چین نے پاکستان کو2.3 ارب قرض معاہدے پر دستخط کر دیئے

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ چینی کنسورشیم بینکوں نے آج پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر کے قرض معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں اور اگلے ایک دو روز میں یہ رقم ملنے کی توقع ہے جبکہ آئی ایم ایف 39 ماہ کے لیے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے حجم اور مدت میں اضافہ کرے گا۔

سابق فوجیوں کی سوسائٹی فوجی قیادت کے خلاف کیوں ہو گئی؟

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا چینی کنسورشیم بینکوں نے آج پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر کے قرض معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں جبکہپاکستان کی جانب سے معاہدے پر کل دستخط کیے گئے تھے ۔

انہوں نے کہا ہم اس معاہدے میں سہولت کاری فراہم کرنے پر چین کی حکومت کے شکرگزار ہیں ،امید ہے کہ آئی ایم ایف قرض کی مدت اور رقم میں اضافہ کرے گا۔

پاکستان میں عالمی مالیاتی ادارے کی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام کے درمیان آنے والے سال میں میکرو اکنامک استحکام کو مضبوط بنانے کی پالیسیوں پر بات چیت جاری ہے اور مالی سال 2023 کے بجٹ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔پاکستان نے رواں مہینے مالی سال 23-2022 کے لیے 47 ارب ڈالر کا بجٹ پیش کیا ہے جس کا مقصد آئی ایم ایف کی طرف سے انتہائی ضروری قرض کی اقساط دوبارہ شروع کرنے پر راضی کرنے کی کوشش میں سخت مالی استحکام ہے۔تاہم آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پروگرام کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کو بجٹ میں مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کی قسط جاری کرنے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے اور اسلام آباد کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف 39 ماہ کے لیے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے حجم اور مدت میں اضافہ کرے گا، دونوں طرف سے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب پاکستان کی معیشت مالیاتی بحران کے دہانے پر پہنچ گئی ہے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح پر ہے کیونکہ معاشی غیر یقینی کی صورتحال نے آئی ایم ایف کی طرف سے قرض کی قسط کو روکا ہوا تھا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ دونوں فریقوں نے منگل کی رات معاہدہ طے کرنے کے لیے بات چیت کی اور بجٹ اور مالیاتی اقدامات پر اتفاق کیا لیکن پھر بھی مالیاتی اہداف کو مزید پورا کرنے کے لیے اتفاق کرنے کی ضرورت ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ بقیہ مذاکرات میں کسی ہچکچاہٹ کی توقع نہیں ہے اور میکرو اکنامک اور مالیاتی اہداف پر ابتدائی یادداشت پیش کرنے اور اس کے بعد ایک سرکاری معاہدے کی توقع ہے، دونوں فریقین میں طے پانے والے معاہدے کی تفصیلات فوری طور پر رائٹرز کے پاس موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا مجھے یہ بھی امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی مدت ایک سال تک بڑھائی جائے گی اور قرض کی رقم بھی بڑھائی جائے گی،آئی ایم ایف نے تاحال اس پر عمل نہیں کیا مگر جو مذاکرات ہوئے ہیں اس کی بنیاد پر امید ہے کہ ایسا ہوگا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں جب وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے حکام کے ساتھ ملے تو انہوں نے آئی ایم ایف پروگرام کی مدت اور مالیت میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا، پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف پروگرام میں دستخط کیے تھے لیکن آج تک صرف نصف فنڈز ہی جاری کیے گئے ہیں کیونکہ اسلام آباد نے پروگرام کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے مستقل کاوشیں کی ہیں۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے آخری قسط فروری میں جاری ہوئی تھی اور اگلی قسط مارچ میں نظرثانی کے بعد آنی تھی، لیکن حکومت سے برطرف وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے ایندھن کی قیمتوں میں مہنگی حد متعارف کروائی جس سے مالیاتی اہداف اور آئی ایم ایف پروگرام تعطل کا شکا ہوگیا تھا، پاکستان کی نئی حکومت نے قیمتوں میں اضافہ کرنا شروع کردیا ہے اور تین ہفتوں کے اندر ایندھن کی قیمتوں میں 70 فیصد تک اضافہ ہو جائے گا۔

Related Articles

Back to top button