اسلام آباد: تاجروں کا فرانسیسی سفارتخانے کی جانب مارچ، پولیس کی شیلنگ

فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف اسلام آباد میں ایک بڑے اجتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان ایسے میں جھڑپیں ہوئی ہیں جب وہ فرانسیسی سفارت خانے کی طرف جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
جھڑپ کے دوران مظاہرین نے سفارت خانے کی طرف جانے والے راستوں پر لگائے گئے کنٹینرز کو ہٹا دیا جس پر پولیس نے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی۔یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب پاکستان میں جمعے کو پیغمبر اسلام کا یوم ولادت منایا گیا۔آبپارہ چوک میں ہونے والے اس مظاہرہ کے لیے مختلف سیاسی تنظیموں اور آبپارہ مارکیٹ کے تاجروں نے کال دی تھی۔نماز جمعہ کے بعد ہونے والے اجتماع میں مختلف مذہبی جماعتوں کے مقررین نے خطاب کیا اور فرانس کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔مظاہرین نے فرانسیسی صدر امیونئل میخواں کے پتلے بھی نظر آتش کیے۔
نماز عصر کے بعد مظاہرین نے فرانسیسی سفارت خانہ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں آگے جانے سے روک دیا۔ آبپارہ چوک کے قریب پولیس نے کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر راستہ بند کر رکھا تھا، لیکن مظاہرین نے ان رکاوٹوں کو ہٹا دیا۔مشتعل مظاہرین اس کے بعد سرینا ہوٹل کے قریب پہنچے جہاں انہوں نے کنٹینرز کی دوسری دیوار کو بھی ہٹا دیا۔ اس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی۔مشتعل مظاہرین نے جواباً پولیس پر پتھراؤ کرتے ہوئے پولیس چوکی کے شیشے توڑ دیے اور ریڈ زون کے باہر گرین بیلٹ پر گھاس کو آگ لگا دی۔احتجاجی مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پولیس کے تاجروں اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات بھی ہوئے۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن بھی موجود تھی، تاہم پولیس نے صرف آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اس دوران مظاہرین سری نگر ہائی وے پر پہنچے اور اس سڑک پر ٹریفک معطل کر دی گئی۔ پولیس کی طرف سے آنسو گیس کی شیلنگ ساتھ ساتھ ربڑ کی گولیاں بھی چلائی گئیں لیکن کسی شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔شدید شیلنگ اور طاقت کے استعمال پر مظاہرین مزید مشتعل ہو گئے اور سرینا ہوٹل کے سامنے درختوں کے جھنڈ میں آگ لگا دی۔ جب کہ پولیس چوکی کے شیشے بھی توڑ دیے گئے۔ اس دوران حکومت کے خلاف بھی نعرہ بازی کی گئی۔اسلام آباد میں پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخلے سے روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر آنسو گیس استعمال کی۔حالات میں کشیدگی بڑھنے پر پولیس کی مزید نفری کو ریڈ زون میں طلب کر لیا گیا۔ جب کہ پولیس کا ساتھ دینے کے لیے رینجرز کو بھی بلا لیا گیا۔ تاہم مظاہرین سرینا چوک سے آگے نہ نکل سکے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے ڈپلومیٹک انکلیو میں جانے کی کوشش کی لیکن ان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا گیا اور کسی شخص کو ریڈ زون میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔رات گئے مظاہرین واپس آبپارہ چوک پہنچے جہاں انتظامیہ نے ان کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے بعد مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
اسلام آباد میں ہونے والے اس مظاہرے کے علاوہ جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام (ف) اور دیگر مذہبی و سیاسی تنظیموں نے ملک بھر میں فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کے خلاف یوم احتجاج منایا۔مختلف شہروں میں نکالی جانے والی ریلیوں میں فرانسیسی صدر میخوان کے پتلے نذر آتش کیے گئے۔ مظاہرین نے پاکستانی حکومت سے فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے مطالبات کیے۔

خیال رہے کہ فرانس میں حکومتی سرپرستی میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور پھر اس کے حق میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے بیان کے بعد دنیا بھر میں فرانس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور مسلم ممالک میں فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم چل رہی ہے۔پاکستان نے بھی فرانس کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور پارلیمنٹ سے مذمتی قرار داد بھی منظور کی گئی ہے جب کہ پاکستان نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرکے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button