نانگا پربت سر کرنے والے کوہ پیما شہروز راستہ کیسے بھٹک گئے

دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش کرنیوالے لاہور کے 20 سالہ کوہ پیما شہروز کاشف رابطہ منقطع ہونے کے بعد بحفاظت کیمپ تھری پہنچ گئے ہیں، شہروز کاشف نے منگل کی صبح ہی نانگا پربت کی چوٹی سر کی تھی لیکن اس کے بعد ان کے والد کے مطابق واپسی کے سفر کے دوران وہ کیمپ فور سے ذرا آگے راستہ بھول جانے کے سبب پھنس گئے تھے۔
کمشنر دیامیر دلدار احمد ملک کے مطابق شہروز کاشف اور ان کے گائیڈ فضل احمد کو دوربین کے ذریعے کیمپ تھری کی جانب سفر کرتے ہوئے دیکھا گیا اور کچھ دیر قبل شہروز کاشف کیمپ تھری تک پہنچ چکے تھے۔
نانگا برپت کے کیمپ فور سے کیمپ تھری تک کا سفر تین سے چار گھنٹے تک کا ہے، اب تک یہ واضح نہیں کہ شہروز کاشف اور ان کے گائیڈ کی طبعیت کیسی ہے اور شہروز کاشف کے والد نے مطالبہ کیا ہے کہ ’شہروز اور ان کے ساتھی کو کیمپ تھری سے بذریعہ ہیلی نیچے لایا جائے کیونکہ پوری رات کھلے آسمان تلے گزارنے پر ان کی طبعیت خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
کمشنر دیامیر دلدار احمد ملک نے بتایا کہ ’کیمپ تھری پہنچنے پر ان سے رابطہ ہوگا اور پھر آگے کا لائحہ عمل بنایا جائے گا، عسکری ایوی ایشن سے رابطے میں ہیں اور موسم بھی صاف ہے لہٰذا اگر کیمپ تھری سے ہیلی ریسکیو کرنا پڑا تو ہماری جانب سے تیاری مکمل ہے۔
کاشف سلمان نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ شہروز نانگا پربت کے سمٹ سے واپسی کے راستے میں 7350 میٹر کی بلندی پر تھا جب اس سے گذشتہ شام 7:30 پر آخری بار رابطہ ہوا اور اس کے بعد سے رابطہ منقطع ہے۔
شہروز کے والد کاشف سلمان نے اپنے بیٹے کو نانگا پربت سے ریسکیو کرنے کے لیے پاکستان کے آرمی چیف سے مدد کی اپیل بھی کی تھی جبکہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے شہروز کاشف اور ان کے گائیڈ کی بحفاظت واپسی کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
کاشف سلمان کا کہنا تھا کہ شہروز جس کمپنی کے ساتھ نانگا پربت گئے ہیں ان کی انتظامیہ سے شہروز اور ان کے گائیڈ فضل علی کو مدد پہنچانے کے حوالے سے بات ہوئی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ صورتحال صبح ہی کلیئر ہو گی۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے شہروز جنھیں زیادہ تر لوگ ’براڈ بوائے‘ کے نام سے جاتے ہیں، 8000 میٹر سے بلند 14 چوٹیوں میں سے آٹھ کو سر کر چکے ہیں اور ان کے والد کے مطابق اب شہروز کا مشن باقی چوٹیوں کو ڈیڑھ سال کے اندر سر کرنا ہے۔
رواں برس مئی میں شہروز دنیا کی پانچ بلند ترین چوٹیوں کو 23 دنوں کے اندر سر کرنے والے دنیا کے سب سے کم عمر کوہ پیما بن گئے تھے، شہروز واحد پاکستانی کوہ پیما ہیں جنھوں نے صرف 23 دنوں میں 8000 میٹر کی تین چوٹیوں پانچ مئی 2022 کو دنیا کی تیسری بلند ترین کنچن جنگا (8586 میٹر)، 16 مئی 2022 کو چوتھی بلند ترین لوتسے (8516) اور پانچویں بلند ترین مکالو (8463) کو سر کیا ہے۔
اس سے قبل شہروز نے دنیا کی دوسری بلند اور مشکل ترین چوٹی کے ٹو (8611 میٹر)، ماؤنٹ ایورسٹ (8848 میٹر)، براڈ پیک (8047 میٹر) کے علاوہ مکڑا پیک (3885 میٹر)، موسی کا مصلہ (4080 میٹر) چمبرا پیک (4600 میٹر)، منگلک سر (6050 میٹر)، گوندوگرو لا پاس (5585 میٹر)، خوردوپن پاس (5800) اور کہسار کنج (6050 میٹر) کو بھی سر کر رکھا ہے۔
شہروز کاشف اب 8 ہزار میٹر بلند تمام 14 چوٹیوں کو سر کرنے والے دنیا کے سب سے کم عمر کوہ پیما بننے کے لیے پرعزم ہیں، شہروز کاشف نے نانگا پربت کو سر کر کے ایک اور عالمی ریکارڈ بنا لیا اور 20 سال کی عمر میں دنیا کے کم عمر ترین کوہ پیما بن گئے ہیں، یہ شہروز کی 8 ویں 8000 میٹر چوٹی ہے، وہ تمام 14 چوٹیاں سر کرنے کیلئے پرعزم ہیں، ہماری دعائیں ان کے ساتھ ہیں، شہروز کاشف نے محض 11 سال کی عمر میں 3 ہزار 885 میٹر بلند مکڑا کی چوٹی سرکی تھی، وہ سب سے کم عمر پاکستانی کوہ پیما ہیں جس نے رواں سال 20 سال کی عمر میں نیپال میں 23 دنوں میں 3 آٹھ ہزار بلند چوٹیاں سر کیں۔

Related Articles

Back to top button