پٹرول پر زرمبادلہ بچانے کی خاطر چھٹیوں میں اضافے کا امکان


وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کا استعمال کم کر کے زرمبادلہ بچانے کی خاطر کام کے دنوں میں کمی کی تجویز پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔ یہ تجویز بھی زیر غور ہے کہ شہباز حکومت کی جانب سے سرکاری دفاتر میں ہفتے کی چھٹی ختم کرنے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا جائے۔ اس وقت حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو برقرار رکھنا ہے لیکن عالمی مارکیٹ میں بڑھتی قیمتیں اس میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں کیونکہ حکومت زیادہ دیر تک مہنگا پٹرول خرید کر عوام کو سستے داموں فروخت نہیں کر سکتی۔ چنانچہ اب اس آپشن پر غور کیا جا رہا ہے کہ تیل کی بچت کی خاطر کام کے دنوں کو کم کر دیا جائے۔ اس طرح تقریباً 27 ارب ڈالر تک کا سالانہ زرمبادلہ بچانے کی اُمید ہے، یہ تخمینے کام کے دنوں اور ایندھن کی بچت کے حوالے سے تین مختلف منظرناموں پر مبنی ہیں جو کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈیڑھ ارب سے 2 ارب 27 کروڑ ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت کے لیے تیار کیے ہیں۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ یعنی جولائی تا اپریل 2022 کے دوران پاکستان کی تیل کی مجموعی درآمد 17 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 96 فیصد کی بڑی نمو کو ظاہر کرتی ہے۔ تیل کی مجموعی درآمدات میں 8 ارب 50 کروڑ ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات اور 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کے پیٹرولیم خام تیل کی درآمد شامل ہے، جو بالترتیب 121 اور 75 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ اضافہ صرف بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے نہیں ہے کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کی درآمدی مقدار میں بھی بالترتیب 24 فیصد اور 1.36 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سینئر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ متعلقہ حکام یعنی پاور اور پیٹرولیم ڈویژنز کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے تخمینے لائیں جن میں بجلی کی بچت بھی شامل ہے تاکہ کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے مختلف شعبوں کی لاگت کے فوائد کے تجزیے کے ساتھ اس معاملے کو جامع انداز میں اٹھایا جا سکے۔

اسٹیٹ بینک کا تخمینہ عام کام کے دنوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت کا احاطہ کرتا ہے، جس میں ریٹیل کاروبار، سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے شامل ہیں۔

البتہ اس میں ایل این جی کی درآمدات کو مدنظر نہیں رکھا گیا جو زیادہ تر پاور سیکٹر میں جاتی ہے، رواں مالی سال کے ابتدائی 10 مہینوں کے دوران ایل این جی کی درآمدات 3 ارب 70 کروڑ ڈالر رہی، جوکہ 83 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے، حالانکہ اس کی درآمدی مقدار کم تھی۔ یہ تخمینے بتاتے ہیں کہ ہفتے میں ایک اور کام کے دن کے لیے اضافی پی او ایل کی کھپت سے قوم پر سفر کے لحاظ سے تقریباً 64 کروڑ 20 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی، جس میں مال برداری اور نقل و حمل شامل نہیں ہے، اس کے برعکس، ہفتے میں کام کا ایک دن کم کرنے کیساتھ کم کھپت تقریباً 2 ارب 10 کروڑ کی سالانہ بچت فراہم کرتی ہے۔ یاد رہے کہ شہباز شریف نے اقتدار میں آتے ہی سرکاری محکموں میں ہفتے کی چھٹی ختم کر دی تھی۔ لہذا اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت یہ چھٹی واپس لینے کے علاوہ کام کے دنوں کو مزید کتنا کم کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔

Related Articles

Back to top button