نواز لیگ کا عمران کے سہولت کار بے نقاب کرنے کا فیصلہ

پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد صوبے میں ممکنہ نئے انتخابات کے پیش نظر مسلم لیگ نون کی قیادت نے الیکشن مہم میں جان ڈالنے کے لیے عدلیہ اور فوج میں موجود عمران خان کے سابقہ سہولت کاروں کو بےنقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے اپنے آئینی کردار سے تجاوز کرتے ہوئے سازشیں کیں۔ پنجاب میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کے ہاتھوں کئی بار شکست کھانے اور پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد صوبے میں تین ماہ کے اندر عام انتخابات کے انعقاد کے پیشِ نظر مسلم لیگ (ن) کی قیادت اب پی ٹی آئی کے مقابلے کے لیے ایک نئے ’بیانیے‘ کی تلاش کر رہی ہے۔ مسلم لیگ نون کے اندرونی ذرائع کے مطابق ووٹ کو عزت دو کا پرانا بیانیہ اب اسلئے نہیں چلے گا کہ 2018 کے برعکس 2023 میں عمران خان کی جماعت اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور نواز لیگ پرو اسٹیبلشمنٹ ہو چکی ہے۔ چنانچہ اب ووٹ کو عزت دلوانے کا مسئلہ نواز شریف کو نہیں بلکہ عمران خان کو درپیش ہے۔ ایسے میں نون لیگ کو عوام کو کوئی نیا چورن دینا ہوگا، لہذا سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے اس مقصد کے لیے پارٹی کے کچھ سینئر رہنماؤں کو عمران خان اور فوج اور عدلیہ میں ان کے سابقہ سہولت کاروں کے خلاف ایک چارج شیٹ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ انہیں بے نقاب کیا جا سکے۔

عمران خان کے جن سابقہ سہولت کاروں کے خلاف ثبوت اکٹھے کیے جا رہے ہیں ان میں سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ، سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار شامل ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نواز شریف کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی سازش تیار کی۔ بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں انتخابی مہم کے دوران ان تین کرداروں کو مکروہ قرار دے کر انہیں مانجا لگایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پارٹی میں پختہ احساس موجود ہے کہ عمران خان کا ’غیر ملکی آقاؤں کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنے‘ کے بیانیے کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے مقبول بیانیے ’ووٹ کو عزت دو‘ کو نئے سرے سے تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو نئے سرے سے بیانیہ تشکیل دینے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ توشہ خانہ یا آڈیو لیکس کے ذریعے عمران خان کو بےنقاب کرنے کی کوششوں کا بظاہر کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا، اسکے علاوہ پنجاب میں انتخابات پر نظریں جمائے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ارکان بھی عمران کی مقبولیت سے پریشان ہیں حالانکہ کراچی اور حیدر آباد میں الیکشن کے نتائج نے عمران خان کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ لیکن پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ واحد چیلنج نہیں ہے جسکا مسلم لیگ (ن) کو سامنا ہے، پارٹی میں قیادت کا بحران مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر اگلا الیکشن لڑنے کے خواہشمندوں کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے، اگرچہ پارٹی کو لندن سے کنٹرول کیا جا رہا ہے لیکن پارٹی کے مقامی رہنما چاہتے ہیں کہ نواز شریف واپس آئیں اور انتخابی مہم کی قیادت کریں۔

گزشتہ ہفتے پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد سے مسلم لیگ (ن) میں تقریباً ہر کوئی ایک ہی سوال کر رہا ہے کہ کیا نواز شریف عمران خان کا مقابلہ کرنے کے لیے واپس آئیں گے یا اب مریم نواز پارٹی کی چیف آرگنائزر بننے کے بعد اس کی قیادت کریں گی۔ مریم نواز کی زیرقیادت جولائی میں ہونے والے ضمنی انتخابات سمیت پارٹی کی مجموعی طور پر خراب کارکردگی کے سبب مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو تشویش ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ انتخابی کامیابی کے امکانات کو تقویت دینے کے لیے نواز شریف میدان میں آئیں۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تصدیق کی کہ مریم نواز رواں ماہ کے آخر میں لندن سے واپس آرہی ہیں، تاہم انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ممکنہ انتخابات سے قبل نواز شریف کی وطن واپسی کے بارے میں کوئی دعویٰ نہیں کیا۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ ’مریم نواز اپنی آمد پر پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے تشکیل دیے گئے نئے بیانیے کی روشنی میں عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے نئی مہم کا آغاز کریں گی‘۔

مریم نواز بڑے پیمانے پر رابطہ مہم بھی چلائیں گی اور اگر نواز شریف خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابات سے قبل وطن واپسی کا فیصلہ کرتے ہیں تو وہ نواز شریف کے تاریخی استقبال کے لیے پارٹی کارکنوں کو متحرک بھی کریں گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے قانونی ماہرین العزیزیہ کیس میں نواز شریف کے لیے عدالتی ریلیف حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیں جس میں انہیں 7 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، نواز شریف کی علاج کے لیے برطانیہ روانگی سے قبل ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پریہ سزا 4 ہفتوں کی ضمانت پر معطل کردی تھی‘۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چند ماہ قبل مریم نواز کو ایون فیلڈ کرپشن کیس میں بری کردیا تھا، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے لیے بھی ایسے ہی فیصلے کی امیدیں ہیں۔ پارٹی رہنماؤں کی جانب سے بیانیے کی تشکیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون ملک احمد خان نے بتایا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے بیانیے کی تشکیل پارٹی سربراہ نواز شریف کا استحقاق ہے‘۔ وزیر اعظم کے معاون نے کہا ’نواز شریف کی جانب سے پاکستان میں آئین پرستی کے فروغ کے لیے تشکیل کردہ بیانیہ ملک بھر میں پھیلے گا، یہ بیانیہ اگلے انتخابات سے قبل عمران خان کے بیانیے کا مقابلہ کرے گا‘۔ پارٹی میں قیادت کے بحران سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کو پنجاب میں قیادت کے بحران کا سامنا نہیں ہے، نواز شریف انتخابی مہم کی قیادت کے لیے واپس آئیں گے اور سیاسی میدان میں عمران خان کو شکست دیں گے‘۔ انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات سے قبل نواز شریف کی وطن واپسی کے امکانات کو بھی مسترد نہیں کیا۔ مسلم لیگ (ن) کا بیان کردہ مؤقف یہ ہے کہ نواز شریف عام انتخابات سے قبل واپس آکر پارٹی کی مہم کی قیادت کریں گے۔ دوسری جانب ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ مریم نواز شریف اپنے والد سے پہلے وطن واپس آجائیں گی اور چونکہ الیکشن کمیشن نے نواز لیگ کو دو ماہ کے اندر پارٹی انتخابات کروانے کا حکم دے رکھا ہے اس لئے وہ نواز لیگ کی اگلی سربراہ منتخب ہو جائیں گی۔

عمران کاقومی اسمبلی کی35 نشستوں پرخود الیکشن لڑنے کا اعلان

Related Articles

Back to top button