پاکستان کا FATF کی گرے لسٹ میں ہی رہنے کا امکان


فرانس کی جانب سے پاکستان کی مخالفت کئے جانے کے بعد اس بات کا واضح امکان پیدا ہو گیا ہے پیرس میں 21 جون سے شروع ہونے والے جائزہ اجلاس میں پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں برقرار رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ہیڈ کوارٹرز پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا چار روزہ اجلاس 21 سے 25 جون تک جاری رہے گا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ پاکستان کو ابھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ یورپین ممالک خاص کر میزبان ملک فرانس کی طرف سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کی سفارش کی جائے گی اور یہ موقف اختیار کیا جائے گا کہ پاکستان کی طرف سے گرے۔لسٹ سے نکلنے کے لیے تمام شرائط پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو پایا ہے لہازا اسے اسی لسٹ میں برقرار رکھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانس نے پاکستان کی مخالفت بنیادی طور پر اس وجہ سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اسکی قومی اسمبلی میں انتہا پسند تحریک لبیک کے دباو پر فرانس کے سفیر کو اسلام آباد سے نکالنے کے لیے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی۔ یورپ کے دیگر ممالک بھی فرانس کے اس موقف کی تائید کریں گے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کو اکتوبر 2021ء تک اپنی گرے لسٹ میں رکھنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان سے انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ڈو مور اقدامات کا مطالبہ کیا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ فرانس پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر پوری طرح مطمئن نہیں ہے۔ یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے پچھلے جائزہ اجلاس سے اب تک پاکستان میں کچھ انتہا پسند افراد اور تنظیموں پر پاپندی لگی ہے اور مطلوب افراد کو گرفتار کر کے سزائیں بھی دی گئی ہیں، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس دوران حکومت پاکستان نے تحریک لبیک جیسی انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ نمٹنے میں نرمی دکھائی ہے اور انکے ساتھ معاہدے کر کے ریاست کی رٹ کو۔کمزور کیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق فرانس کا موقف ہے کہ مطابق پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کا ایک وفد بہت جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، جہاں حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے بعد رپورٹ مرتب کی جائے گی اور اس بنیاد پر آئندہ اجلاس میں جو چار مہینے بعد اکتوبر 2021 میں ہو گا، پاکستان کے حوالے سے دوبارہ فیصلہ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 نکاتی ایکشن پلان میں سے اب تک 26 نکات پر عمل کیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے خلاف نہ صرف قوانین بنائے ہیں بلکہ اس پر عمل درآمد بھی کروایا ہے۔ اس کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے وابستہ افراد کی سرگرمیاں روکنے کے لیے بھی نمایاں اقدامات اٹھائے گئے۔
دوسری جانب حکومت نے پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے ایک 12 رکنی قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے ممبران میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق تمام اداروں کے سربراہاں اور ریگولیٹرز کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اور وفاقی سیکرٹری خزانہ، امور خارجہ اور داخلہ شامل ہیں۔ ان میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر کسٹم، اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے ڈی جی شامل ہیں۔ ساتھ ہی اسٹیک ہولڈرز کے مابین کوآرڈینیشن مقاصد کے لیے ایف اے ٹی ایف سکریٹریٹ بھی قائم کیا گیا ۔ اسی وجہ سے حکومت پاکستان 21 سے 25 جون تک جاری رہنے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے اچھی خبر کی امید کر رہی ہے، جس کے امکانات معدوم ہیں۔ یاد رہے کہ عالمی سیاست ہمیشہ سے ایف اے ٹی ایف پر اثر انداز ہوتی رہی ہے اور اب بھی اس کے اثر انداز ہونے کا واضح امکان ہے۔ سفارتی ذرائع کہ کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے سوال پر پارلیمنٹ میں بحث کے لہے ٹی ایل پی کے مطالبے پر پیش کردہ قرارداد نے مغربی دارالحکومتوں کے ساتھ پاکستان کے سفارتی فاصلے بڑھا دیے۔ انکا کہنا ہے کہ فرانس ایف اے ٹی ایف کا ایک مؤثر رکن ہے اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ پاکستان کی پوزیشن کو کمزور بنا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں برطانیہ نے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے روک تھام کے حوالے سے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ اسی طرح پاکستان اور فرانس تعلقات اس وقت کم ترین سطح پر ہیں۔ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ فرانس پاکستان تعلقات میں خرابی کی وجہ فرانس میں شائع ہونے والے کارٹون ہیں لیکن حقیقت میں فرانس پاکستان تعلقات کی خرابی دیگر کئی وجوہات ہیں، جن میں سب سے بڑی وجہ بھارت اور فرانس کی قربت اور فرانس کی ہر فورم پر بھارت کی حمایت کرنا بھی ہے۔ اگست 2020 سے فرانس میں ابھی تک پاکستان کا کوئی بھی مستقل سفیر تعینات نہیں ہے۔ سابقہ سفیر معین الحق کی چین میں تعیناتی کے بعد یہاں پر قائم مقام سفیر سے ہی کام چلایا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے فرانس میں پاکستانی موقف کو بہتر طور پر پیش نہیں کیا جا سکا ہے۔
یاد رہے کہ کسی بھی ملک کو گرے لسٹ یعنی نگرانی لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف کا ایک ذیلی ادارہ ‘انٹرنیشل کوآپریشن رویو گروپ‘ یعنی آئی سی آر جی کرتا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک بین الاقوامی ادارہ ہے، جس میں مختلف ممالک کی نمائندہ تنظیمیں شامل ہیں۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنا ہے۔

Related Articles

Back to top button