انڈین فوجی پاکستانی خفیہ ایجنٹ ہونے کے الزام پرگرفتار

انڈیا کی شمالی ریاست راجستھان میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے ایک مبینہ ایجنٹ کو بھارتی معلومات پاکستان کو فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
راجستھان کے ڈائریکٹر جنرل پولیس انٹیلی جنس اومیش مشرا کے مطابق کچھ عرصہ قبل انھیں پتہ چلا تھا کہ انڈین فوج کی انتہائی حساس ریجمنٹ میں کام کرنے والا پردیپ کمار نامی ایک اہلکار سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی خفیہ ایجنسی سے مسلسل رابطے میں تھا۔ اس اطلاع کے بعد سی آئی ڈی انٹیلی جنس، جے پور کے ذریعے اس فوجی کی مسلسل نگرانی شروع کی گئی۔ نگرانی کے دوران پتہ چلا کہ پردیپ کمار ایک خاتون ایجنٹ سے سوشل میڈیا کے توسط سے مسلسل رابطے میں ہے اور اسے اہم فوجی معلومات فراہم کر رہا ہے۔ پولیس چیف کے مطابق 18 مئی 2022 کو اس بھارتی فوجی کو حراست میں لے کر اس سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی جس دوران اس نے پاکستانی ایجنٹ ہونے کی تصدیق کردی۔ تاہم پاکستانی حکام نے اس بھارتی دعوے کو بےبنیاد قرار دیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جوائنٹ انوسٹی گیشن سینٹر، جے پور میں مختلف ایجنسیوں کی جانب سے پوچھ گچھ کے دوران 24 سالہ ملزم نے بتایا کہ وہ کرشنا نگر، اتراکھنڈ کا رہائشی ہے اور تین برس قبل انڈین فوج میں بھرتی ہوا تھا۔ ٹریننگ کے بعد ملزم کی تعیناتی گنر کے طور پر ہوئی تھی، جس کے بعد ملزم کا تبادلہ جودھ پور میں انتہائی حساس ریجمنٹ میں ہوا تھا۔
تقریباً چھ مہینے قبل ملزم کے موبائل پر ایک خاتون کی کال آئی جس کے بعد دونوں وٹس ایپ، وائس کال اور ویڈیو کال کے ذریعے آپس میں بات کرنے لگے۔ پولیس کے مطابق چھدم نامی خاتون نے خود کو گوالیار، مدھیہ پردیش کی رہنے والی اور بنگلور میں ایم این ایس میں تعینات بتایا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس خاتون نے ملزم کو اپنے دام میں پھنسایا اور دلی آکر ملنے اور شادی کرنے کا وعدہ کیا۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کے بعد خاتون نے کئی خفیہ دستاویز اور تصاویر مانگنا شروع کیں، جس پر ملزم نے ’ہنی ٹریپ میں پھنس کر اپنے دفتر سے فوج سے متعلق خفیہ دستاویزات کی فوٹو چوری چھپے اپنے موبائل سے کھینچ کر خاتون کو بھیجنا شروع کر دیں۔‘

استعفے کے مطالبے پر الیکشن کمشنر نے عمران کو ٹھینگا دکھا دیا

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم کے فون کی تحقیقات سے ان حقائق کی تصدیق ہونے کے بعد ملزم کے خلاف سرکاری رازداری قانون 1923 کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطا ق ملزم نے تفتیش کے دوران بتایا کہ اس نے خاتون کے کہنے پر اپنے موبائل کی سِم اور موبائل نمبر اور وٹس ایپ کے لیے او ٹی پی بھی شیئر کیا جس کی وجہ سے خاتون ایجنٹ دیگر لوگوں کو اور فوجیوں کو بھی اپنا شکار بنا سکتی ہے۔ لیکن پاکستان نے بھارت کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔

Related Articles

Back to top button