عمران کا توشہ خانہ کے تحفے مہنگے داموں بیچنے کا اعتراف

سابق وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن میں اپنے خلاف زیر سماعت توشہ خانہ نااہلی ریفرنس میں تحریری جواب دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے بطور وزیراعظم توشہ خانہ سے 58 تحائف وصول کیے جن میں سے انہوں نے 14 کی جزوی قیمت ادا کی جبکہ 44 تحائف مفت میں لیے کیونکہ وہ سستے تھے اور قانون انہیں مفت حاصل کرنے کی اجازت دیتا تھا۔ عمران نے تسلیم کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے عوض سرکاری خزانے سے جو تحائف خریدے ان کی فروخت سے انہوں نے 5 کروڑ 80 لاکھ روپے آمدن حاصل کی۔
اس دوران توہین الیکشن کمیشن اور توہین عدالت کے کیسز کا سامنا کرنے والے عمران کی جماعت نے 19 ستمبر کو توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت قریب آتے ہی ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن پر الزامات کی بارش کر دی ہے تا کہ چیف الیکشن کمشنر کو دفاعی پوزیشن میں لایا جا سکے۔ تحریک انصاف کی سینئر نائب صدر ڈاکٹر شیریں مزاری نے الیکشن کمیشن پر الزام لگایا کہ عمران خان نے تمام مطلوبہ ٹیکس ادا کیے ہیں اور توشہ خانہ کے تحائف کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، اس کے باوجود انہیں ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے کہا گیا کہ الیکشن کمشنر نے انتہائی جانبدارانہ رویہ اپنایا ہے، انہوں نے توشہ خانہ سے شریف خاندان، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کی طرف سے لیے گئے تحائف کا نوٹس نہیں لیا لیکن عمران کے خلاف ریفرنس دائر کردیا ہے۔ لیکن تحریک انصاف کا یہ اعتراض اسلیے حقیقت پر مبنی نہیں کہ عمران کے ایما پر انکے دور حکومت میں نیب نے شریف برادران، آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنسز دائر کیے تھے جو کہ زیر سماعت ہیں۔ ان تینوں پر الزام ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں سستے داموں حاصل کیں۔

عمران کی نظر میں میرٹ پر کون سا جرنیل نیا چیف بنتا ہے؟

دوسری جانب عمران خان کے خلاف ریفرنس کی نوعیت اس لیے مختلف ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ سے خریدے گئے قیمتی تحائف کروڑوں روپوں کے عوض بیچنے کے بعد جو رقم حاصل کی وہ اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کی تھی۔ یاد رہے کہ نوازشریف کو سپریم کورٹ نے اس بنیاد پر نااہل قرار دیا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی یو اے ای میں قائم کمپنی سے جو تنخواہ وصول ہی نہیں کی تھی اس کو اپنے سالانہ گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا تھا۔ رواں سال اگست میں قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے توشہ خانہ کیس میں عمران کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوایا تھا، ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان سے 8 ستمبر تک تحریری جواب طلب کیا تھا، اپنے جواب میں عمران نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔ تاہم سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کف لنکس، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔ اس کیس کی اگلی سماعت 19 ستمبر کو ہونی ہے اور عمران پر فرد جرم بھی عائد ہوسکتی ہے۔
توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ پر زور دیا تھا کہ وہ سابق وزیر اعظم کے خلاف ریفرنس کو کالعدم قرار دے، اور اسے ’بد نیتی اور سیاسی مقاصد“ پر مبنی ‘گمراہ کن’ کیس قرار دے۔ اب۔کیس کی اگلی تاریخ سے پہلے ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو سب معلوم ہے اور ان کے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ عمران خان نے تمام مطلوبہ ٹیکس ادا کیے اور توشہ خانہ کے تحائف کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کیے لیکن عمران کو نشانہ بنانے کے لیے ‘سیاسی ایجنڈے’ کا استعمال کیا جارہا ہے جو انتہائی “شرمناک” ہے۔دوسری جانب ماضی میں الیکشن کمیشن سے توہین عدالت پر معافی مانگنے والے فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے تمام ڈیکلیریشنز اور متعلقہ دستاویزات الیکشن کمیشن کو جمع کرادی گئی ہیں، اور انشااللہ ہمیں مشکل میں دھکیلنے والے ایک بار پھر آسمان سے زمین پر گریں گے۔
یاد ریے کہ عمران خان نے پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی 6 ماہ میں 10 کروڑ روپے مالیت کے تحائف صرف 20 فی صد قیمت پر وصول کیے تھے جب کہ کروڑوں روپے کی قیمتی گھڑیاں اور لاکھوں روپے مالیت انگوٹھیاں بھی انتہائی کم قیمت پر حاصل کیں۔ عمران نے توشہ خانہ کیس میں اپنا جواب جمع کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا انہوں نے کوئی اثاثے نہیں چھپائے، اور انکے خلاف ریفرنس بلاجواز اور بے بنیاد ہے۔ عمران نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ اگست 2018 سے دسمبر 2021 تک تمام اہم شخصیات کو 329 تحائف دیے گئے۔ مجھے اور میری اہلیہ بشری بی بی کو 58 تحائف ملے، ہم نے 14 تحائف 3 کروڑ 80 لاکھ 76 ہزار روپے دے کر لیے، لیکن 30 ہزار روپے سے کم مالیت کے 44 تحفوں کی قیمت ادا نہیں کی کیونکہ قانون کے مطابق انہیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں تھی، ان میں سے 4 تحائف 30 جون 2019 تک عمران خان کے پاس نہیں تھے کیونکہ ان کو فروخت کر دیا گیا تھا اسلیے انہیں سالانہ گوشواروں میں بھی ظاہر نہیں کیا گیا۔ عمران نے بتایا کہ انہوں نے مالی سال 2019 اور 2020 کے دوران ذکر کردہ تین تحائف آگے تحفے میں دے دیے تھے اور اسی لیے انکو اپنے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

Related Articles

Back to top button