کرن جوہر نے ابرارالحق کا گانا ‘نچ پنجابن نچ’ چوری کرلیا


بالی ووڈ میں پاکستانی گانوں کا چربہ تیار کرنا کوئی نئی بات نہیں، حال ہی میں حدیقہ کیانی کے ایک مشہور گانے کی چوری کے بعد اب گلوکار ابرار الحق کے گانے ’’نچ پنجابن نچ ‘‘ کو بھی بالی ووڈ والوں نے چوری کر لیا ہے، گانے کا چربہ کرن جوہر کی نئی فلم ’’جگ جگ جیو‘‘ کا حصہ بنایا گیا ہے، ابرار الحق نے گانا چوری کیے جانے پر قانونی کارروائی کا عندیہ دیا ہے جبکہ میوزک کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس نے لائسنس حاصل کیا ہے۔ ’مووی باکس‘ نے ٹوئٹر پر ابرارالحق کی جانب سے بھارتی فلم’جگ جگ جیو‘میں اپنامشہور گانا ’نچ پنجابن‘ کو کاپی کیے جانے کے دعوے پر اپنا بیان جاری کیا، جس کے مطابق گانے نچ پنجابن نچ کو ٹی سیریز کی طرف سے فلم جگ جگ جیو میں شامل کرنے کے لیے باضابطہ طور پر لائسنس دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ’ کرن جوہر اور دھرما موویز کو اس گانے کو اپنی فلم میں استعمال کرنے کا قانونی حق حاصل ہے اور ابرارالحق کی جانب سے اس حوالے سے کیا گیا ٹوئٹ توہین آمیز اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

ابرارالحق نے ٹوئٹر پر مووی باکس کے ردِ عمل کا اپنے ٹوئٹ میں جواب دیتے ہوئے لکھا کہ’کسی کو بھی گانے کا استعمال کرنے کا لائسنس نہیں دیا گیا ہے۔ اگر کوئی دعویٰ کر رہا ہے تو معاہدہ پیش کریں، اُنہوں نے لکھا کہ ’میں اپنا مشہور ترین گانا چوری کیے جانے پر قانونی کارروائی کروں گا۔ اس سے پہلے بالی ووڈ کے مشہور ہدایت کار کرن جوہر نے اپنی آنی والی فلم ’جگ جگ جیو‘ کا ٹریلر ریلیز کیا تھاجس میں ایک گانا ’نچ پنجابن نچ‘ کی کچھ جھلکیاں بھی سامل تھیں، ان جھلکیوں کو دیکھ کر پاکستانیوں نے فوراً ٹوئٹر پر شور مچادیا کہ یہ گانا تو ابرارالحق کا گایا ہوا مقبول ترین گانا ہے جسکا چربہ تیار کیا گیا ہے۔

ابرارالحق نے رابطہ کرنے پر کہا کہ انہوں نے کسی قسم کے کاپی رائٹ کسی کو نہیں دیئے، وہ اس وقت لاہور سے باہر ہیں اور کسی نجی کام میں انتہائی مصروف ہیں لیکن وہ جلد ہی کرن جوہر کی جانب سے اپنا گانا چوری کرنے پر رد عمل دیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب تقریباً 20 سال پہلے ابرار الحق کا گانا ’نچ پنجابن‘ مارکیت میں آیا تھا تو اس وقت چند مخصوص حلقوں کی جانب سے اس پر شدید ترین تنقید کی گئی تھی کہ پنجابی خواتین کی تضحیک کی جا رہی ہے، اس دباؤ میں آ کر ابرارالحق نے اپنے گانے سے لفظ ’پنجابن‘ ہٹاکر اسے ’مجاجن‘ کردیا تھا جس کے بعد وہ کنسرٹ اور ٹی وی ریڈیو پر یہی لفظ استعمال کرتے تھے۔ اس حقیقت سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا کہ بالی ووڈ کو برِصغیر کے بہت سے ناقدین دنیا کی سب سے بڑی چربہ ساز فیکٹری قرار دیتے ہیں، یاد رہے کہ گذشتہ دنوں حدیقہ کیانی نے بھی بھارت پر اپنے معروف ترین گانے ’بوہے باریاں‘ کا چربہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا، یہاں تک کہ دل دل پاکستان کا چربہ دل دل ہندوستان تک بنایا جاچکا ہے۔

ابرارالحق کے کئی گانوں کا بالی ووڈ میں چربہ تیار کیا گیا ہے، 1995 میں ریلیز ہونے والے پنجابی گانے ’اساں تے جانا بلّو دے گھر‘ کا بھونڈا چربہ 1997 میں بالی وڈ کی فلم ’ضدی‘ میں کیا گیا، 1998 میں ابرا کے گانے ’دسمبر‘ کو 2005 میں بالی ووڈ کی فلم چاکلیٹ میں من و عن ہی چرا لیا گیا۔ ابرار الحق کے گانے ’’بے جا سائیکل تے‘ کو 2001 میں اس مرتبہ بھارتی گلوکار الطاف راجا نے ’آجا تو بیٹھ جا سائیکل پے‘ کر دیا، اسی طرح ’کڑیاں لہور دیاں‘ کو 2009 میں بالی ووڈ کی ایک فلم ’آگے سے رائٹ‘ میں نقل کیا گیا، ابرار کے گانے ’اساں تیری گل کرنی‘ کو 2006 میں میوزک ڈائریکٹر ہیری آنند نے چرایا اور اسے ’اسی تیری گل کرنی‘ سے تبدیل کیا تاکہ کچھ کچھ ہندی ہوجائے، یہ گانا فلم ’تیسری آنکھ‘ میں شامل کیا گیا تھا۔

Related Articles

Back to top button