سعد رضوی کی رہائی کے بغیر وزیر آباد دھرنا ختم


وفاقی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پر عائد پابندی ختم کئے جانے کے بعد تحریک لبیک پاکستان نے وزیر آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے لاہور کی طرف واپسی کا سفر شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آٹھ نومبر کو تحریک لبیک کے مرکزی رہنما پیر سید سرور حسین شاہ سلفی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ حکومت نے ہمارے 50 فیصد مطالبات تسلیم کر لیے ہیں اس لیے وزیر آباد دھرنا ختم کیا جارہا ہے اور لاہور کی طرف واپسی کا سفر شروع کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ ٹی ایل پی لانگ مارچ کے شرکا وزیر آباد کے ایک پارک اور قریبی جگہوں پر لگائے گے 250 سے زائد کیمپوں میں قیام پذیر تھے۔ لبیک کے کارکنان 29 اکتوبر کو وزیر آباد پہنچے تھے اور انہیں وہاں قیام پذیر ہوئے دس روز گزر چکے تھے۔ مفتی منیب الرحمان کی جانب سے ٹی ایل پی اور حکومت کے مابین معاہدے کے اعلان کے بعد یہ کارکنان، جن کی تعداد ہزاروں میں ہے، ایک ملحقہ پارک خیمے لگا کر ان میں منتقل ہو گئے تھے۔ اس سے پہلے انہوں نے جی ٹی روڈ کو 3 روز تک بلاک رکھا تھا اور حکومت نے رکاوٹیں لگا کر لانگ مارچ کے شرکاء کو آگے بڑھنے سے روک دیا تھا۔
وزیر آباد میں مظاہرین کے یہ کیمپ بنیادی طور پر ریلوے لائن، گرین بیلٹ اور ملحقہ حامد ناصر چٹھہ پارک الہٰ آباد میں قائم کیے گئے تھے۔
دھرنے کے منتظمین نے دو ڈاکٹروں اور 24 گھنٹے دستیاب ادویات کے ساتھ طبی علاج کے لیے ایک علیحدہ کیمپ قائم کر رکھا تھا۔ ان لوگوں کو روزانہ کے استعمال کی اشیا بڑی مقدار میں فراہم کی جا رہی تھیں، جن میں کھانے، خشک میوہ جات، منرل واٹر کی بوتلیں اور ادویات وغیرہ شامل تھیں۔ کمبلوں سے بھرے دو ٹرک بھی وہاں موجود تھے تا کہ شرکا کو کھلے میدان میں سرد موسم سے محفوظ رکھا جاسکے۔
خود کو ٹی ایل پی کے ضلع اٹک کے امیر اور کیمپوں کے ایک زون کے انچارج کے طور پر متعارف کرانے والے زین العابدین نے بتایا کہ تحریک کی قیادت نے حکومتی دباؤ کو سنبھالنے کے لیے ایک مختلف حکمت عملی بنائی تھی کیونکہ پارٹی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی راولپنڈی اور اسلام آباد کے قریب پہنچ چکی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ تحریک لبیک کی قیادت نے لانگ مارچ کے شرکاء کو ہدایت کر رکھی تھی کہ جب انکے 50 فیصد مطالبات تسلیم کر لیے جائیں گے تو وہ دھرنا ختم کرکے لاہور واپسی شروع کریں گے۔ اب چونک تحریک لبیک پر عائد پابندی ختم کر دی گئی ہے لہذا واپسی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور انشاءاللہ سعد رضوی بھی اگلے چند روز میں رہا ہو جائیں گے جس کے بعد تحریک لبیک کے سو فیصد مطالبات پورے ہو جائیں گے۔
یاد رہے کہ وزیر آباد کے دھرنا قائدین روزانہ رات 7 سے 10 بجے تک کیمپوں کے اندر اجتماع کا اہتمام کرتے تھے جہاں شرکا قرآن خوانی اور نعت خوانی کرتے۔ زین نے کہا کہ 150 بڑے اور تقریباً 110 چھوٹے کیمپ پارک میں اور اس کے آس پاس شرکا کے لیے لگائے گئے تھے۔ لیکن وزیر آباد شہر اور اس سے ملحقہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس گزشتہ 10 دنوں سے معطل تھی جس سے مقامی لوگوں کو پریشانی کا سامنا رھا۔
دوسری جانب حکومت پنجاب چناب ٹول پلازہ پر تعینات پولیس اہلکاروں کے لیے ایسے کوئی انتظامات کرنے میں ناکام رہی اور وہ دس روز مانگ تانگ کر گزارا کرتے رہے۔ یہ پولیس اہلکار آرام کے لیے نامناسب جگہ کی وجہ سے نیند کی کمی کا شکار تھے کیونکہ وہ بسوں، وینوں اور چناب کے پل یا اس سے ملحقہ میدانوں کے ساتھ کھلی جگہوں پر سونے پر مجبور تھے جہاں مچھروں کی بہتات ہے۔ ایسے میں درجن سے زائد پولیس والے ڈینگی کا شکار بھی ہوئے۔
دوسری جانب وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے تحریکِ لبیک کا نام کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا نوٹیفیکشین جاری کر دیا ہے۔ تاہم ابھی سعد رضوی کی رہائی کا اعلان باقی ہے جو کہ ایک بنیادی مطالبہ ہے۔ سعد کو رواں برس اپریل میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنی جماعت کے کارکنان کو حکومت کے خلاف مظاہروں پر اکسایا جس کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔

Related Articles

Back to top button