برطانیہ میں آئینی بحران، بورس جانسن کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ

برطانیہ میں‌ سنگین آئینی بحران کے پیش نظر وزیراعظم بورس جانسن نے عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اب تک 50 سے زائد اراکین پارلیمنٹ‌ مستعفی ہو چکے ہیں۔

بورس جانسن کا خیال تھا کہ ان کا استعفیٰ ملکی مفاد میں نہیں‌ ہوگا، لیکن اب برطانوی میڈیا پر اطلاعات ہیں کہ بورس جانسن نے پارلیمنٹ اور عوام کے شدید دباؤ کے باعث وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے بورس جانسن آئندہ چند گھنٹوں میں اہم بیان جاری کریں گے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق 90 برس میں پہلی بار برطانوی اراکین پارلیمنٹ اور کابینہ میں شامل وزرا نے اتنی بڑی تعداد میں اپنے ہی وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ تازہ ترین استعفے دینے والوں میں شمالی آئرلینڈ کے سیکرٹری برینڈن لیوس، وزیر برائے سائنس جارج فری مین اور سکیورٹی کے وزیر ڈیمیان ہنڈس شامل ہیں، دوسری جانب مقامی میڈیا کا حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتانا ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن نے مستعفی وزرا کی جگہ نئی تعیناتیوں پر غور شروع کر دیا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بورس جانسن کے خلاف تحریک عدم اعتماد اگلے برس تک جمع نہیں کروائی جا سکتی اور کابینہ کے اہم وزرا سمیت درجنوں اراکین پارلیمنٹ کے مستعفی ہونے کے باوجود وہ مستعفی ہونے سے انکاری ہیں جس کے باعث برطانیہ اس قسم کے آئینی بحران کا پہلی مرتبہ شکار ہو کر رہ گیا ہے۔ یاد رہے کہ مستعفی ہونے والوں میں پاکستانی نژاد برطانوی ہیلتھ سیکرٹری ساجد جاوید اور رکن پارلیمنٹ ثاقب بھٹی بھی شامل ہیں۔

Related Articles

Back to top button