حکومت ، اپوزیشن کے درمیان ووٹنگ مشین پر ڈیڈلاک ختم نہ ہو سکا

 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال کے معاملے پر تعطل کی طرف بڑھ رہی ہے کیونکہ حکومتی اراکین کا ای وی ایم کے استعمال پر اصرار برقرار رہے جبکہ اپوزیشن اراکین نے 2023  کے عام انتخابات میں ووٹنگ مشین کے استعمال کو مسترد کر دیا ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے تاج حیدر کی زیر صدارت کمیٹی کے 3 گھنٹے سے زیادہ طویل اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین نے ای وی ایم کی افادیت اور حفاظت پر سنجیدہ سوالات اٹھائے اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) ای وی ایم کو اگلے انتخابات میں استعمال کرے گا۔

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز کی سربراہی میں وزارت کی ایک ٹیم ای وی ایم کا عملی مظاہرہ دینے کے لیے طرح تیار تھی لیکن اپوزیشن اراکین نے اس میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی اور کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ای وی ایم کا استعمال انتخابات میں دھاندلی اور بددیانتی کو روک سکتا ہے۔

اپوزیشن اراکین کے ساتھ ای سی پی کے عہدیداروں کا موقف تھا کہ ای وی ایم کے استعمال کے حوالے سے کوئی بھی عجلت پر مبنی فیصلہ خامیوں کو دور کیے بغیر ملک میں بڑے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ایک موقع پر اپوزیشن ارکان نے مشین کے عملی مظاہرے میں شرکت سے صاف انکار کر دیا اور مؤقف اخیتار کیا کہ حکومت یا ای سی پی آئندہ انتخابات میں اسی مشین کو استعمال کرے گی جبکہ ان کی جانب سے اعتماد میں بھی نہیں لیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سوال کیا کہ جب ای سی پی پہلے ہی ای وی ایم پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکا ہے تو پھر حکومت اس پر کیوں اصرار کر رہی ہے اور کمیشن کے دائرہ کار کی خلاف ورزی کر رہی ہے؟انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے سامنے مجوزہ قانون نے ای سی پی کو مشینیں خریدنے کی اجازت دی اور جب قانون کے تحت کمیشن ٹینڈر جاری کرے گا، اسے مختلف کمپنیوں سے بولی ملے گی۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ انہیں میڈیا کے ذریعے پتہ چلا ہے کہ ایک ہسپانوی کمپنی پہلے ہی پاکستان کو ای وی ایم فراہم کرنے میں اپنی دلچسپی ظاہر کر چکی ہے۔اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وہ یہاں ایک مخصوص مشین کے بجائے ای وی ایم پر تبادلہ خیال کرنے آئے ہیں۔

Related Articles

Back to top button