پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن

منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ پر نظر رکھنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات مثبت سمت میں جا رہے ہیں اور اُمید کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہفتے جرمنی میں ہونیوالے فیٹف اجلاس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا آئندہ اجلاس جرمن دارالحکومت برلن میں 12 جون سے شروع ہو کر 17 جون تک جاری رہے گا۔ اجلاس کے آخری روز 17 جون کو مختلف ممالک کو گرے لسٹ یا بلیک لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں گے۔

کراچی سے لاپتہ ہونیوالی لڑکیوں دعا زہرہ اورنمرہ کا سراغ مل گیا

پاکستان کی طرف سے ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کی اہم ترین رکن اور ڈی جی فنانشل مانیٹرنگ یونٹ لبنیٰ فاروق کا کہنا ہے کہ ابھی تک پاکستان کے مذاکرات بہت اچھے جا رہے ہیں تاہم اس سے زیادہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے مطابق تمام معاملات پر مطلوبہ پیش رفت کر لی ہے اور اب اچھے نتائج کی اُمید ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ ہو بھی گیا تو اسکے بھی کچھ مراحل ہوتے ہیں۔

لبنیٰ فاروق کے مطابق پہلے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اعلان کیا جاتا ہے کہ فلاں ملک نے اپنا پلان مکمل کر لیا، اس کے بعد اس ملک کا آن سائٹ وزٹ کیا جاتا ہے تا کہ ساری پیش رفت کو دیکھ بھی لیا جائے، اس وزٹ کے بعد اس ملک کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا جاتا ہے۔ دودری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ اس سال ایف اے ٹی ایف کا وفد پاکستان کا دورہ کرے گا اور اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف ورکنگ گروپ کی میٹنگ کے بعد پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا، عام طور پر انڈیا پاکستان کی ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شدید مخالفت کرتا ہے جس کے بعد اس کا نام لسٹ سے نکلنے میں مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں مگر حالیہ مذاکرات میں بھارت کی مخالفت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات اس لیے روشن ہیں کیونکہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تقریباً تمام اہداف پورے کر دیئے ہیں تاہم عمران خان کے مغرب مخالف بیانیے کی وجہ سے یہ معاملہ اتنا نازک ہے کہ حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق کئی ایسے عوامل ہوتے ہیں جو آخری وقت بھی فیصلے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے گذشتہ ماہ یورپ کے اہم ممالک کا دورہ کیا تھا اور یورپ کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کے سٹیٹس کے حوالے سے پاکستانی موقف کی حمایت کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی، اسکے بعد جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے پاکستان کا حال ہی میں دورہ کیا تھا جبکہ ایف اے ٹی ایف کی صدارت بھی اس وقت جرمنی کے پاس ہے اور اسی لئے اجلاس برلن میں ہو رہا ہے۔

اس سے پہلے رواں برس مارچ میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کے بارے میں ایشیا پیسیفک گروپ کی رپورٹ پر غور کیا تھا اور کہا تھا کہ جون 2021 کے بعد پاکستان نے دہشتگردوں کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کو روکنے کے نظام کو بہتر بنانے کی جانب تیزی سے اقدامات کیے ہیں اور کسی بھی متعلقہ ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے سے پہلے ہی سات میں سے چھ مطالبات پر عمل درآمد مکمل کر لیا ہے، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبے کے تحت اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد گروپوں اور افراد کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کی ہیں تاہم ابھی پاکستان کو منی لانڈرنگ بارے پیچیدہ تحقیقات اور پراسیکیوشن کے عمل کے حوالے سے شرائط پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے۔

Related Articles

Back to top button