عمران پر حملے کے بعد PTI اسلام آباد میں موثر احتجاج میں ناکام


عمران خان کی بار بار کی ہدایت کے باوجود تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں کیا جانے والا احتجاج کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہا ہے اور مقامی قیادت لوگوں کو اکٹھا کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ تحریک انصاف نے اسلام آباد سے تین اراکین قومی اسمبلی اور پارٹی سیکریٹری جنرل ہونے کے باوجود 3 نومبر کو پارٹی چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد سے وفاقی دارالحکومت میں ایک بھی بڑا احتجاج نہیں کیا
پارٹی کا احتجاج صرف پنجاب اور خیبرپختونخوا تک محدود ہے جہاں وہ برسراقتدار ہے اور وہاں اسے پولیس کی گرفتاریوں کا کوئی خوف نہیں ہے۔تاہم اس حوالے سے رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات عامر مغل نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں احتجاج نہ کرنا ایک دانستہ اقدام ہے کیونکہ 11 نومبر بلدیاتی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی اور قیادت نہیں چاہتی تھی کہ کارکنان احتجاج کریں اور انہیں اس سے پہلے گرفتار کیا جائے۔

اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان نے دعویٰ کیا کہ جس دن پارٹی چیئرمین پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اس دن شہر مکمل طور جام ہو گیا تھا، تاہم بعد ازاں وفاقی دارالحکومت کی سرحدوں پر احتجاج کرنے کی حکمت عملی بنائی گئی۔عمران خان اس وقت زخمی ہوئے جب پارٹی کا حقیقی آزادی مارچ وزیر آباد پہنچا تھا، اس حملے میں پی ٹی آئی کے ایک حامی جاں بحق ہو گئے تھے جس کی شناخت معظم نواز کے نام سے ہوئی تھی جبکہ پارٹی کے 14 رہنما اور کارکن زخمی ہوئے تھے، اس کے بعد عمران خان کو لاہور کے شوکت خانم کینسر ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔حملے کے بعد پارٹی نے ملک بھر میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا تاہم اس کے احتجاج زیادہ تر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کیے گئے۔

گزشتہ ماہ عمران خان نے پشاور میں جلسہ کیا اور پھر لاہور چلے گئے البتہ وہ واپس اسلام آباد نہیں آئے، اس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ عمران خان گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد نہیں آئے کیونکہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ انہیں گرفتار کرنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔

عامر مغل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پہلے ہی 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر چکا ہے اور وفاقی حکومت پی ٹی آئی کے کارکنوں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے روکنے کے لیے گرفتار کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں 101 یونین کونسلز ہیں اور ہر یو سی کے لیے 13 کارکنوں کو کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی ضرورت ہے، چونکہ ہمیں تقریباً 1400 کارکنوں کی ضرورت ہے، اس لیے ہم ان کی گرفتاری سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے 8 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں حکومت کو گرفتاریوں اور کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔

عامر مغل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکن کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کا آغاز کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم گرفتاریوں سے خوفزدہ نہیں ہیں، ہم پارٹی چیئرمین کے لیے اپنی جان بھی قربان کرنے کے لیے تیار ہیں اور 11 نومبر کے بعد اسلام آباد میں احتجاج شروع ہوگا۔

Related Articles

Back to top button