لکس سٹائل ایوارڈز اس مرتبہ اپنا رنگ کیوں نہ جما سکا؟

لکس سٹائل ایوارڈز ہر سال دھوم دھام سے منعقد کیے جاتے ہیں جبکہ بڑے فلمی ستارے اس میلے کو خوب بارونق بناتے ہیں لیکن اس بار لاہور میں ہونے والے لکس سٹائل ایوارڈ میں پہلے جیسی چمک دمک دیکھنے میں نہیں آئی۔ بنیادی وجہ یہ تھی کہ اس تقریب میں نامور فنکار شریک نہیں ہوئے۔ لکس سٹائل ایوارڈز سے غائب رہنے والوں میں سجل علی، مہوش حیات، ماہرہ خان، مایا علی، کبریٰ خان، ہمایوں سعید، احسن خان، فیصل قریشی، شہریار منور، میکائل ذوالفقار اور بلال اشرف شامل تھے۔

 

لکس سٹائل ایوارڈز کا میلہ فلم ’کھیل کھیل میں‘ لوٹنے میں کامیاب رہی، کیونکہ فلم کی کیٹیگری کے چاروں ایوارڈ اس کے نام ہوئے جن میں بہترین فلم، بہترین گانا، بہترین اداکار اور بہترین اداکارہ شامل تھے۔ ٹی وی ڈرامے کے لیے اس مرتبہ 11 کیٹیگریز تھیں جن میں کچھ نئی کیٹیگریز بھی شامل ہوئیں، ان میں بہترین طویل دورانیے کا ڈراما اور بہترین ’انسامبل‘ ڈرامہ کیٹیگری میں بالترتیب ’رنگ محل‘ اور ’دل ناامید تو نہیں‘ ایوارڈز جیتنے میں کامیاب رہے۔ ٹی وی ڈرامہ کی کیٹیگری میں ’پری زاد‘ اور ’رقیب سے‘ نے تین، تین ایوارڈ اپنے نام کیے۔ بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ کاشف نثار کو ڈرامے ’رقیب سے‘ کے لیے دیا گیا، عوامی پسند کے حوالے سے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ عائزہ خان کو ’چپکے چپکے‘ کے لیے ملا جبکہ جیوری نے اسکا حق دار حدیقہ کیانی کو ڈرامہ ’رقیب سے‘ کے لیے قرار دیا۔

 

یاد رہے کہ رقیب سے حدیقہ کیانی کا بطور اداکار ہ پہلا ڈرامہ ہے، بہترین ڈبیو کا اعزاز بھی اس مرتبہ حدیقہ کے نام رہا، بہترین اداکار کے زمرے میں جیوری کا ایوارڈ ڈرامہ سیریل ’پری زاد‘ کے مرکزی کردار احمد علی اکبر کو ملا، لیکن عوامی رائے کا یہی ایوارڈ اداکار فیروز خان کو ڈرامہ ’خدا اور محبت‘ کے لیے دیا گیا۔  بے مثال کامیابی حاصل کرنے والے ڈرامہ ’پری زاد‘ کو بہترین ڈرامہ قرار دیا گیا جبکہ اس کے مصنف ہاشم ندیم بھی ایوارڈ لے اڑے، ڈرامے کے بہترین ساؤنڈ ٹریک کا اعزاز راحت فتح علی خان کے ’خدا اور محبت‘ کے حصے میں آیا، رواں برس کے بہترین گلوکار کا ایوارڈ علی ظفر کو ملا، جن کے تین گانے ’پہاڑوں کی قسم‘، ’پہلی سی محبت‘ اور ’بلغ العلیٰ بکمالہ‘ نامزد تھے۔

 

رواں برس کا بہترین گانا ینگ سٹنرز کا افسانے قرار پایا، نتاشا بیگ بھی زندگی کا پہلا ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوئیں جو انہیں بہترین لائیو گلوکاری پر دیا گیا۔ بہترین میوزک پروڈیوسر کا ایوارڈ عبداللہ صدیقی کے حصے میں آیا، اس سال کی نئی کیٹیگری بہترین نوجوان گلوکار کا ایوارڈ خواجہ دانش سلیم کو دیا گیا، اکیسویں لکس سٹائل ایوارڈز میں سب سے قابلِ ذکر بات پنجابی فلموں کی نامور اداکارہ انجمن کو خصوصی طور پر مدعو کرکے انہیں ’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ دیا جانا تھا۔

 

ایوارڈز کے دعوتی کارڈ پر جو بھی وقت لکھا ہو، تقریب باقاعدہ کا آغاز رات پونے 10 بجے ہوا اور ڈیڑھ بجے اسکا اختتام ہوا، لکس ایوارڈ کے اعتبار سے یہ جلدی ہی تھا ورنہ اکثر پانچ گھنٹے تو لگ ہی جاتے ہیں، تقریب کا آغاز بلوچ گلوکار عبدالوہاب بگٹی اور شہزاد رائے نے قومی ترانے کی دھن کو ایک منفرد انداز میں پیش کر کے کیا۔ اگرچہ تقریب کی میزبانی کا آغاز فہد مصطفیٰ اور دنانیر مبین نے کیا اور بعد میں عثمان خالد بٹ اور منشا پاشا نے اپنا حصہ ڈالا لیکن حیرت انگیز طور پر فہد مصطفیٰ نے اپنی میزبانی سے کچھ زیادہ اثر نہیں چھوڑا۔ عثمان خالد بٹ اور دنانیر کی میزبانی کی بات نہ ہی کی جائے تو بہتر ہو گا۔ منشا پاشا سے کچھ امید تھی لیکن اس سال بھی وہ صرف سٹیج پر گلیمر میں اضافے کا سبب بنی رہیں۔ لیکن گُل پانڑا کے عابد بروہی کے ساتھ رقص نے ماحول ضرور گرما دیا، اس رات کی دوسری بہترین پرفارمنس امر خان کی تھی جنہوں نے نازیہ حسن کو خراج تحسین پیش کرنے لیے ان کے گانے ’آؤ نا پیار کریں‘ پر اپنے سیمابی انداز میں تھرک کر رنگ جما دیا۔

 

عاصم اظہر کی ’میری جان‘ گانے پر پرفارمنس کی قابلِ ذکر بات اپنی منگیتر میرب علی کو پھول پیش کرنا تھی، رواں سال ایوارڈز میں ایک حیرت انگیز بات پاکستان کے بڑے فنکاروں کی عدم شرکت تھی۔ ایوارڈ جیتنے والوں میں نہ تو سجل علی تھیں نہ بلال عباس حالانکہ دونوں نے بہترین اداکار اور بہترین اداکارہ کے ایوارڈز جیتے تھے۔ حدیقہ کیانی جن کو دو ایوارڈ ملے، وہ بھی نظر نہیں آئیں، پری زاد کے مصنف ہاشم ندیم بھی موجود نہیں تھے، بہترین فلم کا ایوارڈ جیتنے والی فضہ علی مرزا بھی تقریب میں موجود نہیں تھیں۔ ایوارڈز کی رات مہوش حیات، ماہرہ خان، مایا علی، کبریٰ خان سمیت کئی نامور ترین اداکاراؤں کے نہ ہونے سے ریڈ کارپٹ اور سٹیج پھیکا پھیکا رہا، مرد اداکاروں میں ہمایوں سعید، احسن خان، فیصل قریشی، شہریار منور، میکائل ذوالفقار اور بلال اشرف سمیت کئی بڑے نام موجود نہیں تھے۔

 

یاد رہے 2019 میں کراچی میں منعقدہ لکس سٹائل ایوارڈز کی چمک دمک، گلیمر اور سٹارڈم آج بھی یاد ہے، پھر کرونا وبا کی وجہ سے 2020 میں ایوارڈز مہمانوں اور میڈیا کے بغیر ہوئے، 2021 میں ان ایوارڈز کو وبا کے باعث محدود مہمانوں کے ساتھ منعقد کیا گیا۔

 

رواں سال کی سٹائل آئیکون فوزیہ امان قرار پائیں، بال اور میک اپ کے لیے سنیل نواز، نئی کیٹیگری سٹائلسٹ میں یاسر ڈار اور فوٹوگرافی کے شعبے میں اشنا خان کو ایوارڈ ملا، ایوارڈ ملنے کے بعد اداکار فیروز خان پر سوشل میڈیا میں ردعمل کے بعد ایوارڈز کی انتظامیہ نے بتایا کہ انہیں چینلز نام بھیجتے ہیں اور پھر یہ عوامی پسند کی کیٹیگری ہے، اس میں عوامی رائے کی بنیاد پر نامزدگیاں ہوتی ہیں اور اسی بنیاد پر ایوارڈز دیئے جاتے ہیں، لکس ایوارڈز کی ترجمان فرشتے اسلم کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی اس عمل میں مداخلت نہیں کرتے، لوگوں نے ووٹ کے ذریعے جس اداکار کو چن لیا اسے ایوارڈ دے دیا جاتا ہے۔

Related Articles

Back to top button