کیا عمران 9 سیٹوں پر الیکشن لڑیں گے یا یوٹرن لیں گے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تحریک انصاف کی قومی اسمبلی کے 9 حلقوں میں ضمنی الیکشن کا شیڈول معطل کرنے کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان ان تمام 9 حلقوں میں خود الیکشن لڑنے کے فیصلے پر قائم رہتے ہیں یا یوٹرن لے لیتے ہیں؟ یاد رہے کہ یہ درخواست عمران کی جانب سے 9 حلقوں میں خود الیکشن لڑنے کے اعلان کے اگلے ہی روز دائر کر دی گئی تھی جس سے یہ تاثر لیا گیا تھا کہ شاید وہ اب اس اعلان سے راہ فرار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

تحریک انصاف کی جانب سے دائر ہونے والی درخواست پر سماعت 10 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔ تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے استدعا کی کہ الیکشن شیڈول معطل کیا جائے جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ الیکشن شیڈول معطل کرنے کی قانونی وجوہات کیا ہیں؟

جسٹس عامر نے کہا کہ آپ الیکشن روکنے کی استدعا تو کر رہے ہیں لیکن کوئی قانونی جواز بتائیں، قومی اسمبلی کی نشستیں خالی ہوئیں ہیں تو الیکشن کمیشن نے الیکشن کا اعلان کیا جیسا کہ قانون کے مطابق ماضی میں بھی ہوتا رہا۔ وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کیخلاف ہماری درخواست زیر سماعت ہے، اس پر جسٹس عامر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے 123 حلقوں میں بھی الیکشن ہو جائے گا، پہلے 9 حلقوں میں تو ہونے دیں، آپ یہ الیکشن تو لڑیں۔ وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیے کہ ہم تو الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں مگر 123 حلقوں میں الیکشن کرائیں، تاہم عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کر دی۔

خیال رہے کہ 6 اگست کو پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقوں میں ضمنی انتخاب کا جاری کردہ شیڈول اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ یہ نشستیں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی جانب سے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد خالی ہوئی تھیں جن میں 9 جنرل جبکہ 2 مخصوص نشستیں شامل تھیں۔ بعدازاں الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی خالی 9 نشستوں پر براہ راست ضمنی انتخابات 25 ستمبر کو کرانے کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ قومی اسمبلی کے تمام 9 حلقوں کے ضمنی انتخاب میں خود حصہ لیں گے۔ لیکن دوسری جانب اس اعلان کے اگلے ہی روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی وکیل کی جانب سے متفرق درخواست دائر کر دی گئی جس میں 9 حلقوں کے لیے الیکشن کمیشن کا جاری انتخابی شیڈول چیلنج کیا گیا تھا۔

تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران کی جانب سے قومی اسمبلی کی 9 خالی نشستوں پر خود الیکشن لڑنے کے اعلان کی پارٹی کے اندر سے شدید مخالفت سامنے آئی ہے اور اسے غیر دانشمندانہ اقدام قرار دیا جا رہا ہے لہذا اس بات کا قوی امکان ہے کہ عمران اس اعلان پر بھی یوٹرن لے لیں۔ بتایا گیا ہے کہ پارٹی سیکرٹری جنرل شاہ محمود قریشی بھی عمران کے اس اعلان کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ وہ پہلے ہی اپنے بیٹے زین قریشی کی خالی کردہ نشست پر اپنی بیٹی مہربانو قریشی کو امیدوار بنانے کا اعلان کر چکے ہیں۔ ایسے میں اس امکان کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ عمران خان شاید کسی ایک بھی حلقے سے الیکشن میں حصہ نہ لیں۔ پارٹی کے اندر یہ سوال بھی اٹھایا جارہا ہے کہ اگر ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے بعد سیٹ جیت کر استعفیٰ ہی دینا ہے تو پھر الیکشن لڑا ہی کیوں جائے؟

دوسری جانب عمران خان کی جانب سے بیک وقت قومی اسمبلی کے 9 حلقوں سے الیکشن میں حصہ لینے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔درخواست میں عمران خان، وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عمران نے 9 حلقوں سے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے جبکہ وہ ابھی بھی رکن قومی اسمبلی ہیں، ان کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران رکن قومی اسمبلی ہوتے ہوئے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے، اور انہیں 9 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ماضی میں عمران خان ،بلاول بھٹو اور علیم خان نے ایک سے زیادہ حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیا اور قومی خزانے کا ضیاع کیا، لہٰذا رولز میں ترمیم کر کے ایک امیدوار کو ایک ہی سیٹ سے الیکشن میں حصہ لینے کا پابند کیا جائے۔

گلگت کی سیر کو جانے والے 75000 سیاح محصور کیوں ہو گئے؟

قومی اسمبلی کے جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے تھے ان میں این اے-22 مردان 3 سے علی محمد خان، این اے-24 چارسدہ 2 سے فضل محمد خان، این اے-31 پشاور 5 سے شوکت علی، این اے-45 کرم ون سے فخر زمان خان شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے دیگر اراکین میں این اے-108 فیصل آباد 8 سے فرخ حبیب، این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے اعجاز احمد شاہ، این اے-237 ملیر 2 سے جمیل احمد خان، این اے-239 کورنگی کراچی ون سے محمد اکرم چیمہ، این اے-246 کراچی جنوبی ون سے عبدالشکور شاد بھی شامل ہیں۔ سپیکر نے خواتین کی پنجاب اور خیبر پختون خوا سے مخصوص نشستوں پر منتخب شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار کے استعفے بھی منظور کرلیے تھے۔ اسمبلی کے ترجمان نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کےاراکین قومی اسمبلی نے 11 اپریل 2022 کو اپنی نشستوں سے استعفے دیے تھے۔

Related Articles

Back to top button