سولر سسٹم سے بجلی بنانے والے صارفین بھی مشکل میں


پاکستان میں بجلی کے ہوشربا بلوں سے بچنے کیلئے گھروں میں سولر سسٹم لگانے والے صارفین اب شدید تشویش کا شکار ہیں چونکہ بجلی کی سپلائی کو ریگولیٹ کرنے والا محکمہ نیپرا اپنے قواعد میں ایسی ترمیم کرنے جا رہا ہے جس سے نیٹ میٹر کے ذریعے واپڈا کو بجلی سپلائی کرنے والے سولر صارفین کو بیس فیصد تک کا نقصان ہو سکتا ہے اور اسکے علاوہ انہیں بجلی کا بل بھی ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہزاروں سولر پینل صارفین نے نیپرا کے رجسٹرار کو خط لکھ کر اسکے قواعد میں مجوزہ ترمیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے ملک میں سولر انرجی کی حوصلہ شکنی قرار دیا ہے۔

پاکستان سولر ایسوسی ایشن نے بھی نیپرا کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹس پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے تحت اب بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیاں سولر صارفین کے گھروں سے پیدا کردہ بجلی مزید کم قیمت پر خریدیں گی۔ سولر پینل صارفین کی جانب سے اظہار تشویش کے بعد اب یہ حتمی فیصلہ ہونا ہے کہ گھروں میں سولر سسٹم لگانے والے صارفین سے ڈیسکوز بجلی مزید کم قیمت خرید کر انہیں بل دینے پر مجبور کریں گی یا ان کی بیچی گئی بجلی کا نرخ برقرار رہے گا، اس حوالے سے ملک میں بجلی سپلائی کو ریگولیٹ کرنے والا ادارہ نیپرا ترمیم پر اگلے ہفتے عوامی سماعت کرے گا۔

اسلام آباد میں نیپرا کی جانب سے جاری نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ 27 ستمبر کو دن بارہ بجے سولر صارفین کو نیٹ میٹرنگ کے ذریعے بجلی کی قیمت کے حوالے سے کی جانے والی ترمیم پر عوامی سماعت کا انعقاد کرے گا، صارفین اور متعلقہ لوگ اس سماعت میں آن لائن بھی شرکت کر سکتے ہیں جس کا لنک بھی نوٹس میں دیا گیا ہے۔

نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ نیپرا متبادل اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے بنائے جانے والے قواعد یعنی ڈسٹری بیوٹڈ جنریشن اینڈ نیٹ میٹرنگ ریگولیشن 2015 میں ترمیم کر رہا ہے جس کے تحت اب سولر صارفین کو قومی بجلی کی اوسط قیمت کی جگہ قومی توانائی کی اوسط قیمت کے برابر فی یونٹ قیمت ادا کی جائے گی۔ پاکستان سولر ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن وقاص موسیٰ کا کہنا ہے کہ نئی ترمیم سے سولر سسٹم سے بجلی بنانے والے صارفین مشکل میں آ جائیں گے کیونکہ انکی جانب سے پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت کو 10 سے 20 فیصد تک کم کر دیا جائے گا۔

انکا کہنا ہے کہ سولر کمپنیوں سے سسٹم لگوانے والے صارفین اس لیے ناراض ہو رہے ہیں کہ سسٹم لگاتے وقت ان سے نیپرا کی جانب سے جس شرح سے نرخ کا وعدہ کیا گیا تھا، اس پر اب یوٹرن لیا جا رہا ہے جس سے انہیں نقصان ہوگا۔

نئی ترمیم کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سولر صارفین اپنے استعمال کے بعد جو اضافی بجلی واپڈا کو دیتے ہیں اس کی قیمت بجلی کی اوسط قیمت کے حساب سے انہیں واپس دی جاتی تھی مگر اب نیپرا کی ترمیم کے مطابق انہیں توانائی کی قیمت کے حساب سے ادائیگی ہو گی جو کہ 20 فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے سولر صارفین کو ڈسٹری بیوشن کمپنیاں وہی اوسط قیمت ادا کرتی تھیں جس پر وہ بجلی نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم سے خریدتی تھیں تاہم اب وہ کمپنیاں صارفین کو انرجی کی اوسط قیمت پر ادائیگی کریں گی جو کہ بجلی کی قیمت سے پانچ سے سات روپے فی یونٹ کم ہو گی۔

وقاص موسیٰ کے مطابق پہلے سولر صارفین کو ڈیسکوز 9 روپے فی یونٹ ادا کرتی تھیں پھر قیمت بڑھی تو انہیں 13 روپے تک ادائیگی ہوتی تھی اور اب اسے بجلی مہنگی ہونے کے بعد 18 روپے فی یونٹ تک ہونا تھا مگر ترمیم کی صورت میں یہ گیارہ سے 12 روپے رہ جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ترمیم شاید بجلی بیچنے والی کمپنیوں یعنی ڈیسکوز وغیرہ کے پریشر کا نتیجہ ہے جن کا موقف ہے کہ سولر سے پیدا ہونے والی بجلی آئی پی پیز سے ملنے والی بجلی سے بھی مہنگی پڑ رہی ہے اس لیے ادائیگی کی قیمت کم رکھی جائے۔

Related Articles

Back to top button