بھی نظرثانی کی جائے گی، شریف خاندان کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر تعینات پولیس اہلکاروں کی تعداد شہباز شریف کے وزیراعلیٰ پنجاب کے دور حکومت میں تعینات کیے گئے اہلکاروں سے 60 فیصد کم ہے۔

Related Articles

Back to top button