خرم حمید نے عمران کے جنرل فیصل پر الزامات مسترد کردیئے

تحریک انصاف کے باغی رہنما میجر(ر) خرم حمید خان روکھڑی نے پی ٹی آئی اوراسٹیبلشمنٹ کے درمیان بیک ڈورمذاکرات کا انکشاف کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان کے سینئر انٹیلی جنس افسر میجر جنرل فیصل نصیر کے خلاف الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

جیو نیوز پر حامد میر کو انٹرویو میں خرم حمید خان روکھڑی نے کہا کہ جنرل فیصل نصیر ایک اصولی اور پیشہ ورانہ آدمی ہیں جو کبھی بھی کسی کو خوش کرنے کے لیے اپنی عزت کا سودا نہیں کریں گے۔

گزشتہ روز انٹرویو میں خرم حمید خان نے کہا کہ شہباز گل کی گرفتاری کے چند دن بعد بنی گالہ میں ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں ایک نیا افسر تعینات کیا گیا ہے جس کا مقصد ’پی ٹی آئی اور عمران خان کے بیانیے کو ختم کرنا‘ ہے، جب جنرل فیصل نصیر کا نام لیا گیا تو میں نے کہا کہ ایک منٹ رکو، اب میں جنرل نصیر کو اسی طرح جانتا ہوں جس طرح آپ جیو نیوز کے دوسرے لوگوں یا میڈیا میں کسی کو جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا پی ٹی آئی رہنما سلمان احمد نے مجھ سے پوچھا کہ پھر آپ کیا کہنا چاہتے ہیں، اگلے دن وہ جہلم میں جلسے کے لیے جا رہے تھے اور میں نے سلمان سے کہا کہ عمران خان کو بتاؤ میں یہاں سے راہیں جدہ کرنے کا فیصلہ کررہا ہوں،اس پر سلمان نے عمران خان سے کہا کہ آپ کے قریبی ساتھی کی رائے جنرل فیصل نصیر کے بارے میں وہ نہیں جو آپ کی ہے جو آپ کے آس پاس کے لوگوں کی ہے، جب عمران خان نے ان سے پوچھا کہ وہ شخص کون ہے تو سلمان نے جواب دیا کہ وہ میجر خرم ہیں،اس کے بعد عمران خان نے سلمان احمد سے کہا کہ مجھ سے جنرل فیصل نصیر سے بات کرنے کا کہو۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے جنرل فیصل نصیر کو فون کیا اور بتایا کہ میں ان سے ملنا چاہتا ہوں، جب میں ان سے ملا تو میں نے ان سے پوچھا کہ کیا انہیں اسی وجہ سے تعینات کیا گیا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ جنرل فیصل نے انہیں بتایا کہ انہیں 20 روز قبل اس دن تعینات کیا گیا تھا جس دن جنرل سرفراز کی شہادت ہوئی تھی، جنرل فیصل نصیر نے جواب دیا کہ میں ایک پیشہ ورانہ آدمی ہوں، میں ایسا کیوں کرنا چاہوں گا، عمران خان پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے رہنما ہیں، وہ ملک کے ہیرو ہیں، میں یہ کیوں چاہوں گا، اور اگر کوئی عمران کو یہ بتا رہا ہے، تو براہ کرم اسے جا کر بتائیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔

خرم حمید نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس گفتگو کا احوال پارٹی قیادت تک پہنچایا جس کے بعد انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ ’خلا کو پر کریں‘ اور جنرل نصیر سے ایک اور ملاقات کریں،انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دوسری میٹنگ میں انٹیلی جنس افسر نے کہا کہ ادارہ ان لوگوں اور لیڈر کی قدر کرتا ہے جسے انہوں نے منتخب کیا، جنرل فیصل نصیر نے مجھے یقین دلایا کہ ان کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی اور درخواست کی کہ فوجی قیادت کو بدنام نہ کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے منحرف رکن بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ ایک تیسری میٹنگ بھی ہوئی، جہاں سابق میجر سلمان احمد کے ساتھ عمران خان کے ترجمان کے طور پر موجود تھے، وہ اور سلمان دونوں پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا چاہتے ہیں، ہم انتخابات کی طرف جانا چاہتے تھے تاکہ عمران دو تہائی اکثریت سے جیتیں، عمران خان کی اصل طاقت ووٹ ہے۔

خرم حمید نے انکشاف کیا کہ پارٹی کے معطل رہنما فیصل واڈا بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کر رہے تھے،انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ تیسری ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ بات چیت کو آگے بڑھایا جائے گا اور عمران اور جن کا وہ آج نام لے رہے ہیں، ان کے درمیان ملاقات کرائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسلام آباد میں عمران خان کی رہائش گاہ پر دو بار ملاقات کے لیے بلایا گیا لیکن ’دیگر ملاقاتوں‘ کی وجہ سے پی ٹی آئی کے سربراہ ان سے ملاقات نہیں کر سکے، جب انہوں نے مجھے تیسری بار بلایا تو میں نے انکار کر دیا۔

پروگرام میں گفتگو کے دوران ایک موقع پر ریٹائرڈ میجر نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے ارد گرد گھومنے والے کچھ لوگ انہیں گمراہ کررہے ہیں، سابق وزیر اعظم کی ایک خیر خواہ ان کی بہن علیمہ خان تھیں لیکن انہوں نے کبھی بھی ان کی بات نہیں سنی، عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں غلط طور پر سزا سنائی گئی اوریہ کہ جنرل نصیر کا شہباز گل کی حراست میں ہونے والے تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Related Articles

Back to top button