عمران حکومت کیخلاف کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل بابر افتخار نے سابق وزیر اعظم عمران خان کا بیرونی سازش کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب کرتے ہوئے ایک بار پھرکہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری قیادت موجود تھی، اور وہاں واضح طور پر شرکاء کو بریف کیا گیاکہ کسی قسم کی سازش کے شواہد نہیں، ایسا کچھ نہیں ہوا، شرکاء کومفصل انداز میں بتایا گیا کہ کسی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

کراچی: آگ لگنے سے 500 موٹرسائیکلیں، 1بس، 2 رکشے متعدد گاڑیاں جل کر خاکستر

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حالیہ سیشن پرکوئی تبصرہ نہیں کروں گا، بھارت نے لابنگ کی پاکستان کوبلیک لسٹ کیا جائے۔

میجر جنرل بابر افتخار کہنا تھا کہ آرمی چیف کا دورہ چین بہت اہم تھا، پاکستان چین کے تعلقات بہت اسٹریٹجک نوعیت کے ہیں، پاک چین تعلقات خطے میں امن کیلئے اہم ہیں، سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی میں کوئی کمی نہیں آنے دی، سی پیک کی سکیورٹی خصوصی طور پر پاک فوج کو دی گئی، سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی پر 24 گھنٹے کام کیاجارہاہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہاکہ آرمی چیف نے دورے میں چینی صدرسے بھی ملاقات کی، چین نے پاکستان کی دفاعی قوت بڑھانےمیں اہم کردار ادا کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہر سال جب بجٹ پیش ہوتا ہے تو دفاعی بجٹ پربحث شروع ہوجاتی ہے، دفاعی بجٹ تھریٹ پرسیپشن، چیلنجز، تعیناتی کی نوعیت، وسائل کو دیکھتے ہوئے رکھا جاتا ہے۔

انکاکہنا تھا بھارت کا بڑھتا ہوا دفاعی بجٹ اپنے سامنے رکھ لیں، 2020 سے پاکستان فوج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، مہنگائی کی شرح سے دیکھیں تو دفاعی بجٹ کم کیاگیا ، مسلح افواج کا بجٹ جی ڈی پی کی شرح کے لحاظ سے مسلسل نیچے جا رہا ہے، ہم نے 100 ارب روپے بجٹ کم لیا ہے، ہم نے یوٹیلیٹی بلز کی مد میں اخراجات کو محدود کیا ہے، پیٹرول اورڈیزل کی بچت کیلئے غیر ضروری نقل و حرکت کم کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا غیر ضروری نقل و حرکت کم کی ہے، کانفرنسز آن لائن کردی گئی ہیں، پچھلےسال کوروناکی مد میں ملنے والے 6 ارب حکومت پاکستان کو واپس کیے ہیں، فوجی فاؤنڈیشن سےسالانہ 20 لاکھ سے زائد مریض صحتیاب ہو رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بد قسمتی سے کچھ عرصے سے افواج اور عسکری قیادت کیخلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے،اپنی رائے کے اظہار کا حق سب کو حاصل ہے مگر جھوٹ کا سہارا لے کر اداروں اور شخصيات کو نشانہ بنانے کا حق کسی کو نہيں ہے۔

Related Articles

Back to top button