جسٹس بندیال نے آخری روز بھی اپنی عمرانداری برقرار رکھی؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنی مدت ملازمت کے آخری روز عمرانداری کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے عمران خان کی درخواست قابل سماعت قرار دے کر نیب قوانین میں کی گئی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دیدیں۔سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری سمیت 6 سابق وزرائے اعظم کے خلاف کیسز دوبارہ کھل گئے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد عوامی عہدے رکھنے والی بہت سی شخصیات کے کیسز بحال ہوگئے ہیں ، ان میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف تمام ریفرنسز بھی شامل ہیں۔سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف، شہبازشریف ، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کا توشہ خانہ کیس جبکہ آصف زرداری کیخلاف پنک ریزیڈنسی ریفرنس بھی بحال ہوگیا ہے ۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی کیس سپیشل جج سینٹرل سے احتساب عدالت کو واپس منتقل ہوگا۔اسی طرح سابق وزیراعظم شوکت عزیز ، سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کیخلاف مقدمات بھی دوبارہ کھل جائینگے۔

سلیم مانڈوی والا کے خلاف کڈنی ہل ریفرنس اور سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس بھی واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا۔مراد علی شاہ کے خلاف نیب ریفرنس بھی واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا۔سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیسز بھی بحال ہوں گے۔لاہور کی احتساب عدالتوں میں متعدد کیسزبھی بحال ہوگئے ہیں، جن میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس ، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیرا گون ہاؤسنگ ریفرنس بھی بحال ہوگیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے اپنی مدت ملازمت کے آخری روز اس کیس کا فیصلہ سنایا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لیڈیز اینڈ جنٹلمین، دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنا رہے ہیں۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے پر اختلاف کیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہاگیا ہے کہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے، 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں، عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔

عدالت نے 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کردئیے اور کہا کہ تمام ختم انکوائریز، کیسز بحال کیے جاتے ہیں، تمام کیسز نیب عدالتوں اور احتساب عدالتوں میں دوبارہ مقرر کیے جائیں۔

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی ہیں اور عدالت نے نیب کو 7 دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں کو بھیجنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے کہا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دئیے گئے احکامات کالعدم قرار دئیے جاتے ہیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔

یاد رہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے نیب ترامیم کی تھیں جس پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی تھی، سپریم کورٹ نے درخواست پر 53 سماعتیں کیں۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 5 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اس حوالے سے جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا ریٹائرمنٹ سے پہلے اس اہم کیس کا فیصلہ کر کے جاؤں گا۔عدالت عظمیٰ کے تین رکن بنچ میں چیف جسٹس پاکستان کے ساتھ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے نیب قانون کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 25 اور 26 میں ترامیم کی تھیں، اس کے علاوہ نیب قانون کے سیکشن 14، 15، 21 اور 23 میں

آستانہ عالیہ!

بھی ترامیم کی گئی تھیں۔

Related Articles

Back to top button