پاکستان میں طوفانی بارشیں، 25 جون سے اب تک 50 افراد جاں بحق

پاکستان میں طوفانی بارشوں سے تباہی، 25 جون سے اب تک 8  بچوں سمیت 50 افراد موت کی وادی میں چلے گئے، جنوبی ایشیا میں ہر سال جون سے ستمبر کے درمیان موسم گرما کے مون سون کی سالانہ 70 سے 80 فیصد بارشیں ہوتی ہیں۔

یہ لاکھوں کسانوں کے روزگار اور تقریباً دو ارب آبادی والے خطے میں غذائی تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بارشیں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کا سبب بھی بنتی ہیں.

قدرتی آفات سے نمٹنے والے قومی ادارے کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’25 جون کو مون سون کے آغاز سے لے کر اب تک پورے پاکستان میں بارش سے متعلق مختلف واقعات میں 50 افراد کی اموات ہو چکی ہیں جبکہ اس عرصے کے دوران 87 افراد زخمی ہوئے۔

ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ میں مٹی کا تودہ گرنے سے دب کر جاں بحق ہونے والے بچوں کی لاشیں نکال لی گئیں اور نمازہ جنازہ ادا کرنے کے بعد مرتونگ میں ان کی تدفین کردی گئی۔ریسکیو ترجمان کا کہنا تھا کہ ریسکیو اہلکار اب بھی ملبے میں دبے ہوئے دیگر بچوں کو تلاش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب حکام نے بتایا کہ لاہور میں ریکارڈ توڑ بارش ہوئی ہے جس سے سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو گئیں اور رواں ہفتے تقریباً 35 فیصد آبادی بجلی اور پانی سے محروم ہوگئی۔محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں ملک بھر میں مزید موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی ہے اور پنجاب کے بڑے دریاؤں کے میدانی علاقوں میں ممکنہ سیلاب کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

صوبے کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ وہ آبی گزرگاہوں کے ساتھ رہنے والے لوگوں کی نقل مکانی کے لیے کام کر رہی ہے، اس ضمن میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی موسمی بارشوں کو زیادہ شدید اور غیر متوقع بنا رہی ہے۔گزشتہ موسم گرما میں مون سون کی بے مثال بارشوں نے پاکستان کا ایک تہائی حصہ سیلاب میں ڈبو دیا تھا جس سے 20 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچا اور ایک ہزار 700 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

گزشتہ ماہ کے اوائل میں ملک کے شمال مغرب میں شدید بارشوں کے باعث 8 بچوں سمیت کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔حکام کے مطابق دنیا میں پانچویں بڑی آبادی والا ملک پاکستان عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم کردار ادا کرتا ہے۔اس کے باوجود یہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سب سے زیادہ شدید موسمی حالات کے خطرے سے دوچار ہے۔

Related Articles

Back to top button