عمران کی زبان کو نہ روکا گیا تو ملک مزید تقسیم ہوجائے گا

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے جو کل بات کی وہ ہولناک ہے،اگر عمران خان کی زبا ن کو نہ روکا گیا تو ملک مزیدتقسیم ہو جائے گا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا عمران خان ملک میں عوام کے ذہنوں میں زہر کھول رہے ہیں، اس لاڈلے کو جو اداروں نے سپورٹ کیا اس کی مثال نہیں ملتی، اب یہ نہ کھیلنے اور نہ کھیلنے دیں گے پر عمل کررہا ہے، اگر اسے نوٹس لیکر نہ روکا گیا تو پھر ملک مزید تقسیم درتقسیم ہوجائے گا، آئین و قانون کے مطابق اس زبان کو روکنا ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا ایک دھمکی کو بنیاد بناکر سازش قرار دیا جارہا ہے، دھمکی تو ہنری کسنجر نے بھٹو کو بھی دی تھی، دھمکی تو پرویزمشرف کو بھی نائن الیون کے بعد دی تھی، کیا یہ سب سازش تھی، دھمکی کی تاریخ بہت لمبی ہے، دھمکی سے سازش کہاں سے نکل آئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مئی کے بعد لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ضرورہوئی ہے، ماضی کی حکومت نے تیل، گیس وقت پر نہیں منگوایا، جب دنیا کی منڈی میں گیس 3 ڈالرفی یونٹ تب گیس نہیں منگوائی گئی، تیل مافیا حکومت کی نبض پر چھایا رہا، سستی ترین گیس نہ خرید کر اربوں روپے کا نقصان ملک کوپہنچایا گیا، ہر سال پلانٹس کی مرمت ہوتی ہے،نالائق، کرپٹ حکومت نے پلانٹس کی مرمت کی پرواہ نہ کی، ہم نے گیس کے جہاز خریدے ہیں، ساڑھے 5 ہزار ارب کا فیسکل ڈیفیسٹ تاریخ کا سب سے زیادہ ہے، پونے چارسالوں میں مجموعی قرضوں میں 85 فیصد اضافہ کر دیا گیا، پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے قرضے لیے، ایک نئی اینٹ نورعالم خان کے حلقے سمیت کسی جگہ نہیں لگی۔

انہوں نے کہا قرضے لیکرآنے والی نسلوں کو گروی رکھ دیا گیا ہے، دن رات چور،ڈاکو کا راگ الاپ کر قوم کا وقت ضائع کیا گیا، کل عمران خان نے انتہائی خطرناک بات کی، عمران خان نے کہا سراج الدولہ کے سپہ سالار میر جعفر، میرصادق نکلے، غداری، وفاداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے جا رہے ہیں۔ امریکا میں پاکستانی سفیرنے کہا خط میں لکھا دھمکی آمیز گفتگو تھی لیکن سازش یا غداری کا عنصر کہاں سے نکل آیا، خط قومی سلامتی کمیٹی میں پڑھا بھی گیا، خط میں سازش کا دور دور تک کوئی ثبوت یا نشان نہیں ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا ہم روزانہ کی بنیاد پربھارت اور وہ ہمیں دھمکیاں دیتا ہے تو کیا یہ سازش ہے؟ دھمکی کی تاریخ توبہت لمبی ہے، سازش کا لفظ کہاں سے نکلا؟ عمران نیازی نے کل پاکستان کے ادارے کے بارے بدترین گفتگوکی۔ یہ چاہتے ہیں کہ جمہوریت ختم اورایسا نظام آجائے ہرطرف شورش ہی شورش ہو، عمران خان کی تقریرکا نوٹس لیا جائے، اس لمحے کو کنٹرول کرنا ہو گا اگر معاملہ بے قابو ہو گیا تو پھر کچھ نہیں بچے گا، کل کی زبان کو روکا نہ گیا بھونچال آ سکتا ہے، اگرآئین وقانون کے ذریعے راستہ نہ روکا گیا توملک شام،لیبیا کی بدترین تصویربن جائے گا، آپ تواس ادارے کے لاڈلے، آپ کو تو بچے کی طرح دودھ پلایا گیا تھا، 75سال میں ادارے نے اس طرح سپورٹ نہیں کیا جس طرح نیازی کوکیا گیا، جتنی سپورٹ اس لاڈلے کو ملی اگر 20 فیصد ہمیں ملی ہوتی تو جہاز کو لے اڑتے، یہ چاہتا ہے اگرمیں نا کھیلوں توکسی کونہیں کھیلنے دونگا.

دریں اثنا ن لیگ کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے تعاون سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر رہے ہیں، ہم اتحادی حکومت ہیں اور ہمیں ماضی کو پیچھے چھوڑ کر پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے مل کر کام کرنا ہے، یہ میری بطور خادم پاکستان پارلیمانی پارٹی سے پہلی ملاقات ہے، میں آپ سب کی پہنچ میں ہوں، آپ کسی بھی وقت مجھ سے براہِ راست رابطہ کر سکتے ہین، میں نے کبھی زندگی میں ہار ماننا نہیں سیکھا۔

انہوں نے کہا مصنوعی مینڈیٹ والی گورنمنٹ کو ان کے گھمنڈ اور غرور کی وجہ سے شکست ہوئی، ہماری حکومت کو ورثے میں انتظامی و معاشی مسائل، قرضے اور سیاست بچانے کیلئے لئے گئے غلط فیصلوں کے خطرناک معاشی مسائل ملے، اگر گزشتہ حکومت کو عوام کا صحیح معنوں میں درد ہوتا تو یہ آٹے، چینی اور اشیاءِ ضروریہ پر کمیشن کھانے کی بجائے عوام کو ریلیف دیتی اور ان کی قیمتوں کو کم کرتی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ملک میں اشعال انگیز بیانات اور جھوٹے پراپیگنڈے سے انتشار پھلانے کی مزموم کوشش کی جارہی ہے، اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے کی کوششوں کو بھرپور مزمت کرتے ہیں، اداروں کے خلاف پراپیگنڈے اور عوام کو دھڑوں میں تقسیم کرنے کی مزموم سازش بے نقاب ہو چکی ہے، ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ پاکستان اور اس کے اداروں کا اس فتنے کے خلاف بھرپور دفاع کرے، عمران خان چاہتا ہے کہ یہاں انارکی ہو، لیکن ہم سب کو ملک کر اس فتنے سے ملک کی حفاظت کرنی ہے، اداروں کے خلاف عمران خان کی اشتعال انگیزی پر آئین اور قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔

Related Articles

Back to top button