’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ کی ٹکٹیں اتنی مہنگی کیوں ہیں؟


پاکستانی تاریخ کی مہنگی ترین فلم ’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ کی ٹکٹیں بھی فلمی تاریخ کی سب سے مہنگی ٹکٹس بن گئی ہیں کیونکہ فلم پروڈیوسر دھڑا دھڑ نوٹ بنانے میں مصروف ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ فلم پروڈیوسرز کی جانب سے ٹکٹوں کو دوگنا سے بھی زیادہ قیمت پر فروخت کے مطالبے کے باعث درجنوں بھر سینما مالکان نے دی لیجنڈ آف مولا جٹ کو چلانے سے ہی انکار کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ 75 کروڑ روپے میں بننے والی اس فلم نے اپنی ریلیز کے پہلے ہی ہفتے میں 50 کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کر لی ہے۔

فلم کے ڈسٹری بیوٹر ندیم مانڈوی والا نے بتایا کہ ہم نے فلم بنانے پر جو پیسے لگائے ہیں انہیں واپس کمانے کے کیے ہمارے پاس ٹکٹ مہنگے کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں تھا، کیونکہ پاکستان میں سینما سکرینز کی تعداد بہت کم ہے۔ ندیم مانڈوی والا نے بتایا کہ انہیں فلم کی ریلیز سے دو ماہ قبل اس کا ڈسٹری بیوٹر بنایا گیا تھا اور یہ ملکی تاریخی کی مہنگی ترین فلم ہے، اس لیے اس پر لگائے گئے پیسوں کو نکالنے کیلئے مختلف منصوبہ بنایا گیا، میں نے پہلے ہی فلم دیکھ لی تھی اور اسی لیے مجھے پورا یقین تھا کہ اس کا مہنگا ٹکٹ فروخت کرنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

ندیم مانڈوی والا کے مطابق انہوں نے فلم کو نمائش کیلئے پیش کرنے سے قبل ملک کے 6 بڑے سینما گروپ کے مالکان سے ملاقات کی اور ان سے صرف یہی درخواست کی کہ فلم کی ریلیز کے پہلے 10 دن تک صرف 10 فیصد زیادہ شیئرز پروڈیوسرز کو دیں، اس کے بعد ٹکٹس اور شیئرز نارمل کر دیئے جائیں گے، پروڈیوسرز کے شیئرز بڑھانے کی بات سے تین سینما گروپ کے مالکان نے انکار کر دیا جبکہ تین گروپس رضامند ہوگئے۔ بعد میں باقی تین گروپس کو بھی منانے کی کوشش کی گئی لیکن ان کی شرائط کو ماننا پروڈیوسرز کیلئے آسان نہ تھا۔ ڈسٹری بیوٹر کے مطابق اس وقت فلم کو پاکستان بھر کی آدھی سے زائد سینما سکرینز پر دکھایا جا رہا ہے لیکن ان کی خواہش تھی کہ فلم کمائی میں کم از کم ایک بھارتی فلم کا ریکارڈ توڑے، ندیم مانڈوی والا کے مطابق آج تک پاکستان میں صرف بالی ووڈ فلم ’سنجو‘ نے ایک ہفتے میں سب سے زیادہ 18 کروڑ روپے کمائے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ بھی کمائی کے نئے ریکارڈ بنائے۔ لیکن یہ تب ہی ممکن تھا جب فلم ریلیز کے پہلے ہفتے 40 سے 50 کروڑ روپے کماتی۔
خیال رہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کو 13 اکتوبر کو ریلیز کیا گیا تھا اور اسے پاکستان کے مقابلے بیرون ممالک میں زیادہ اسکرینز پر ریلیز کیا گیا تھا۔ اس نے اپنی ریلیز کے پہلے ہفتے میں ہی پاکستان سمیت دنیا بھر سے 50 کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کر ڈالی۔

یادرہے کہ یہ فلم 1979 میں ریلیز ہونے والی پنجابی سپر ہٹ فلم ’’مولا جٹ‘‘ کا نیا ورژن ہے، جس میں حمزہ علی عباسی، فواد خان، ماہرہ خان اور حمیمہ ملک سمیت دیگر افراد نے کام کیا، اس کی ہدایات بلال لاشاری نے دیں جبکہ اسے عمارہ حکمت نے پروڈیوس کیا، فلم ابھی تک ملک کے محدود سنیما گھروں میں پیش کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تین سینما مالکان نے فلم کے ٹکٹ مہنگے داموں فروخت کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’قیمت زیادہ کرنے سے سنیماؤں میں کم لوگ آئیں گے جس کا اثر آمدنی پر پڑے گا، لیکن پھر بھی اس وقت دی لیجنڈ آف مولا جٹ پاکستان کے 38 میں سے 34 سنیما گھروں میں ریلیز ہو چکی ہے جبکہ جن چار سنیماؤں نے عدم اتفاق کیا ان میں نیوپلکس، سنی پیکس، سین سٹار اور ارینا سنیما گھر شامل ہیں۔

تاہم فلم ڈسٹری بیوشن کمپنی کے مالک سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں جب میگا فلمیں ریلیز ہوتی ہیں تو سنیما مالکان ان کو ایسے ہی مینج کرتے ہیں کیونکہ زیادہ کمائی شروع کے ایام میں ہی ہوتی ہے، شروع کے دن باکس آفس کیلئے اہم ہوتے ہیں اور ڈسٹری بیوٹر اور فلمسازوں کو معاشی طور پر مدد دیتے ہیں، یہ ایک ایسا قدم ہوتا ہے جس سے سب کا فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ فلم پاکستان میں 20 کروڑ روپے سے زائد کا کاروبار کریگی اور یہ ایک تاریخی کارنامہ ہوگا، وہ بھی ایسے وقت میں جب 50 فیصد سنیما گھر اس فلم کی نمائش نہیں کر رہے، سنی پیکس سنیما کے مارکیٹنگ منیجر عدنان علی خان نے بتایا کہ ڈسٹری بیوٹرز کی جانب سے ٹکٹ میں اپنا شیئر بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس معاملے پر بات چیت چل رہی ہے اور جلد کسی نتیجے پر پہنچنے کا امکان ہے۔

Related Articles

Back to top button