عون چودھری اپنے عہدے سے مستعفی

وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی عون چودھری مستعفی ہوگئے۔ عون چودھری پر اراکین اسمبلی کو ترین گروپ میں لانے کیلئے لابنگ کا الزام ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور ماضی میں وزیر اعظم عمران خان کے نہایت قریبی ساتھی سمجھنے والے عون چوہدرری نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خصوصی معاون کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو لکھے گئے اپنے استعفے میں الزام عائد کیا ہے کہ ’وزیر اعلیٰ آفس نے ان سے جہانگیر ترین گروپ چھوڑنے یا استعفی دینے کا کہا گیا‘۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور مرکزی قیادت کے درمیان گذشتہ ایک سال سے سیاسی بنیادوں پر رسہ کشی چل رہی ہے۔
اسی دوران تحریک انصاف کے کئی اراکین نے جہانگیر ترین کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ ترین گروپ میں عون چوہدری ایک متحرک رکن تھے اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے مذاکراتی ٹیم میں بھی شامل رہے۔
عون چوہدری نے اپنے استفعے میں لکھا ہے کہ ’میں نے تحریک انصاف کی صدق دل سےخدمت کی اور اس میں اپنے خاندان اور ذاتی زندگی کو پس پشت رکھا۔ اور اس کے صلے میں وزیر اعظم کے حلف کی تقریب سے تھوڑی دیر پہلے مجھے ذمہ داریوں سے برطرف کیا گیا۔ جس کو میں نے خوش دلی سے قبول کیا۔‘انہوں نے اپنے استعفے میں تحریک انصاف سے مزید شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پھر مجھے وزیر اعلیٰ پنجاب کا مشیر مقرر کیا گیا، لیکن پورٹ فولیو نہیں دیا گیا۔ اس کے بعد پھر مجھے اس عہدے سے بھی خاموشی سے نکال دیا گیا۔ آج پھر مجھے کہا گیا کہ میں ترین گروپ سے الگ ہو جاؤں یا استعفیٰ دوں اپنی موجودہ سیاسی کوراڈینیٹر کی حیثیت سے۔ ہر شخص جانتا ہے کہ جہانگیر ترین نے تحریک انصاف کے لیے کیا خدمات انجام دیں۔‘ ان کے مطابق ’2018 کی حکومت بنانے میں بھی ان کا کلیدی کردار ہے۔ میرا ضمیر مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ اس شخص سے ناطہ توڑ لوں جو تحریک انصاف کا سب سے وفادار ساتھی ہے۔‘
انہوں نے اپنے استعفے میں مزید کہا کہ ’میں اپنی پوسٹ سپیشل کوارڈینیٹر برائے وزیر اعلیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔‘
خیال رہے کہ اس سے پہلے تحریک انصاف کے لاہور سے ایم پی اے نذیر چوہان کو ایف آئی اے گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں رہائی کے بعد انہوں نے ترین گروپ سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا اور جہانگیر ترین پر تنقید بھی کی تھی۔
دوسری طرف عون چوہدری کے استعفی پر ترین گروپ نے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ایم این اے راجہ ریاض نے کہا کہ ’ہم سے بھی استعفے طلب کیے تو ہم بھی تیار ہیں۔ عون چوہدری کی جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ہم جہانگیر ترین کو نہیں چھوڑیں گے۔ آئندہ چند روز میں ساری صورت حال پر مشترکہ فیصلہ کریں گے۔ اس طرح دباؤ ڈال کر استعفے لینے سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘ عون چودھری کے استعفے پر ترین گروپ کے راجہ ریاض نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سے بھی استعفے طلب کیے گئے تو تیار ہیں، عون چودھری کی جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں، استعفے دے دیں گے لیکن جہانگیر ترین کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے، آئندہ چند روز میں مشترکہ فیصلہ کریں گے، دباؤ ڈال کر استعفے لینے سے پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔تحریک انصاف کی پنجاب حکومت میں مزید ہلچل کی خبریں بھی گرم ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسپیشل کوآرڈینیٹر برائے سیاسی امور عون چوہدری کو ان کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کردیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارسے ان کے اسپیشل کوآرڈینیٹر برائے سیاسی امور عون چوہدری نے جمعے کو ملاقات کی۔باوثوق ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ آفس میں ملاقات خوش گوار ماحول میں ہوئی لیکن اسپیشل کوآرڈینیٹر برائے سیاسی امور عون چوہدری کو ان کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔وزیراعلیٰ آفس سے عون چوہدری کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا البتہ اسپیشل کوآرڈینیٹر عون چوہدری کا استعفیٰ اب تک وزیراعلیٰ آفس کو موصول نہیں ہوا۔

Related Articles

Back to top button