امریکی فضا میں جاسوس غبارے کی موجودگی، احتیاط سے کام لیاجائے، چین

امریکا کی فضاؤں میں چین کے جاسوس غبارے کی نشاندہی پر محکمہ دفاع پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے جبکہ چین نے کہا ہے کہ معاملے کو پرسکون اور احتیاط سے حل کیا جائے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق  امریکی محکمہ دفاع نے پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کا گرم ہوا کا غبارہ امریکا کے شمال مغربی علاقے میں اڑتا ہوا پایا گیا جہاں زیرزمین بنکروں میں اسٹرٹیجک میزائل رکھے گئے ہیں اورحساس فضائی اڈے موجود ہیں۔

رپورٹس کے مطابق امریکی دفاعی حکام کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن اور وزیردفاع لائیڈ آسٹن اوردیگر فوجی حکام نے غبارے کو مار گرانے پر تبادلہ خیال کیا تاہم زمین پرموجود لوگوں کو نقصان سے بچانے کے لیے کارروائی نہیں کی گئی۔

میڈیا رپورٹس  میں بتایا گیا کہ چین کے غبارے کی نشاندہی پرپینٹاگون نے جنگی طیارے اس علاقے میں بھیج دئیے جہاں غبارہ اڑتا ہوا پایا گیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ غبارہ دو روز قبل امریکی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا۔ اس کی پرواز سے واضح ہے کہ غبارے کو جاسوسی کی غرض سے بھیجا گیا تھا۔

دوسری جانب چین نے ردعمل میں کہا ہے کہ معاملے کو پرسکون اور احتیاط سے حل کیا جائے۔جمعہ کو ایک بیان میں چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ کسی بھی ملک کی سرزمین یا فضائی حدود کی خلاف ورزی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ چین نے کہا کہ اس کے پاس فی الحال امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلینکن کے دورہ بیجنگ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

چین کا یہ اعلان امریکہ محکمہ دفاع کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ اس نے امریکہ کے اوپر سے بلند پرواز کرنے والے ایک چینی جاسوس غبارے کا سراغ لگا یا ہے۔ ایک سینیئر دفاعی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی درخواست پر وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور اعلیٰ فوجی حکام نے غبارے کو مار گرانے پر تبادلہ خیال کیا لیکن بالآخر فیصلہ کیا کہ یہ زمین پر موجود بہت سے لوگوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ غبارہ شمال مغربی ریاستہائے متحدہ کے اوپر سے اڑ گیا جہاں حساس فضائی اڈے اور سٹریٹجک میزائل زیر زمین بنکروں میں واقع ہیں۔

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مزید بتایا کہ یہ واضح ہے کہ یہ غبارہ نگرانی کے لیے تھا۔ اس کا موجودہ راستہ اسے متعدد حساس مقامات پر لے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غبارہ دو دن قبل امریکی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا اور امریکی انٹیلی جنس بہت پہلے سے اس کا سراغ لگا رہی تھی۔

خیال رہے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان حال ہی میں تائیوان پر اختلافات اور انسانی حقوق کے میدان میں چین کے ریکارڈ اور بحیرہ جنوبی چین میں اس کی فوجی سرگرمیوں کی روشنی میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ بیجنگ نے ماضی میں بارہا امریکہ پر نگرانی کے غبارے بھیجے ہیں۔ تاہم اس آخری غبارے کی اہمیت اس وقت کے اعتبار سے بھی ہے کیونکہ یہ وہ وقت ہے جب آنے والے دنوں میں امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلینکن چین کا دورہ کرنے والے ہیں۔

Back to top button