منی لانڈرنگ : مونس الٰہی ایف آئی اے پیش، دو مبینہ فرنٹ مین گرفتار

چوہدری مونس الٰہی فیڈرل انویسٹی گیس ایجنسی کی جانب سے درج کیے گئے منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہو گئے،جہاں انہیں شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی اے حکام نے مونس الٰہی کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آج گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی اور رکن قومی اسمبلی مونس الٰہی کو جواب دینے کا موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں بڑے بریک تھرو کا امکان

پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ شہباز شريف پر 16 ارب روپے کا کيس ہے، مجھے کسی قسم کا نوٹس نہيں آيا، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 72 کروڑ کا کيس ہے، شوگر کميشن پر کيس بنايا گيا ہے، مجھے گرفتارکرنا ہے تو حاضر ہوں، اندر جاکر ديکھتا ہوں کون سا کيس ہے، یہ سیاسی انتقام ہے، اس میں کوئی 2 رائے نہیں۔
دریں اثنا ایف آئی اے نے چوہدری مونس الٰہی کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کر لیاہے کیس میں دو مبینہ فرنٹ مین کو بھی نامز کیا گیا ہے، اور چوہدری پرویز الٰہی کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے مونس الٰہی کے دو فرنٹ مین نوازبھٹی اور مظہر اقبال کو گرفتار کرلیا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق مونس الٰہی کیخلاف تحقیقات میں ٹھوس شواہد ملے ہیں، ان پر ہنڈی کے ذریعے رقم بیرون ملک بھیجنے کا الزام ہے،مونس الٰہی کےدو مبینہ فرنٹ مین نواز بھٹی اور مظہر اقبال کے ذریعے غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے کی خورد برد کرتے تھے، ذرائع کے مطابق مونس الٰہی کی شوگر ملز کے حوالے سے 25 کروڑ کی ٹرانزیکشن کے معاملات مشکوک ہیں۔ سابق وفاقی وزیر کے خلاف گزشتہ حکومت سے ہی تحقیقات جاری تھیں اور اب باقاعدہ مقدمہ درج کیا گیا۔

دوسری جانب مونس الہٰی نے ایف آئی اے کی جانب سے منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کا مقصد مجھے گرفتار کرنا ہے، جن بندوں کو پکڑا ہے میں انہیں جانتا بھی نہیں۔ تفتیش کے لیے خود ہی ایف آئی اے میں پیش ہو رہا ہوں۔ یہ جو مرضی کر لیں عمران خان کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔

سابق وفاقی وزیر نے ایف آئی اے منی لانڈرنگ کا مقدمہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ان کے وکیل نے کہا کہ مقدمے سے قبل انکوائری کرنا ضروری ہے اور تفتیش کیے بغیر مقدمہ درج نہیں ہو سکتا ، ایف آئی اے کا مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے جسے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔

Related Articles

Back to top button