کب تک دوسروں سے مددمانگیں گے، پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا

وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے ہم کب تک چین اورسعودی عرب سے مدد مانگیں گے، ہم ایک باعزت قوم ہیں اورہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا ، اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہے اپنی مدت پوری کریں گے،اب ماضی میں جھانکنے اور رونے سے کچھ نہیں ہوگا، ہمیں آج ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنے حالات کی اصلاح کرنی ہے، قوم کی تقدیر بدلنی ہے تو ہمیں خود فیصلے کرنے ہوں گے۔

اسلام آباد میں ن لیگ کے سینیٹرز سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا گزشتہ حکومت نے عوام کاپچھلے ساڑے تین سال کوئی خیال نہیں کیا عمران حکومت نے پیٹرول سستاکرنےکے لیے کوئی فنڈنگ نہیں کی،ہمیں چیلنجز کاسامنا ہے پر ہمیں پرانی باتیں بھلا کرملک کی ترقی کے لیے کام کرنا ہے، ہمیں اللہ نےقدرتی وسائل سے مالامال رکھاہے، جس سے ہم اب تک استفاد نہیں کرسکے یہ قوم کا نہیں بلکہ قیادت کا قصور ہے اس معاملے کو غلط طریقے ہینڈل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت فیصلہ کرلیں کے ہم نے اپنا وقت بدلنا ہے تواللہ پاک بھی ہماری مدد فرمائےگا، سعودی عرب ہمارا بھائی ہے لیکن ہم آخر کب تک ان سے مددمانگیں گے، ہمسایہ ممالک ہم سے زیادہ ترقی کرگئے اور ہم وہیں کے وہیں ہیں لیکن میں خدا کےبعد چین کاشکریہ ادا کرتاہوں کہ ایسے حالات میں ہمیں 2.3 ارب ڈالر کا قرض دیا ہے۔ پاکستان کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ 75 برس گزرنے کے باوجود اب بھی برقرار ہے ہم کشکول لے کر دنیاسےمددمانگتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت دیگر دوست ممالک کی بات ہمیشہ کرتا ہوں جنہوں نے ہمیشہ مشکل حالات میں پاکستان کا مالی طور پر سیاسی طور پر اور سفارتی محاذ پر ساتھ دیا، وہ اقوام جو ہم سے بہت پیچھے تھیں اب وہ ہم سے بہت آگے نکل چکی ہیں وہ اس لیے کہ انہوں نے اپنے راستے کا تعین کیا، وہ یکجہا ہوگئے، اتحاد اور تنظیم کے ساتھ آگے بڑھے۔

انکا کہنا تھا تحریک انصاف کی حکومت نے گندم، چینی اور دیگر اشیا پر سبسڈی دے کر ملک کا خزانہ خالی کردیا اور اسکینڈل پر اسکینڈل کرتے رہے جس کی وجہ سے ہم قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہیں اور مسلم لیگ کے قائد نواز شریف سمیت تمام قیادت اس بات پر دکھی ہے کہ قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن سب کے ذہن میں ایک بات تھی کہ پہلے ریاست پھر سیاست، اگر ریاست ہوگی تو سیاست بھی ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا آئی ایم ایف تلا ہوا تھا کہ معاہدے تمام شقیں پوری کی جائیں اور ہمیں اعتبار نہیں ہے، ریاست کا طرہ امتیاز ہوتا ہے کہ معاہدے کی پاسداری کی جائے، یا تو آئی ایم ایف کی شرطیں نہ مانتے کہ ہم یہ کام نہیں کر سکتے لیکن شرطیں مان کر ان پر دستخط کرنے کے بعد ان کی دھجیاں اڑا دیں، تو آج آئی ایم ایف کہتا تھا کہ آپ بھی تو پاکستان کی حکومت ہیں، ہم آپ پر کس طرح اعتبار کریں،آئی ایم ایف سے ہماری شرائط طے ہو گئی ہیں اور امید ہے کہ آئندہ چند دنوں میں اگر آئی ایم ایف نے مزید کوئی اور شرط نہ لگا دی تو یہ معاہدہ طے پا جائے گا۔

وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے نتیجے میں راتوں رات خوشحالی نہیں آئے گی، ہمیں اپنی مالیاتی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے جس کے بعد ورلڈ بینک اور ایشین بینک بھی ہم سے رجوع کریں گے اور آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد اسلامی ممالک سے بھی تعاون پروان چڑھے گا،تاریخ میں پہلی بار امیر طبقے پر ٹیکس لگایا گیا ہے کیونکہ غیرب آدمی نے ہر دور میں قربانی دی ہے اور وہ ہی پاکستان کا اصل معمار ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان میں گیس کے ذخائر اب کم ہو رہے ہیں اور ہمیں اب گیس کی ضرورت ہے مگر گیس مل نہیں رہی کیونکہ پچھلی حکومت نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا،گزشتہ حکومت نے چین پر اتنی غیرضروری تنقید کی، ان پر الزامات عائد کیے کہ سی پیک پلانٹس میں کرپشن ہوئی لیکن اس کے باوجود بھی چین نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ہم منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے اور اسی طرح انہوں نے 2.3 ارب ڈالر کا قرضہ دینے کی خاطری کروائی ہے۔

شہباز شریف نے کہا میں ہر روز بیٹھ کر متعلقہ حکام سے معلوم کرتا ہوں کہ گیس، پیٹرول، ڈیزل کا جہاز کب پہنچ رہا ہے ، گوادر کا کیا ہوا، کراچی میں پانی کا کیا معاملہ ہے اور بلوچستان کی کیا صورتحال ہے،اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں قوم کو ترقی کی راہ پے لے جانا ہے اور ہم اس لیے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔

Related Articles

Back to top button