خیبر پختونخوا کی 15 رکنی نگران کابینہ نے حلف اٹھالیا

خیبر پختونخوا کی 15 رکنی نگران کابینہ کے ارکان نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھالیا،گورنرحاجی غلام علی نے نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کی کابینہ  سے حلف لیا۔

اس سے قبل گورنر خیبر پختونخوا کی منظوری کے بعد 15 رکنی نگران کابینہ کا اعلامیہ جاری کردیا گیا تھا۔

جاری اعلامیہ کے مطابق صوبے کی نگران کابینہ میں عبدالحلیم قیصوریہ، سید مسعد شاہ، حامد شاہ، ایڈووکیٹ ساول نذیر، بخت نواز، فضل الہی، عدنان جلیل، شفیق اللہ خان ، شاہد خان خٹک، حاجی غفران، خوشدل خان تاج محمد آفریدی، محمد علی شاہ، جسٹس (ر ) ارشاد قیصر اور منظور خان آفریدی بھی کابینہ کا حصہ ہیں۔

رواں ہفتے کے دوران ہی گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کے احکامات کے بعد اعظم خان نے نگراں وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھالیا تھا، گزشتہ ہفتے اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بعد اس وقت کے وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم اعظم خان کا نام متفقہ طور پر تجویز کیا تھا۔

یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے 17 جنوری کو آئین کے آرٹیکل 112(1) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کردی تھی،وزیر اعلیٰ محمود خان نے اپنی ٹوئٹ میں سمری بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے قائد عمران خان کو دوبارہ وزیراعظم بنائیں گے۔

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے 18 جنوری کو وزیر اعلیٰ محمود خان کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق ارسال کی گئی سمری پر دستخط کردیے تھے،گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے وزیر اعلیٰ محمود خان اور قائد حزب اختلاف اکرم خان درانی کو ارسال کیے گئے اسمبلی تحلیل کرنے کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ کے پی اسمبلی اور صوبائی کابینہ کو آئین کے آرٹیکل 112 کی شق ون کے تحت فوری طور پر تحلیل کردیا گیا ہے۔قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر گورنر، صوبائی اسمبلی تحلیل کر دے گا اور اگر وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر گورنر اسمبلی تحلیل نہیں کرتا تو 48 گھنٹے کے بعد اسمبلی ازخود تحلیل ہو جائے گی۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیجنے سے قبل پنجاب اسمبلی کی تحلیل کر دی گئی تھی،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے اعلان کے مطابق پنجاب اسمبلی تحلیل کردی گئی تھی اور عمران خان نے کہا تھا کہ اس کے بعد خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے 11 جنوری کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے اور سمری گورنر پنجاب کو بھیج دی تھی۔بعد ازاں گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری موصول ہونے کی تصدیق کی تھی، تاہم 48 گھنٹے کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہوں نے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے اور یوں اسمبلی خود تحلیل ہوگئی تھی۔

Related Articles

Back to top button