باجوہ نے عمران کو وزیراعظم بنوانے کی سکیم کیسے بنائی؟

عمران خان کے سابقہ دست راست عون چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کو 2018 میں وزیراعظم بنوانے کی سٹریٹجی جنرل قمر باجوہ نے 2017 میں ہی تیار کر لی تھی۔ تحریک انصاف کے سربراہ 2017 طرح سے ہی جنرل باجوہ کے ساتھ رابطے میں تھے اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے خفیہ ملاقاتیں جاری تھی جن کا بنیادی مقصد 2018 کے الیکشن میں انہیں ایک اقتدار دلوانا تھا۔ سینئر صحافی جاوید چوہدری سے انٹرویو کے دوران عون چودھری نے انکشاف کیا کہ ’’عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقاتیں جنرل باجوہ کے سسر میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز امجد کے گھر ہوتی تھیں جب کہ دوسرے لیول کی ملاقاتیں اسلام آباد میں علیم خان کے گھر میں ہوتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ عمران کا ایجنڈا ہر صورت 2018 کا الیکشن جیتنا تھا اور ہمارے مہربان بھی ہمیں ہر صورت الیکشن جتوانا چاہتے تھے چناں چہ سب نے مل جل کر الیکشن جیتنے کی سٹرٹیجی بنائی تھی۔

عون چودھری سے اپنی ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے جاوید چوہدری اپنی تازہ تحریر میں بتاتے ہیں کہ عمران خان نے بشری بی بی سے دوران عدت ہی نکاح کر لیا تھا۔ انہوں نے عون چودھری سے پوچھا کہ ’’عمران خان کا بشریٰ بی بی سے دوسرا نکاح کب ہوا تھا ؟‘‘ عون نے جواب دیا کہ ’’18 فروری 2018 کو بی بی کی عدت پوری ہونے کے بعد دوبارہ نکاح ہوا تھا‘‘۔ بقول جاوید چودھری، میں نے پوچھا ’’ کیایہ نکاح بھی مفتی سعید نے پڑھایا تھا؟‘‘ اس پر عون بولے کہ ’’جی ہاں اور اس کی تصویر ہم نے 18 فروری کو نشر کی تھی‘‘۔ میں نے پوچھا ’’لیکن نکاح نامہ کب تیار ہوا تھا؟‘‘ عون بولے ’’یکم جنوری 2018 کو اور اس پر بشریٰ بی بی کے دستخط اور انگوٹھے کا نشان دونوں تھے‘‘۔ میں نے پوچھا کہ ’’کیا آپ یہ تصدیق کرتے ہیں کہ نکاح عدت کے دوران ہوا تھا اور آپ اس کے گواہ تھے؟‘‘ عون بولے بولے ’’جی ہاں یہ درست ہے اور میں اور ذلفی بخاری دونوں اس کے گواہ ہیں‘‘۔ میں نے پوچھا ’’کیا مفتی سعید کو علم تھا کہ وہ  عدت میں کسی خاتون کا نکاح پڑھا رہے ہیں؟‘‘ عون بولے کہ ’’میں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا‘ آپ یہ سوال مفتی سعید سے پوچھیں‘‘۔ میں نے پوچھا کہ ’’بشریٰ بی بی بنی گالا کیسے پہنچیں؟‘‘ عون مسکرا کر بولے کہ ’’وہ ہمارے قائد کی بیگم تھیں‘ وہ ایک چھوٹے سے بکسے کے ساتھ بنی گالا آئیں اور دنوں میں بنی گالا پر قبضہ کر لیا‘ پرانے ملازمین ایک ایک کر کے فارغ کر دیے گئے۔

عون چوہدری نے کہا کہ آپ نے توشہ خانہ سے متعلق ایک آڈیو سنی ہو گی‘ جس میں بشری بی بی نے ایک شخص انعام خان کو بھی بنی گالا سے فارغ کر دیا تھا۔ وہ سرکاری گھر میں رہتا تھا‘ اس سے ایک دن میں سرکاری گھر بھی خالی کرا لیا گیا‘ جہانگیر ترین اور میں ان کی ہٹ لسٹ میں تھے‘ جہانگیر ترین کو سیاست اور پارٹی دونوں سے فارغ کر دیا گیا جب کہ میں 17 اگست 2018 کی رات وزیراعظم کی حلف برداری کے کارڈز تقسیم کر رہا تھا لیکن پھر رات ڈیڑھ بجے مجھے عمران خان کا فون آیا اور کپتان نے مجھے بتایاکہ ‘ بشریٰ بی بی نے خواب میں دیکھا ہے کہ اگر تم حلف برداری کے دوران ایوان صدر یا وزیراعظم ہاؤس میں نظر آئے تو نحوست ہوگی اور میں وزیراعظم نہیں بن سکوں گا چناں چہ تم کل کے فنکشن میں نہیں جائو گے اور یوں میں دودھ سے مکھی  کی طرح نکال دیاگیا۔ میرے بعد صرف وہ لوگ وزیراعظم کے قریب رہے جنھیں بشری بی بی کی منظوری حاصل ہوتی تھی‘ وزارتوں اور سیکریٹریوں تک کا فیصلہ بی بی تصویریں دیکھ کر کرتی تھی‘ بہرحال قصہ مختصر میرے کپتان نے مجھے ستمبر 2018 میں وزیراعلیٰ پنجاب کا ایڈوائزر۔بنا دیا اور میں لاہور چلا گیا۔ اگلے دو سال مین پنجاب کو عثمان بزدار کے ہاتھوں تباہ ہوتا دیکھتا رہا‘ بزدار بے وقوف بھی تھا‘ ناتجربہ کار بھی اور کرپٹ بھی‘ میرے سامنے افسر پیسے دے کر کمشنر لگتے تھے‘ لاہور کے ڈی سی اور آر پی او تک رقم دیتے تھے اور پوسٹنگ لیتے تھے‘ میں گواہ ہوں طاہر خورشید سرکاری افسروں سے کولیکشن کرتا تھا اور یہ رقم کہاں کہاں جاتی تھی میں آپ کو بتا نہیں سکتا‘ بشریٰ بی بی کے بچے بھی دنوں میں ارب پتی ہو گئے‘ آپ ان کے اثاثے نکال کر دیکھ لیں آپ کو ساری کہانی سمجھ آ جائے گی‘‘۔

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ میں نے عون چوہدری سے پوچھا ’’کیا ایک میڈیا ٹائیکون سے عمران خان کی ملاقات آپ نے ارینج کرائی تھی‘‘ وہ بولے ’’جی ہاں میں نے بھی اس میں کردار ادا کیا تھا‘ جاوید چودھری میر شکیل الرحمان کا نام لیے بغیر بتاتے ہیں کہ عمران خان 2014 کے دھرنے کے دوران اس سے ناراض ہوگئے تھے‘ الیکشن جیتنے کے بعد وہ خان سے صلح کرناچاہتے تھے‘ ہم لوگ حکومت میں آنے سے پہلے عمرے پر سعودی عرب گئے تھے‘ بشریٰ بی بی‘ ذلفی بخاری‘ علیم خان اور ان کی بیگم بھی ہمارے ساتھ تھی‘ میں نے حدود حرم میں ان کی اور عمران خان کی ملاقات کرائی‘ دونوں نے گلے شکوے کر کے اپنے دل صاف کر دیے‘ عمران نے انھیں دل سے معاف کر دیا‘ انھیں گلے بھی لگایا لیکن پھر عمران نے اسی کو گرفتار کرا دیا اور نیب کے ذریعے اٹھا کر جیل میں بھی پھینک دیا‘ میں یہ خبر سن کر حیران رہ گیا کیوں کہ عمران نے حدود حرم میں بیٹھ کر یہ اعلان کیا تھا کہ۔میرے دل میں آپ کے خلاف کوئی شکوہ نہیں رہا اور ہم آج سے بھائی بھائی ہیں‘‘۔ جاوید چوہدری نے عون سے پوچھا کہ ’’کیا اس گرفتاری میں اسٹیبلشمنٹ کا بھی کوئی کردار تھا؟‘‘ انہوں نے بتایا کہ میں خود اس وقت زیر عتاب تھا لہٰذا میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتا تاہم یہ سچ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے اس کو حراست کے دوران رعایتیں دی تھیں اور ان پر بھی عمران نے اسٹیبلشمنٹ سے شکوہ کیا تھا‘‘۔ میں نے پوچھا ’’ یہ گرفتاری کس کے مشورے پر ہوئی تھی؟‘‘ عون بولے ’’میری اطلاعات کے مطابق یہ گرفتاری بھی بشریٰ بی بی کی ہدایت یا خواب پر ہوئی تھی‘ میر شکیل بشری بی بی سے متعلق خبریں نشر کرتے تھے لہٰذا انہیں سزا ملی‘‘۔ یاد رہے کہ بشرہ بی بی اور عمران خان کے عدت میں نکاح کی خبر بھی روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی تھی۔

جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ میں نے عون سے سوال کیا کہ ’’آپ نے عمران خان کو عثمان بزدار کی حرکتوں اور کرپشن کے بارے میں اطلاع کیوں نہیں دی تھی؟‘‘ وہ بولے کہ ’’میں پوری رپورٹ لے کر عمران خان کے پاس گیا تھا۔لیکن اس کے بعد مجھے وزیراعلیٰ کے سپیشل کوآرڈی نیٹر کی پوزیشن سے ہٹا دیا گیا اور یوں میں اور علیم خان دونوں فارغ ہو گئے۔

Related Articles

Back to top button